سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

رشیا ٹودے: اپنے لڑاکا طیارے کی تباہی کے بعد اسرائیل شام سے پیچھے ہٹ گیا ہے

 مراسلات سیاسی شام امریکہ/اسرائیل

رشیا ٹودے: اپنے لڑاکا طیارے کی تباہی کے بعد اسرائیل شام سے پیچھے ہٹ گیا ہے

رشیا ٹودے: اپنے لڑاکا طیارے کی تباہی کے بعد اسرائیل شام سے پیچھے ہٹ گیا ہے

نیوزنو: رشیا ٹودے کی ویبسائیٹ نے اپنی رپورٹ میں شامی فوج کے مقابلے میں صہیونی فوج کی ناکامی کے متعلق لکھا ہے کہ رشیا ٹودے:ایف16کی تباہی کے بعد اسرائیل کی شام سے پسپائی شروع ہوئی ہے۔  

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورب کی رپورٹ کے مطابق روس کی ایک ویبسائیٹ نے اپنی رپورٹ میں لکھا:

اسرائیل آج تک اس بات کا دعوے دار تھا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں بے مثل قوت رکھتا ہے  لیکن تل ابیب کو حالیہ شامی فوج کے ساتھ مقابلے میں شکست کے بعد احساس ہو گیا ہے کہ اس کی فوجی طاقت شکست نا پذیر نہیں ہے۔ یہ پیغام گذشتہ ہفتے ایک اسرائیلی اف۔ 6 طیارے کی تباہی کے بعد دمشق کی جانب سے تل ابیب کو ارسال کیا گیا تھا۔

جنوب شام میں جھڑپیں  جولان کی پہاڑیوں میں ایرانی طیارے کو تباہ کرنے کے اسرائیلی دعوے کے بعد شروع ہوئیں کہ جو سال 1967 سے اسرائیل کے ناجائز قبضے میں ہے۔  اسرائیل نے ہمیشہ عربی ممالک سے اپنا دفاع کرنے کی بے بنیاد باتیں کی ہیں ۔  جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت شام  اسرائیل کے وحشیانہ حملوں سے اپنا دفاع کر رہا ہے۔

حالیہ برسوں میں، اسرائیل نے شام کے علاقائی سالمیت کی بار بار خلاف ورزی کی ہے. صہیونی ہوائی فوج کے کمانڈر نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ ایک سال کے اندر اندر شام میں ہزاروں فوجی آپریشن کئے ہیں ۔ یہ حقیقت شام میں مداخلت نہ کرنے کے اسرائیل کے مضحکہ خیز دعوے کے خلاف سوال اٹھاتی ہے۔

اسرائیل نے نہ صرف شامی حکومت کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچایا ہے ، بلکہ وہ جولان کی پہاڑیوں میں  شامی حکومت کے خلاف کام کرنے والے افراد اور دہشت گردوں   تک اسلحہ پہنچاتا ہے  اور بشار الاسد کی حکومت کے  خلاف سر گرم القاعدہ کی مدد کرتا ہے۔ اسرائیل القاعدہ اور داعش کے دہشت گردوں تک اپنی طبی مراکز کے ذریعے طبی امداد پہنچاتا ہے  اور انہیں آمادہ کرکے شام پہنچاتا ہے۔

اس رپورٹ میں مزید آیا ہے : اسرائیل کا شام میں القاعدہ کی مدد کرنا دو مقاصد کی حصول یابی کے لئے ہے۔ پہلا، حزب اللہ کو کمزور کرنا اور دوسرا جولان کی پہاڑیوں میں اپنے محاذوں کو مضبوط کرنا۔   موساد کے سابق رئیس نے بھی دہشت گردوں کو طبی سہولیات مہیا کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی  فوج نے بھی شامی اور اسرائیلی معارضین کی تائید کی۔شامی آزاد فوج سے علیحدگی اختیار کرنے والے افراد نے ظاہر کیا ہے کہ جب انہیں اس فوج کے صہیونی فوج کے ساتھ روابط کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے اس فوج کو چھوڑ دیا۔

1982 کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ شام نے کسی اسرائیلی طیارے کو نشانہ بنایا ہے۔ شامی حکومت نے آخر کار اسرائیلی تجاوز کے خلاف رد عمل ظاہر کیا اور اس پیغام کے ساتھ اسرائیلی حکومت کو سمجھایا  کہ اب وہ اس ملک کے حدود کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔

بشار الاسد کی حکومت کو سرنگون کرنے کی مغرب کی کئی سالوں کی کوشش کے بعد ایک کامل حقیقت ظاہر ہوئی ہے ۔ شامی حکومت  مستحکم ہے اور اپنے تمام تر مقبوضہ علاقوں کو حاصل کرنے کے دہانے پر ہے۔

اس رپورٹ کے آخر میں آیا ہے : اس وقت شام میں کسی بھی اسرائیلی  جارحیت  کو نہ صرف  شام کی افواج کی جانب سے فیصلہ کن رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا ، بلکہ  بشارالاسد کے اتحادیوں بشمول حزب اللہ لبنان  سمیت بھی صہیونی جارحیت کا مقابلہ کریں گے. حزب اللہ نے سال 2006 میں اس بات کا ثبوت پیش کیا ہے کہ وہ اسرائیل سے مقابلہ کرنے کی قوت رکھتی ہے  اور اسی طرح شام میں روس کا وجود بھی اسرائیلی مقاصد کی راہ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی