سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ایران کے انقلابی عوام نے مائیکل انڈریا کے منصوبےکو ناکام بناکر امریکہ کو اسکی اوقات بتائی

 اردو مقالات مکالمات انقلاب اسلامی ایران ایران امریکہ/اسرائیل ھدایت ٹی وی کے ساتھ

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی کی ہدایت ٹی وی کے ساتھ گفتگو:

ایران کے انقلابی عوام نے مائیکل انڈریا کے منصوبےکو ناکام بناکر امریکہ کو اسکی اوقات بتائی

 یہ مائیکل ڈی انڈریا[Michael D'Andrea] کا گیم پلان کا حصہ ہے  جو سی آئی اے[CIA]کے اسکےانچار ج ہیں ،تو انہوں نے ایک تکون بنایا ہے؛ اسرائیل ،امریکہ اورسعودی عرب ۔طاقتوراسٹریٹجی سی آئی اے  امریکہ کی اور میدانی کاروائی اسرائیل کی ہے اورانویسمنٹ پیسہ سعودی عرب  کا کارفرما رہاہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی وی کے "آج ہدایت کے ساتھ" پروگرام کے عالمی منظر  میں میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کےبانی چیف ایڈیٹر حجت الاسلام حاج سید عبدالحسین موسوی[قلمی نام ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی] سےآنلاین مکالمے کے دوران "جمہوری اسلامی ایران میں ابھی امریکی ایما پر  نام نہاد عوامی بغاوت کے عنوان سے رچی سازش  " کے حوالے سے لیے گئے انٹرویو کو مندرجہ ذیل قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے:

س:انقلاب اسلامی کے خلاف مغربی میڈیا لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہتے ہیں کہ ایران میں لوگ حکومت کے خلاف کھڑے ہو گئے ہیں  حالانکہ صورتحال اس کے بالکل برعکس ہیں اس حوالے آپ سے میدانی صورتحال جاننا چاہتے ہیں؟

ج:بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ؛

اللَّهُمَّ ‌و‌ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، ‌و‌ أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، ‌و‌ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى۔

 درواقع اس حوالےسے اس موضوع کو لے کر شکر خدا بجا لانا چاہئے کہ  دشمن کا ہاتھ کھول گیا ۔یہ مائیکل ڈی انڈریا[Michael D'Andrea] کا گیم پلان ہے  جو سی آئی اے[CIA]کے اسکےانچار ج ہیں ،تو انہوں نے ایک تکون بنایا ہے؛ اسرائیل ،امریکہ اورسعودی عرب ۔طاقتوراسٹریٹجی سی آئی اے  امریکہ کی اور میدانی کاروائی اسرائیل کی ہے اورانویسمنٹ پیسہ سعودی عرب  کا کارفرما رہا ہے۔ تو ان کو یہ کہی مہینےبعد یہاں پہ آپریشن شروع کرنا تھا  مگر انہیں چوک ہوگئی، ان کو مس کلکولیشن ہوگئی، انہیں ایسا محسوس ہوگیا کہ ابھی ماحول مناسب ہے اورانہوں نے آپریشن پہلے ہی شروع کیا،اورالحمد اللہ اس میں ناکام ہوگئے۔ اس میں گیم پلان ون اور  ٹو دیا گیا تھا یعنی تیونس پیٹرن کا ایک تھا اورلیبین پیٹرن پہ دوسرا تھا، کیونکہ تیونسی لیول کا آپریشن یہاں جواب نہیں دیتا۔ اسلئے انہوں نے  تو بیس کیمپ اسٹیبلش کئے  جہاں تکفیری داعش وغیرہ  ہیں ان کو  تربیت دیا جارہا تھا کہ وہ کیسے یہاں ایران آکے کیسے آپریشن شروع کریں، اورالحمدا للہ آج ہی ابھی کچھ گھنٹے پہلے ایک بہت بڑا آپریشن ہوا جس میں  جو اسپیشل کمانڈوز جو داخل کر دیے گئےتھے جن کے ہاتھوں تین سپاہ پاسداران شہید ہوگئے کے خلاف آپریشن کامیاب ہوگیا وہ پانچویں آدمی گھیر لئےگئے ا ن سے جو ویپن ہتھیار تھا ایکوپمنٹ تھے خاص کر جو ڈائری ان کے ہاتھ سے  لگی بہت ذبردست ایچیومنٹ  اور کامیابی ہے ۔

 الحمدللہ،  اللہ کا شکر ہے  مجھے خوشی ہوتی ہے یہ بات کہتے ہوئے جو کہ کہاگیا ہے کہ؛اللہ کے مومنوں کے دشمنوں کو احمق بنایا ہے۔ اس حماقت کو ہم دیکھ رہے ہیں کہ چار لوگ اسطرح غنڈا گردی کریں اس پہ اپنے آپ کا سیولائز سوسائٹی کا صدر امریکہ کا پرزنڈنٹ کہلانے والا اس ایکشن میں آجائے لگاتار حمایت کا اعلان  کرے، دوسرے ممالک  سامنے آئے ۔اور مجھے تعجب اس بات پہ ہوا  کہ میری آٹھ سالہ بیٹھی ہے میں ان سے بات کررہا تھا،انہوں نے مجھ سے پوچھا ابّو! کتنا اچھا ہوگیا کہ حالات ایسے ہوگئے۔ میں نے کہاکہ ؛یہ کیا کہہ رہی ہو۔ کہا ٹھیک تو کہہ رہی ہوں ، دیکھو! جب پرسوں جو (صوبہ)کرمان میں ذلزلہ آگیا بیچارے کچھ لوگ تو مارےگئے،نقصان ہو گیا  مگر ساتھ ہی ان کو نئے گھر مل گئے،پورے ایران کے لوگ ایکشن میں آگئے ،ان کو ثواب حاصل کرنے کا موقعہ ملا،ٹھیک اسی طرح ابھی کچھ گندے لوگ سامنے آگئے  انہوں تھوڑی بہت خرابی کی لیکن  اس سے پورے ایران کے لوگ  ایک ہوگئے۔ میں نے کہاکہ ؛یہ کس نے کہا۔کیااسکول میں کسی نے کہا۔کہا؛  نہیں ابو یہ تو  سیدھی سی بات ہے۔ تعجب ہوا کہ یہ آٹھ سالہ بچی   اس طرح سیاسی تجزیہ کررہی ہے یہ تو ایرانی نہیں ہے یہ کشمیر ی  ہے یہاں پڑھ رہی ہے  اوراس  میں اس قسم کا  پولٹیکل ویژن  پیدا ہوا ہے ،اس سے ایرانی قوم کی بصریت کا اندازہ لگا یا جاسکتا ہے۔اسی  قوم پہ یہ لوگ منصوبہ بندی کررہے ہیں چار بندوق تھمائےان کے ہاتھوں ،کچھ پیسے دیکر یہ اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ ہم حسینیت کے پرچم کو ایران میں سرنگون  کریں گے ۔اس حماقت پہ  جتنا بھی ہنسا جائے بہت کم ہے ۔

دیکھے  جو منافقت جسے مین سٹریم میڈیا کہاجاتا ہے ان کی منافقت  دیکھئے کہ جہاں مٹھی بھر لوگوں نے ہلا گلا کیا جن کی تعداد پچاس سے دوسو لوگوں سے زیادہ  اجتماع نہیں بنا  اورجس کی مجموعی تعداد پورے ایران میں جہاں جہاں بھی مظاہرے ہوئے چھ ہزار سے زیادہ تعداد نہیں بڑھ  بڑ گیاہے،اگر  ہم سب سے بڑی فگر اکاؤنٹ کریں تو چھ ہزار سے زیادہ ان کی تعداد نہیں بنتی وہ اس نام نہاد مین اسٹریم کو نظر آیا لیکن کروڑوں کا اجتماع نظر نہیں آرہا ہے اس سے بھی بڑ کر کوئی منافقت ۔

س)وہ جو لوگ مظاہرے کررہے تھے ان کے مطالبات کیا تھے جن کی آڑ میں یہ تمام کام شروع کیاگیا ؟

ج) میں عرض کررہاہوں کہ یہ  پورے ایران میں پانچ- چھ ہزار لوگ  دنیا کو دکھائی دیے مگر کروڑوں کا جو سیلاب کل سے شروع ہوگیا اورآج جمعرات کو بھی الحمداللہ جاری تھا ، انسان حیران ہورہا ہے کہ اس وقت ایران کی کتنی آبادی ہے اورکل جمعہ کو بھی آپ اس کا ایک اور مرحلہ دیکھیں گےیعنی پوری ایرانی قوم حکومت کی حمایت میں میدان میں آگئے ہیں اور  مین سٹریم میڈیا کو یہ تعداد نظر نہیں آتی ہے۔ کیونکہ ایران ایسا ماڈل سامنے آرہا ہے کہ جس کی ہسٹری میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔ آپ دیکھئے کہ جب ایران میں اسلامی انقلاب کامیاب ہوا ،اگر اس انقلاب کو حسینی انقلاب کہا جائے زیادہ موزون ہے کیونکہ اسلامی میں وہ تصویر پوری طرح صاف نہیں ہے مگر حسینی انقلاب میں اسلام کی تصویر صاف ہے اسلئے اسے حسینی انقلاب کہنا  زیادہ صحیح ہے اس لئے بھی ٹھیک ہے کہ اس حسینی انقلاب میں جسطرح امام حسین علیہ السلام کےساتھ مسلمانوں( شیعہ سنی)  کےساتھ غیر مسلمان  بھی امام حسین علیہ السلام کےقافلے میں شریک ہوگئےتو وہ تاریخ رقم ہوگئی ہے، تو وہاں نہ شیعہ سنی رہا نہ مسلمان غیر مسلمان  رہا مگر حق کے علم کے نیچے سب متحد ہوگئے ۔ایران میں وہی حسینی  انقلاب آیا جس میں شیعہ سنی مسلمان غیرمسلمان سب شامل ہیں۔

اس وقت جب امریکہ نے ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی  پر رابطے توڑے اورامام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے بلا فاصلہ  امریکہ کے اس وقت کے صدرریگن کے بیان پہ جو بیان جاری کیا یہ جملہ ملتا ہے کہ ریگن صاحب نے اگر پوری عمر بھر کوئی نیک کام کیا ہوگا کہ جسے کہیں گے کہ مظلوموں کی حق میں کوئی کام کیاہوگا وہ یہی ہے کہ اس نے اپنے سفارتی تعلقات توڑ دیے ۔اورامریکہ نے ایران کے ساتھ 1979میں اپنے سفارتی تعلقات توڑ کر جسے کہیں گے ایران پر احسان کیا، حقیقتا وہ احسان ہے کیونکہ اسی سے یہ ایک منفرد ماڈل کی طرح ابھر رہا ہے۔اگرچہ جو امریکہ نے سفارتی تعلقات توڑنے کے ساتھ ہی ایران جو ایک بڑا ہی امیر ملک ہے اورجس کی ساری اینوسمنٹ  ملک سے باہر تھی کہ امریکہ میں جس کا سب سے زیادہ حصہ تھا کو بلاک کردیا اور ایران پر پابندیاں عائد کردی اور ایران کو گویا کنگال کرکے چھوڑ دیا ۔اس کے بعد ایران پر صدام کو مسلط کرنا چاہا اور صدام کےساتھ آٹھ سال کا جنگ رہا،وہ بھی ایسے شرایط میں کہ ایران  کو کوئی ملک  کاٹنے دار تار دینے کیلئے تیار نہیں ہوا۔گولی کی تو بات ہی نہیں،ان  شرائط میں اپنے پیروں پر کھڑا ہوا اور امریکہ کے ہر منصوبے کو ناکام بناتا رہا اورلگاتار امریکہ  ایران کے خلاف منصوبہ بناتا رہا لیکن امریکہ کا ہر منصوبہ ناکام ہوتا گیا۔جب کہ ایران کا سارا سرمایہ  بند پڑا ہوا ہے ۔ایران پر تقریبا چالیس  سالوں سے بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں، آپ سوچئے عوام پر کتنا دباؤ ہوگا !کوئی اندازا لگانا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔

تو یقیناً یہاں ایران میں مسائل ہیں۔ یقیناً یہاں کے لوگوں کی جو ڈیمانڈیں  ہیں ، عوام  جس کا مطالبہ کرتے ہیں خود امام خامنہ ای  اس کا مطالبہ کرتے ہیں کہ کیوں یہاں کے عوامی مسائل کا حل نہیں ڈھونڈا جارہا ہے، حتیٰ مرجع تقلید اس تحریک میں شامل ہیں، وہ بار بار اس بیان کو دوہرا تے ہیں کہ لوگوں کے اقتصادی مسائل کو ٹھیک کیا جائے۔

 اوراسی کو ڈھال بناکر کہ یہاں جو عوام میں غم  وغصہ ہے جیسے یہ کہ کچھ فائنانشل کمپنیاں کنگال ہوگئی ہیں جن میں عوام نے سرمایہ گذاری کی تھی وہ ضائع ہوگئی اگرگورمنٹ ان کو بچانے نہیں آتی اور 95 فیصد سے زائد لوگوں کو پیسے نہیں دیے جاتے مزید غم و غصہ ہوتا ،ایسے بہت سارے مسائل ہیں جن کو لیکر عوام میں غم و غصہ تھا اورہ وہ حکومت سے مطالبہ کررہے تھے اور اس بیچ امریکہ نے  فائد ہ اٹھانے کی کوشش کی جو کہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ناکام ہواہے۔جس طرح  میں پہلے اشارہ کرچکاہوں ،یہ لوگ ایران میں کچھ مہینے بعد شروع  ہونے جارہا تھا۔ ان کو یہ لگا  کیونکہ جنوری میں یہاں مظاہرے ہو ہی رہے ہیں حالات کے پیش نظر ان مظاہروں کو استعمال کیا جائے۔جس طرح2009  میں جب امریکن گیم پلان جو پرزنڈٹ الیکشن کو لیکر امریکہ نے یہاں گیم کھیلا تھاوہ ناکام ہوا اب دوسرے انداز میں نیا کھیل کھیلنا چاہا جبکہ انہوں نے اس وقت 17 ارب ڈالر خرچ کئے تھے اوریہ کوئی معمولی رقم نہیں ہے ۔تو اس  سے پتہ چلتا ہےکہ حالات کا پیش خیمہ کیا ہے۔

 اوراس کے علاوہ ہم نےدیکھا کہ جو امریکہ کا گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا تھا اور ایران نے  کہاکہ نیل سے بحر تک فلسطین  ہے اس کےساتھ کوئی سودا بازی نہیں ہونے دیں گے۔ جس سے امریکہ کا اسرائیل  گیم پلان  ناکام ہوا۔ اور اس کے بعد جب شام میں حکومت   کو بدلنے کا منصوبہ رچا اور اس پر  ایران نے کہاکہ شام ایران کی  ریڈلائن  ہے۔ یہ شامی عوام کی سرزمین  ہے شامی عوام خود فیصلہ کریں گے کہ کس حکومت کو رکھنا ہے اور کس کو چلتا کرنا ہے کوئی اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں،یہاں پر بھی امریکہ ناکام ہوگیا۔یا  امریکہ نے جو عراق میں صدام کا تختہ پلٹ  دیا اور ایران عراقی عوام کےساتھ رہا اور عراق میں عوامی بالادستی کی راہ ہموار ہوئی اور امریکن گیم پلان یہاں بھی ختم ہوگیا۔ اسی طرح  افغانستان میں امریکہ کو اپنے منصوبے کے مطابق کامیابی   حاصل نہیں ہوئی،اور ابھی یمن میں امریکہ کا  گیم پلان جاری ہے مگر یمن میں بھی امریکہ کو کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔  اس کے پیچھے کون ہے ؟یہ حسینی فکر ہے جس  کیلئے ناکامی کا لفظ ہی  کسی بھی اعتبارسے فٹ نہیں آتا۔

س) کیا مغربی دنیا شیعوں کو انڈر ایسٹمیٹ  کررہے ہیں یا پھر وہ کربلا  کے روح سے چونکہ واقف نہیں ہے اس لئےخطا کرتے ہیں؟

ج)حقیقت یہی ہے چونکہ انہوں نے ہمیشہ خود سیاست کے اسلوب بنائے ہیں اوران ہی پیرا میٹرس کو لیکر  سیاست کےنوک پل کو پرخ لیتے ہیں۔جن کے لئے ایمانی سیاست اور انبیاء کی سیاست پر اعتماد نہیں  ہے۔ مثلاً امام خامنہ ای  کو جب  ایسے حالات کی سنگینی کےبارے میں عرض داشت ہوئی کہ مخمصے میں کیا کریں گے۔ امام خامنہ ای نے فرمایا؛  جب حضرت موسیٰ  علیہ السلام اوران کی  قوم  نے کیا کیا  جب  انہوں  فرعون سے آزادی تو حاصل کرلی تھی  لیکن جب ایسے میں مرحلے میں داخل ہوئے کہ آگے دریائے نیل اورپیچھے فرعون کی  لشکر۔تو ایسے حالات میں  کیا کریں۔ ایسے میں جب  حضرت موسیٰ علیہ السلام سے یہ سوال کیاگیا  اب کیا گیا اب کیا ہوگا؟ تو انہوں نے فرمایا؛ اللہ سب سے بڑا طاقت ہے جس اللہ نے ہمیں یہاں تک کا راستہ  دکھایا آگے کا راستہ بھی دےگا  اوروہی میں بھی کہتاہوں کہ جس اللہ نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے آگے کا راستہ بھی وہی دکھائےگا۔ایسے نظریے کے لئے  امریکن اوریورپین سیاست میں   اس اصول کے لئے   کوئی جگہ نہیں ہے۔اورجو امام حسین علیہ السلام نے عملی طورپر سیاست دکھائی کہ بظاہر امام حسین علیہ السلام کو عملی طورپر یزید نے شکست دی لیکن چونکہ  اللہ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ تھا اور وہ شکست کامیابی میں تبدیل ہو گئی۔اوریہ چیزیں ان کو پتہ نہیں،  سمجھ نہیں پا رہے ہیں  کہ اللہ کی طاقت جو ہے وہ سب سے بڑی طاقت ہے ۔اوریہی اللہ کی طاقت ایران  کےساتھ ہے تبھی جاکے اتنی بڑی طرح طرح کی سازشوں  کا مقابلہ کرپارہے ہیں  کیونکہ جو یہ کہہ رہے ہیں کہ  ہمیں اللہ پہ ایمان ہے اس کا عملی مظاہرہ اسی طرح کرتے ہیں کہ جس طرح کربلائیوں نے دکھایا تھا  آج ہمارے زمانے میں  یہی انقلابی لوگ ہمیں وہی راستہ دکھارہے ہیں اوراس کو سمجھنے کیلئے کیونکہ  نہ کے پاس وہ مکتب ہے نہ وہ نوحہ کی مجلس میں بیٹھے ہیں  نہ وہ محرم کو سمجھتے ہیں نہ انہوں نے محرم کی امام حسین ؑ کی تبلیغ  کی درسگاہ میں کبھی حاضری   دی ہے اگر وہ حاضر ہوئے بھی وہ بھی تنقیدی نظر اور سازشوں  کو لے کر وہاں آئے ہیں، اس لئے ان کو اس تحریک کی کامیابی کا اندازہ نہیں ہوپارہا ہے ۔

س)کتنے لوگ گرفتار ہوئے  کیا کیا ہوا سننے میں آیا بارودی گاڑیاں بھی تھی پورا گیم تیار تھا کہ دھماکے کئے جائیں گے انسانی المیہ میں تبدیل کیا جائےگا اس ڈیمانسٹریشن  کے بارے میں  آپ کے پاس کیا اطلاعات ہیں ؟

ج)بہت سارے لوگ گرفتار ہوئے اور کئی ٹیم کو ڈیس بیڈ کیا گیا ہے جن سے بڑی تعداد میں کلاشن کوفس ،گرینیڈز اورجو اس میں لیٹسٹ اکیوپمنٹ ان کو دیے گئے تھے اوراس کے علاوہ جو سب سے زیادہ پاؤر فل چیز جو بظاہر معمولی ہے  اس ٹیم سے کشف ہوئی ایک ڈائری جس میں  گیم پلان کا خاکہ  بتایا گیاتھا کہ کہاں پر کیا ہے کس جگہ کتنے لوگ پہنچے ہیں کہاں پر کتنا ڈنپ ہے وغیرہ۔

س)  اس پہ تنقیدی سوالات کرناچاہتاہوں  وہ یہ کہ یہ تمام اکیوپمنٹ ایران کے اندر کیسے پہنچ گیا،کمزوری کہاں پر ہے ؟

ج) دیکھئے یہ بالکل سادہ سا سوال ہے   میں  نے پہلے بھی اشارے کے طورپر ذکر کیا تھا کہ کون اور کہاں سے اس کو آپریٹ کررہے ہیں۔ آپ دیکھئے جناب  2009ء کے فتنے میں جو اینویسمنٹ ہوئی تھی وہ 17 ارب ڈالر ہوئی تھے وہ آپ نے نہیں کھائے وہ میں نےتو نہیں کھائے یہی ایران میں ہی تو خرچ ہوئے ہیں۔  اس کے علاوہ یہاں کے تعلیمی کارکنوں کے نام پر جواین جی او بنائی گئی تھی  مجھے حال ہی میں پتہ  چلا کہ ان کو ساڑھے تین لاکھ ڈالر دئے گئے تھے صرف این جی او ریجسٹرڈ کرنے کیلئے۔ یہاں ایران میں سبھی معصوم  اورانقلابی نہیں بیٹھے ہیں۔ یہاں جو ایک  طرف جو پہلوی خاندان کے بچے کھچے لوگ ہیں وہ یہاں پر موجود ہیں اور دوسری طرف جو منافقین ہیں  جن کو مجاہدین خلق کہتے ہیں  وہ بڑے ایکٹو  ہیں اور اس کے علاوہ جو یہاں بہائی اسرائیلی لابی ہیں   اسکےروٹس  رہے ہیں  وہ تو سارے جڑ سے اکھڑے نہیں ہیں یہ تو بڑا مسئلہ نہیں ہے یہ بڑا پیچیدہ سوال نہیں ہے پیچیدہ سوال یہ ہے کہ  ان تمام چلینجوں کا مقابلہ کرتے کیسے ہیں ۔

س) پیچیدگی  تو ہے آخر یہ روٹس کب ختم ہوجائیں گے کیونکہ یہ خطرہ موجود رہے گا پھر ؟

ج) یہ تو  آجکل کی بات نہیں ہے یہ تو سالوں سے جھیل رہے ہیں 13 ممالک[[1]] کے بارڈرس سرحدیں ایران سے  ملتے ہیں یہ معمولی بات نہیں ہے۔جن ممالک کے ساتھ صرف دو تین بارڈر ملتے ہیں پتہ نہیں وہاں کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ایک طرف تو اتنی عالمی سطح پر جو پابندعائد ہیں اور اس بیچ مثلاً اگر آپ کو یادہوگا کہ جب ایران کے اسپیکر پاکستان گئے تھے انہوں ایک کلیدی جملہ جو میڈیا کے سامنے رکھا تھا لیکن کسی نے اس کی طرف دھیان نہیں دیا۔ کیوں؟۔ انہوں نے کہاکہ اگر افغانستان میں امریکہ آگیا اور وہاں 448  ڈرگس بنانے والی لبارٹریاں ہیں کیا کسی ایک پر بمباری کی ہے۔جبکہ ڈرگس بنانے کی پیداوار مسلسل بڑتی جا رہی ہے  اور یہاں سے ڈرگس ایران کے راستے سے دنیا کو سمگل کیا جا تا ہے اور اسی ڈرگ سمگلنگ کو روکنے کیلئے ایران کتنا سخت رول  نبھا رہا ہے اور افغانستان ایک بارڈر  ہے اس سرحد کی حفاظت کے لئے کتنے شہید دے رہا ہے۔جبکہ  ہر سال آپ دیکھتے ہیں کہ  یو این میں  انسانی حقوق کی خلاف ورزی عنوان  ایران کےخلاف بل پر بل پاس ہوتی ہے کہ یہاں انسانی حقوق پامال کئے جاتے ہیں ۔ یہ نہیں کہتے ہیں کہ ڈرگ سمگلروں کو یہاں یہاں سزائے موت دی جاتی ہے  اور ڈرگ سمگلنگ کو روکنے  کیلئے کتنی قربانی  نہیں دے رہے ہیں۔ اورخود ہی کہتے ہیں ڈرگ سمگلنگ کو روکنے میں ایران سرفہرست ہے ۔یہ ایک  ٹاپک ہے اسی کو لے کے کتنے محاذوں پر ایران نہیں لڑ رہا ہے۔ یہ کسی  معجزے سے کم نہیں کہ خطے کے حالات کو لیکر ایران کے  چاروں طرف آگ ہے اور اس بیچ ایران ہی اتنا پیس فل ہے پر امن و پر سکون ہے، یہ بہت بڑی بات ہے۔

 جسطرح روسی سپوکس پرسن نے ایران کے حالیہ حالات پر امریکی حکام کی طرف سے ایران پر مظاہروں کو کچلنے کا الزام پر تنقید کرتے ہوئےبہت ہی زبردست جملہ کہا تھا  جو کہ امریکہ کی جوبنگالی سفیر ہے اقوام متحدہ میں، یہ بھی دیکھئے کہ امریکہ کے انٹلیکٹ کا لیول کہاں پہنچا ہے ان کے پاس اپنی کوئی امریکی سفارتکار  نہیں ملی اب بنگال کی  امریکی شہری خاتون کو یو این او میں  امریکی سفیر متعین کیا ہے اور اسی نےجب  کہاکہ  ایرانی تحریک کو ساتھ دینا ہے سیکورٹی کونسل میں خصوصی اجلاس بلانا ہے تو اس پہ روسی سپکوکس  پرسن نے کہاکہ؛ یہ ٹھیک ہے کہ ہمیں بھی پتہ چلے امریکہ وال اسٹریٹ مومنٹ مظاہروں کو کس طرح کچلا تھا، کس طرح امریکہ  نے پروٹسٹ کو ٹیکلی کیا تھا۔ابھی بعض ذرائع سے سننے کو مل رہا ہے کہ امریکہ اپنے شہریوں کے ساتھ کیا کررہا ہے۔ خود اتنے خونخوار لوگ ہیں مگر  پھر بھی دنیا کے سامنےمعصومیت ظاہر کرتے ہیں ۔ایسے لوگوں کے گھیرے میں ایران ہے اس میں اس قسم کی چونک ہونا اورسمگلنگ ہونا ،ہتھیار اندر آنا کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔بڑی بات یہ ہے کہ ایران کے خلاف جتنے بھی  گیم پلان بنتے ہیں وہ سارے ناکام ہوجاتے اورڈس بینڈ کئےجاتے ہیں ۔

 



[1] افغانستان،پاکستان، آذربایجان، ترکمنستان، ترکیہ، عراق، ارمنستان، عمان ، قطر، کویت، سعودی عرب، امارات اور بحرین۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی