سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ہجرت کا پہلا سال

 اردو مقالات اھلبیت ع ربیع الاول

ہجرت کا پہلا سال

باسمہ تعالی

مسرتوں کا مہینہ ربیع الاول کے آمد پر قارئین کی خدمت میں تبریک و تہنیت عرض ہے ۔

ربیع الاول کا ہی مہینہ تھا جب حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ مکرمہ سے یثرب کی طرف ہجرت فرمائی اور اور یثرب کا نام مدینۃ الرسول پڑگیا۔

بعثت کا تیرہواں سال تھا کہ جب مکہ مکرمہ میں آنحضرت پر مصائب انتہا کو پہنچ چکے تھے ۔ آنحضرت کی غمخوار مونس و مددگار زوجہ حضرت خدیجہ کبری سلام اللہ علیہا وفات پاچکی تھیں ۔ آنحضرت کے چچا اور سب سے بڑے حمایتی اور اسلام کے عظیم خدمتگذار حضرت ابوطالب علیہ السلام داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے ۔ اس سال کو عام الحزن نام پڑگیا تھا ۔ غرض مکہ مکرمہ کی فضا آنحضرت کے لئے نہایت کٹھن اور دشوار بنتی جارہی تھی۔ یہاں تک کہ کفارومشرکین مکہ نے حضرت نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کرنے کا منصوبہ بنالیا ۔

جب حج کے دنوں میں یثرب کے لوگ مکہ مکرمہ آتے تھے تو ان میں سے بعض اسلام کے نور سے منور ہوکے لوٹتے تھے، اور یثرب کے لوگوں میں آہستہ آہستہ اسلام کی طرف رغجب بڑھتی گئی اور بعثت کے تیرہویں سال میں یثرب کے حجاج کی تعداد تہتھر تھی اور انہوں نے ایام تشریق میں سرزمین عقبہ (منی)میں ایمان لایا اور حضرت نبی آخر الزمان پر ایمان لائے (۱)۔

حجاج یثرب کے لوٹنے کے بعد مکہ کے مسلمانوں کا یثرب ہجرت کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ۔ اس طرح مکہ مکرمہ میں حضرت نبی آخرالزمان اور انکے کچھ گنے چنے اصحاب کے علاوہ خواتین ، بچے اور بوڑھے افرادتھے ۔ کفار نے صفر مہینے کے آخری دنوں میں آنحضرت کو قتل کرنے کا منصوبہ بنالیا ، انہوں نے دار الندوہ میں اپنے بزرگوں کی شوری بلا‏ئی جس میں حضرت رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو قتل کرنے کے منصوبے پر غور خوض ہوا اور تمام بزرگوں کے اتفاق رائے سے آنحضرت کو قتل کرنے کی ترکیب پر اتفاق کیا گیا ۔

شب موعود آپہنچا، جس رات کو مشرکین آنحضرت کو قتل کرنے والے تھے ، آنحضرت نے اس رات کو حضرت علی علیہ السلام کو اپنے بستر پر لٹایا اور حضرت ابوبکر کو ساتھ لے کے مکہ کی طرف نکل پڑے اور مکہ کے جنوب یثرب کے قریب غار ثور میں پناہ لی ۔

ادھر مشرکین آنحضرت کے گھر کا محاصرہ کئے ہوئے تھے اور حملہ کرنے کی طاق میں بیٹھے تھے ۔جب حضرت خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بستر کی طرف بڑھے اور حملہ کرنا چاہا تو وہاں امام علی ابن ابیطالب علیہ السلام کو پایا اور ان کا منصوبہ ناکام ہوا ۔

آنحضرت کو ڈھونڈنکالنے یا پتہ بتانے والے کے لئے ایک سو اونٹ انعام کے طور پر اعلان کیا گیالیکن ہر کوشش ناکام رہی آنحضرت کو ڈھونڈھ نہ سکے ۔حضرت خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تین دن رات غار ثور میں رہنے کے بعد چار ربیع الاول کو یثرب کی طرف نکل پڑے اور بارہ ربیع الاول مدینہ میں داخل ہوئے اور لوگوں نے آنحصرت کا نہایت گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا (۲)۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جب حضرت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکہ سے قبا پہنچ گئے، جناب ابوبکر آنحضرت کے ہمراہ تھے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہی قبا میں امام علی علیہ السلام کے انتظار میں رکے رہے ۔ جناب ابوبکر نے آنحضرت سے کہا: اٹھیں مدینہ چلتے ہیں ، کیونکہ وہاں لوگ آپ کو دیکھنے سے خوش ہوں گے وہ آپ کے منتظر ہیں ۔ یہا ں پر علی کے انتظار میں نہ بیٹھیں ، کیوں کہ میں سمجھتا ہو ں کہ ایک مہینے سے پہلے وہ آپ تک نہیں پہنچ سکتے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جب تک میرے چچا کا فرزند اور میرا بھائی جو کہ اللہ کی بارگاہ میں اور میرے خاندان میں میرا سب سے زیادہ عزیز شخص ہے کہ جس نے اپنی جان کی پروا کئے بغیر مجھے مشرکوں سے نجات دلائی ہے مجھ تک نہیں پہنچتا میں یہاں سے حرکت نہیں کروں گا۔

امام علی زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں :یہ سننے پرجناب ابوبکر بہت غضبناک ہوئے اور علی علیہ السلام کے نسبت حسادت پیدا ہوئی اور یہ حضرت پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام علی علیہ السلام کے نسبت انکی پہلی دشمنی اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نسبت پہلی نافرمانی تھی ۔ جب جناب ابوبکر نے دیکھا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہاں قبا میں بیٹھ کر امام علی علیہ السلام کے آنے کے انتظار میں بیٹھیں گے تو جناب ابوبکر، آنحضرت کو چھوڑکر خود مدینہ چلے گئے ۔ آخر کار امام علی علیہ السلام خاندان نبوی کے ہمراہ قبا پہنچے اورسبھی ایک ساتھ آنحضرت کے ہمراہ مدینہ کی طرف روانہ ہوئے (۳)۔

اس حدیث اور دیگر احادیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت پیغمبر آخر الزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت ربیع الاول کی پہلی جمعرات کوشروع ہوئی ہے ۔تین دن غار ثور میں چھپنے کے بعد چار ربیع الاول کو یثرب کی طرف روانہ ہوئے اور منگل وار بارہ ربیع الاول کو قبا نامی گاوں پہنچ گئے جو کہ یثرب کے دو فرسخ پر واقع ہے یہاں پر کچھ دن توقف کیا ۔ امام زین العابدین علیہ السلام کے بقول قبا نامی گاوں میں دس دن قیام فرمایا اور حضرت علی علیہ السلام کے پہنچنے پر تییس ربیع الاول جمعہ کو شہر یثرب میں داخل ہوئے او ر اس دن کے بعد یثرب مدینۃ الرسول کے نام سے مشہور ہوا ۔ البتہ بعض سنی مورخین نے علی علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے کہ وہ پندرہ ربیع الاول کو پہنچے ۔ کتاب الاستیعاب فی معرفة الاصحاب میں آیا ہے : قدم آخرالناس فی الھجرة الی المدینۃ علی و صھیب، وذلک للنصف من ربیع الاول ، و رسول اللہ (ص)بقباء لم یرم بعد ؛علی اور صھیب مدینہ ہجرت کرنے والے آخری آفراد تھے اور یہ ربیع الاول کی پندرہ تھی جس وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبا میں تھے اور ابھی مدینہ کی طرف ہجرت نہیں کی تھی (۴)۔

ربیع الاول کا مہینہ نہایت برکتوں کا مہینہ ہے ، اسی میں خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی ہے، اسی میں ہجرت کا آغاز ہوا ہے اور اسی میں خاتم الاوصیاء امام زماں عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کی امام کا آغاز ہوا ہے ۔ آٹھ ربیع الاول دو سو ساتھ ہجری میں گیارہویں امام حضرت حسن عسکری کی شھادت پیش آئی اور بارہویں امام کی امامت کا آغاز ہوا اس طرح نو ربیع الاول کو امام زماں کی امامت کے آغاز کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔ جبکہ سترہ ربیع الاول کو رحمۃ للعالمین کی ولادت ہے جس کی مبارکبادی ان کے وصی حضرت امام زماں اور ان کے اعوان و انصار کو بالخصوص اور عالم اسلام کو بالعموم مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔

عبدالحسین کشمیری

جمعہ۷۲فروری۹۰۰۲

(۱)۔تاریخ ابن خلدون، ج۱،ص۲۹۳

(۲)۔مسارالشیعہ ص۷۲؛تاریخ ابن خلدون ،ج۱،ص۶۹۳

(۳)۔الارشاد ص۵۴، تاریخ طبری ، ج۲،ص۴۹۳

(۴)۔الاستیعاب ، ج۲،ص۹۲۷

منتخب از تقویم تاریخ تبیان فارسی

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی