سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی
جستجو
بایگانی
- می ۲۰۱۸ (۳)
- آوریل ۲۰۱۸ (۵۹)
- مارس ۲۰۱۸ (۶۵)
- فوریه ۲۰۱۸ (۱۳۴)
- ژانویه ۲۰۱۸ (۱۹۷)
پربازديدها
-
۱۲۸۰ -
۱۵۳۵ -
۹۷۴ -
۹۶۱ -
۹۸۲ -
۱۰۶۵ -
۹۵۹ -
۱۰۵۵ -
۱۰۲۵ -
۷۹۷
تازہ ترین تبصرے
۲۱
ژانویه ۱۸
نظرات
۰
عصرحاضرمیں عزاداری کی ضرورت
موسوی عبدالحسینی
۲۱ ژانویه ۱۸ ، ۱۱:۳۵
اردو مقالات اھلبیت ع مذھبی سیاسی عزاداری امام حسین علیہ السلام
عصرحاضرمیں عزاداری کی ضرورت
عزاداری کا لفظ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسا لفظ ہے جو مفہوم عمومی رکھنے کے باوجود مفہوم خصوصی کی طرف توجہ مبزول کراتا ہے۔اگر درایت سے کام لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ عزاداری یا ماتم کا لفظ ہر اس انسان کیلئے ایک خاص پیغام اور مفہوم ذہن میں القا کرتا ہے جو اسلام یا مسلمانوں کے بارے میں کسی حد تک معلومات رکھتا ہو ،اسکے لئے عزاداری کا پہلا مفہوم عزاداری امام حسین علیہ السلام ہے۔،اسلئے عزاداری یا ماتم کا پہلا مفہوم اور پیغام، سانحہ کربلاسے مربوط ہوتا ہے ، اس طرح غیر مسلمان کیلئے بالعموم اور مسلمانوں کیلئے بالخصوص ،عزاداری کا نام، امام حسین علیہ السلام اور یزید کے درمیان کربلا میں غیر مساوی معرکہ کی یاد تازہ کرتا ہے۔چونکہ کربلا میں طرفین مسلمان تھے اس لئے انصاف کا تقاضا بنتا ہے کہ جب ایک دوسرے کے نقیض اور حریف ایک ھدف کے پاسبان ہونے کا دعویٰ کرتے ہوں اور اپنی صداقت کو ثابت کرنے کیلئے آپس میں نبرد آزما ہو جائیںتو ظاہر سی بات ہے دونوں میں سے ایک دعویٰ صحیح ہو سکتا ہے اور اکثر دیکھا جا تا ہے کہ ایسے معاملے میں استکبار اپنا الو سیدھا کرنے کیلئے ایسے اوضاع کو مجہول بنادیتا ہے اور لوگوں کو گمراہ رکھنے کیلئے اور حقیقت سے دور رکھنے کیلئے زرخرید افراد کو ڈھونڈ نکالکر عوامی طاقت کو کمزور کرکے اپنی ساخت اور دبدبہ بنائے رکھتا ہے۔کربلا میں جو حق اور باطل کی جنگ تھی اسکو مجہول بنانے کیلئے استکبار نے یہ تجربہ بطور اتم استعمال کیا یہی وجہ ہے کہ ابھی تک مسلمانوں میں ایسے لوگ بھی دیکھنے کو ملتے ہیں جو قرانی آیات کو ڈھال بناکر ،امام حسین علیہ السلام کو مجرم قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ قران کا دستور جب سامنے ہے» وَلاَ تُلْقُواْ بِأَیْدِیکُمْ إِلَى التَّهْلُکَةِ «(البقرہ/195) [اپنے آپ کو ھلاکت میں نہ ڈالو] وغیرہ ۔۔۔اور یزید کو خلیفہ وقت اور معاویہ کو امیر المومنین کے لقب سے یاد کرتے ہیں، جبکہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت امام حسین علیہ السلام اھل بیت اور اصحاب،حضرت ختم مرتبت محمد مصطفےٰ [صلی اللہ علیہ وآلہ]، ایک انسان کامل،جنکا قول حجت اور جن سے محبت رکھنا مسلمانی کا جزءہے۔اسکے باوجود کربلا کے بارے میں اختلاف موجود ہے۔البتہ غیر مسلمانوں کیلئے امام حسین علیہ السلام کی ذات بیسویں صدی کی آخر تک غیر متنازعہ تھی اور امام حسین علیہ السلام کو کامل حق اور یزید کو کامل باطل مانتے رہے ہیں ۔ چونکہ استکبار کو اس سے کوئی خوف نظر نہیں آتا تھایاشاید وہ لوگ کربلا کو مسلمانوں کا دا خلی معاملہ تصور کرکے اس سے صرف نظر کرتے تھے جبکہ تاریخ شاہد ہے کہ اس زمانے سے لیکر اب تک امام حسین علیہ السلام کی قیادت ہر مظلوم قوم کی دلگرمی کا وسیلہ اور امید کی کرن بنی رہی ہے۔کئی نام نہاد مسلمان حکمرانوں نے تو امام حسین علیہ السلام کے نام کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر ہمیشہ ناکام رہے آخر میں ۱۲ویں صدی کے حسین زمان حضرت امام خمینیؓ کی قیادت میں جو انقلاب رونما ہوا اس نے ان تمام معنوی اور مادی پہلووں کو زندہ کیا جن کا احیاءامام حسین علیہ السلام نے اپنے اور اپنے اعوان و انصار کے خون سے سینچ کر کیا تھا،اور یہ [انقلاب ثانی کربلا ،انقلاب اسلامی ایران]استکبار کیلئے وبال جان بن گیا اس لئے کربلا کی نورانی شعاوں کو ظلمت کدہ میں تبدیل کرنے کی ماضی سے کئی زیادہ انداز میں تلاش لا حاصل آغاز کی ہے۔اور اب کربلا کا موضوع مسلمانوں اور غیر مسلمانوںکے درمیاں کسی نہ کسی زاویئے سے ھدف تنقید قرار پا تا ہے ،کوئی قیام امام حسین علیہ السلام کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کوئی اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے سے تعبیر کرتا ہے۔مجموعاً کسی نہ کسی بہانے سے قیام حسینی علیہ السلام کی رونق کوگٹھانے میں لگے رہتے ہیں۔اسی لئے شاید پیغمبر آخرزمان [صلی اللہ علیہ وآلہ] نے امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کو احیاءدین سے تعبیر کیا ہے۔اور اسی فضیلت کو زندہ رکھنا عزاداری امام حسین علیہ السلام کاقیام کا پیغام ہے۔
عزاداری امام حسین علیہ السلام کو عصر حاضر میں در پیش مقابلوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے خالص ترین ادا اور مخلصانہ ترکیب کے ساتھ انجام دینا وقت کی ضرورت ہے ۔ عزاداری کا مفہوم غالباًسانحہ کربلا سے جوڈ کردیکھا جاتا ہے اور ہمارا مقصود بھی وہی عزاداری ہے یعنی عزاداری حضرت امام حسین علیہ السلام ،ہمارے درمیاں یہ روایت زبان زد عام و خاص ہے » من بکا او ابکا او تباکا وجبت لہ جنہ» یعنی جس کسی نے امام کی مظلومیت پر رویا ، یا رلایا ،یارونے والوں کی حالت بنائی اس پر جنت واجب ہے۔جبکہ پوری روایت یوں ہے :قال الصادق علیہ السلام» مامن احد قال فی الحسین شعرافبکیٰ و ابکی بہ الا اوجب اﷲ لہ الجنہ و غفر لہ»(امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:کوئی ایسا نہیں ہے جو امام حسین ں کے نام شعر لکھے ،روئے یا رلائے اور اس پر خدا جنت واجب نہ کرے۔یقینا یہ اسلئے ہے کہ انسان کی ھدایت کے لئے یہ عمل مؤثر ثابت ہے)[رجال کشی ص ۹۸۲]۔ اگر دقت کی جائے اس جملے میں عزاداری امام حسین علیہ السلام کا پیغام بخوبی آشکار ہوجاتا ہے کہ عزاداری امام حسین ادبیات قرآن کے ساتھ انسان کو جوڈتا ہے جنت کیونکہ قرآن کا لفظ ہے اور قرآن نے ایسے انسان کے صفات بیان کئے ہیں جو جنت کے حقدار ہیں،[ تِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِی نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن کَانَ تَقِیًّا] (مریم/63)(یہی وہ جنت ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں متقی افراد کو قرار دیتے ہیں) اس اعتبار سے عزاداری امام حسین علیہ السلام تقویٰ کے ساتھ مشروت ہے۔عزاداری میں رونے کا عنصر اولویت میں قرار پاتا ہے کیونکہ رونا فطری امر ہے اوراس کے اپنے اقسام ہیں مثلاً :
۔ شوق کے آنسوں،
۔ عشق کے آنسوں،
۔ فراق کے آنسوں،
۔ انتظار کے آنسوں،
۔ تاسف کے آنسوں،
۔ حسرت اور پشیمانی کے آنسوں،
۔ اپنے عزیزوں کے موت میں کے آنسوں،
۔ خوف خدا اور مناجات کے آنسوں،
۔ پٹائی کے آنسوں،
۔ بچے کا ماں کیلئے اپنی بھوک بتانے کے آنسوں،
۔ جذبات اور احساسات کو ابھارنے کے آنسوں،
۔ دوکھہ دہی،یا مذاق کے آنسوں،
اگر ان عنوان کو عامیانہ طور بیان کریں :
۔ اگر کوئی بچہ شیطانی کرے اور اسکو تادیب کیا جائے اسکے آنکھوں سے بھی آنسوں جاری ہونے کو رونا کہتے ہیں۔
۔ اگر پیاز کاٹیں تو آنکھوں سے آنسوں جار ی ہونے کو بھی رونا کہتے ہیں۔
۔ اگر بچے کو تادیب کرنے کے بجائے بے مورد ٹوکا جا ئے ا سکے آنکھوں سے بھی آنسوں جار ی ہونے کو رونا کہتے ہیں۔
۔ اگر کسی قسم کی مصیبت انسان کے وجود کو متاثر کرے اسکے آنکھوں سے بھی آنسوں جار ی ہونے کو رونا کہتے ہیں۔
۔ اگر کوئی صاحب معرفت خدا کے ساتھ مانوس ہوتا ہے اور جس وقت اس کی چاشنی کو لمس کرتا ہے تو اسکے آنکھوں سے بھی آنسوں جار ی ہونے کو رونا کہتے ہیں۔ وغیرہ ۔۔۔
اسی طرح کئی مثالیں ہیں جو کہ رونے کی کیفیت کو بیان کرتے ہیں اس لئے عزاداری امام حسین علیہ السلام میں رونے کی کیفیت کو ملحوظ نظر رکھنا ضروری ہے کہ کس قسم کا رونا انسان کو جنت کی بشارت دیتا ہے۔امام زمان [عج] اس ضمن میں ارشاد فرماتے ہیں» و ابکین لک بدل الدموع دمائ[بحار انوارج ۸۹ص۰۲۳]«(اگر امام مظلوم سید الشہدا علیہ السلام کی یاد میں ،روتے روتے میرے آنسوں خشک ہو جائیں میں خون کے آنسوں روں گا)۔رونا ایک فطری ہتھیار ہے جو نا گفتہ حلات کی تفسیر بیان کرتا ہے اور یہ حالت جسقدرمخلصانہ ہو اتنا اثر انداز ہوتی ہے۔ پیغمبر اسلام[صلی اللہ علیہ وآلہ] ابو ذر ؓسے مخاطب ہو کر ارشاد فرمایا ہے:
» یا ابا ذرّ: من استطاع ان یبکی فلیبک و من لم یستطع فلیشعر قلبہ الحذن و الحزن ولیتباک،انّ القلب القاسی بعید من اﷲ تعالی ولکن لا یشعرون»(ای ابوذر: جو چاہئے رو لے،جو رو نہ سکے وہ رونے کی حالت بنانا سیکھے،کیونکہ جو رونے قاصرہو قصی القب ہے وہ خدا سے دور ہے،مگر وہ اس مطلب کو نہیں سمجھ سکتے)[سفینة البحار،ج ۱،ص ۷۹]
عزاداری امام حسین علیہ السلام کو رونے کا ساتھ انجام دینا ،رسم عزاداری کے سرفہرست میںملتا ہے۔اس لئے پہلے رونے اور پھر عزاداری کے دیگر رسوم کی طرف اشارہ کریں گے تاکہ عصر حاضر میں عزاداری کی ضرورت جو کہ ہمارا موضوع بحث ہے کو نتیجے کے طور بیان کریں گے۔
غبار غم برود حال خوش شود حافظ
تو آب دیدہ ازین رھگذر دریغ مدار
والسلام
عبدالحسین
تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے
طبقه بندی موضوعی
- اردو مقالات (۳۵۳)
- انقلاب اسلامی ایران (۵۴)
- اھلبیت ع (۴۶)
- مذھبی (۳۹)
- سیاسی (۱۸۴)
- مذھبی سیاسی (۷۲)
- تاریخی مناسبتیں (۴۷)
- محرم (۱)
- صفر (۰)
- ربیع الاول (۴)
- ربیع الثانی (۰)
- جمید الاول (۱)
- جمید الثانی (۱)
- رجب (۱۰)
- شعبان (۱۰)
- رمضان (۱۴)
- شوال (۱)
- ذیقعدہ (۰)
- ذی الحجہ (۵)
- مسلکی رواداری (۲۵)
- لندنی امریکی تشیع (۶)
- نوروز (۴)
- مراسلات (۱۸)
- خطوط (۹)
- شرعی سوالات (۳)
- فارسی مطالب (۵)
- عربی مطالب (۱)
- ۔ (۰)
- مکالمات (۴۳)
- ھدایت ٹی وی کے ساتھ (۳۴)
- کتابخانہ (۶۶)
- امام خامنہ ای اور اسلامی بیداری (۴)
- شیعہ اعتقاد(کاشر زبان منز) (۱)
- اصول دین (۰)
- توحید (۰)
- دلیل توحید (۰)
- عدل (۰)
- نبوت (۱)
- اھلبیت ع (۵۶)
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (۷)
- حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا (۱۳)
- حضرت علی علیہ السلام (۸)
- حضرت حسن علیہ السلام (۲)
- حضرت حسین علیہ السلام (۶)
- حضرت علی زین العابدین علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد باقر علیہ السلام (۱)
- حضرت جعفر صادق علیہ السلام (۱)
- حضرت موسی کاظم علیہ السلام (۲)
- حضرت علی رضا علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد جواد علیہ السلام (۱)
- حضرت علی النقی علیہ السلام (۳)
- حضرت حسن عسکری علیہ السلام (۲)
- حضرت مھدی علیہ السلام (۷)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۱)
- حضرت زینب (س) (۲)
- حضرت عباس (ع) (۱)
- حضرت علی اکبر (ع) (۱)
- ملٹی میڈیا (۳۹)
- ویڈیو (۳۴)
- عزاداری سید الشھداء (ع) (۵)
- حضرت خاتم الانبیاء (ص) (۰)
- حضرت سید اوصیای خاتم الانبیاء (ع) (۰)
- حضرت سیدۃ النساء العالمین (ص) (۲)
- حضرت امام حسن (ع) (۰)
- حضرت امام حسین (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن حسین زین العابدین (ع) (۲)
- حضرت امام محمد بن علی الباقر (ع) (۰)
- حضرت امام جعفر بن محمد الصادق (ع) (۰)
- حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم (ع) (۱)
- حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) (۰)
- حضرت امام محمد بن علی الجواد (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن محمد الھادی (ع) (۰)
- حضرت امام حسن بن علی العسکری (ع) (۰)
- حضرت امام مھدی صاحب الزمان (عج) (۱)
- کشمیر (۱)
- نایجیریا (۱)
- سعودی عرب (۲)
- شام (۵)
- یمن (۲)
- ترکی (۱)
- ایران (۵)
- خبرگان رھبری (۳)
- مصر (۱)
- حضرت ابوالفضل العباس (ع) (۱)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۰)
- ھندوستان (۱)
- شیرازی فرقہ (۲)
- آڈیو (۵)
- ویڈیو (۳۴)
- منبر (۱۳)
- محضر امام خامنہ ای (۱۲)
- خبریں (۲۰)
- محضر امام خمینی رہ (۲۰)
- آل میرشمس الدین اراکی/عراقی رہ (۲)
- خاطرات (۳)
- English (۸)
- Regio-political (۲)
- Political (۶)
- کاشر مقالات (۱۹)
- قرآن (۱۱)
- اھلبیت (۱۵)
- گوڑنیوک معصوم(ص) (۳)
- دویم معصوم (ع) (۲)
- تریم معصوم (س) (۰)
- ژوریم معصوم (ع) (۰)
- پانژیم معصوم (ع) (۱۱)
- شیم معصوم (ع) (۰)
- ستیم معصوم (ع) (۰)
- آٹھیم معصوم (ع) (۰)
- نیم معصوم (ع) (۰)
- دھم معصوم (ع) (۰)
- کہم معصوم (ع) (۰)
- بھم معصوم (ع) (۰)
- تروھم معصوم (ع) (۰)
- ژوداھم معصوم (عج) (۰)
- عزاداری تہ قمہ زنی (۱)
- کاشر دینیات (۴)
- کاشر توضیح المسائل (۰)
- سوالات (۰)
- فارسی (۳۳)
- نواب اربعہ (۱)
کلمات کلیدی
آخرين مطالب
-
نتانیاہو کے ڈرامے نے کسی کو بھی متاثر نہیں کیا:صہیونی اخبارھاآرتص
چهارشنبه ۲ می ۲۰۱۸ -
-
۱۵ شعبان کی آمد /چند گھنٹے جو شب قدر کے برابر فضیلت رکھتے ہیں
سه شنبه ۱ می ۲۰۱۸ -
شام میں سعودی پراکسی وار میں شکست کے بعد سعودیہ کا نیا کھیل
دوشنبه ۳۰ آوریل ۲۰۱۸ -
ولادت حضرت علی اکبر علیہ السلام
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
اسرائیل اپنی عقل کھو بیٹھا ہے اور پاگل ہونے جا رہا ہے
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
-
سعودی محل میں فائیرنگ ؛ ایک سازش کا خوف یا ایک کھلونا ڈرون
جمعه ۲۷ آوریل ۲۰۱۸ -
شام اسلامی مقاومتی محور کا محاذ اور خیری شری من اللہ فلسفے سے اب انحراف نا ممکن
دوشنبه ۲۳ آوریل ۲۰۱۸
پربحث ترين ها
-
دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام
نظرات: ۱ -
-
-
-
شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟
نظرات: ۰ -
-
-
-
-
محبوب ترين ها
-
۹۶۱ -
۹۵۹ -
۶۵۴ -
۴۱۸ -
۶۴۵ -
۷۷۷ -
۷۰۴ -
۴۵۵ -
۳۹۰ -
۶۱۷