سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

پانچ ربیع الاول امام حسین علیہ السلام کی دو بیٹیوں کا یوم وصال ہے

 اردو مقالات اھلبیت ع ربیع الاول

باسمہ تعالی

پانچ ربیع الاول امام حسین علیہ السلام کی دو بیٹیوں کا یوم وصال ہے ۔

حضرت سید الشہداءامام حسین علیہ السلام کی بیٹی حضرت سکینہ کا وفات پانچ ربیع الاول کو مشہور ہے ۔ حضرت سکینہ کا اصلی نام آمنہ یا امیمہ تھا اور سکینہ کے لقب سے مشہور ہے ،والدہ گرامی کا نام رباب بنت امرءالقیس ہے(۱)۔ علوی خاندان کی یہ خاتون والد گرامی حضرت امام حسین علیہ السلام اور والدہ معظمہ حضرت رباب کے آغوش میں پروان چڑی ہے ۔ شریکۃ الحسین حضرت زینب بنت علی علیہا السلام نے انکی پرورش کی ہے اور واقعہ کربلا کے بعد اپنے امام اور بھائی حضرت علی ابن الحسین زین العابدین علیہ السلام کفالت میں زندگی گزاری اور ان سے کسب فیض کرتے رہے ۔اس طرح اپنے زمانے میں نہایت ذہین اور ادیب خاتون کے عنوان سے جانی جاتی تھیں ۔ ان کے روحانی اور اخلاقی فضائل عرب علماءاور ادباءسے پوشیدہ نہ تھے ۔ سخنوری ، فصاحت بیان اور شعر گوئی میں اپنے زمانے میں ممتاز تھیں اور ان کا گھر ہمیشہ عرب کے ادبا ،شعراءاور سخنور حضرات کے لئے محور ہوا کرتا تھا(۲)۔ تاریخ میں حضرت سکینہ کا دقیق تاریخ ولادت درج نہیں ملتا البتہ واقعہ کربلا میں سن بلوغ کوپہنچی تھیں۔ بعض مورخین نے واقعہ کربلا میں حضرت سکینہ کی عمر دس سے تیرہ سال کی لکھی ہے ۔ اس اعتبار سے سنتالیس سے پچاس ہجری کے درمیاں ان کی ولادت ہوئی ہوگی۔ امام حسن بن علی علیہم السلام کے دور امامت کے آخری سالوں میں حضرت سکینہ کا تولد ہوا ہے (۳)۔امام حسین علیہ السلام کو اپنے سارے فرزندوں از جملہ حضرت سکینہ کے نسبت نہایت انس تھا ۔روایت میں آیا ہے آنحضرت نے حضرت سکینہ اور ان کی والدہ کے نام ایک محبت بھرا شعر کہا ہے کہ جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے : تیری قسم!مجھے وہ گھر بہت پیارا ہے جہاں سکینہ اور اسکی ماں رباب رہتی ہیں ، مجھے ان دونوں سے محبت ہے اور اپنی دارای کو ان پر لٹانا چاہتا ہوں اور مجھے اس پر کوئی ٹوکنے والا ٹوک نہیں سکے گا(۴)۔

واقعہ کربلا کے بعد حضرت سکنیہ نے ستاون سال عمر کی ہے ۔امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد اپنے بڑے بھائی امام زین العابدین علیہ السلام کی کفالت میں رہی اور شادی کے بعد شوہر کے گھر کوروانہ ہوئی۔حضرت سکینہ ستسٹھ سے ستھر سال کی عمرمیں داعی اجل کو لبیک کہہ گئی ہیں ۔ اس عظیم خاتون کے وفات کے حوالے سے ایک روایت میں آیا ہے کہ پانچ ربیع الاول ایک سو سترہ ہجری کو مدینہ منورہ میں وفات پاگئ

اور دوسری روایت میں پانچ ربیع الاول ایک سوچھبیس ہجری کو مکہ مکرمہ میں وفات پاگئ ہیں (۵)۔ جس سے معلوم پڑتا ہے کہ مورخین کے درمیان سال میں اختلاف رہا ہے البتہ پانچ ربیع الاول کو حضرت سکینہ کی وفات ہوئی اس پر سبھی مورخین اور سوانح نویسوں کے درمیان اتفاق ہے ۔ جس برس حضرت سکینہ وفات پاگئ اسی برس انکی بہن فاطمہ بنت حسین علیہ السلام بھی مدینہ منورہ میں وفات پاگئ ہیں ۔(۶)

حضرت امام حسین علیہ السلام کی بیٹیوں کے وفات کے سلسلے میں بعض لوگوں کے درمیان اختلاف ملتا ہے جبکہ اسے اختلاف کے بجائے فرق کہا جانا چاہئے، کیونکہ امام حسین علیہ السلام کے فرزوں کے حوالے سے کئ ناموں یہ فرق ملتا ہے جیسے کہ جناب حضرت سکینہ کے بارے میں ہے ۔ عام طور امام حسین علیہ السلام کی ایک بیٹی حضرت رقیہ کی داستان کو حضرت سکینہ کے ساتھ خلط کیا جاتا ہے ۔ امام کی جس بیٹی کا وفات شام کے زندان میں ہوا تھا وہ حضرت رقیہ تھیں نہ کہ حضرت سکینہ ، اسی طرح حضرت علی اصغر علیہ السلام کے حوالے سے بھی نام کا فرق ہے۔ علی اصغر علیہ السلام اصل میں حضرت علی زین العابدین علیہ السلام ہیں اور جنہیں ہم حضرت علی اصغر علیہ السلام کے نام سے جانتے ہیں ان کا نام عبداللہ ہے ۔ زیارت ناموں میں بھی ہم پڑھتے ہیں السلام علیک یا اباعبداللہ اور یہ عبداللہ وہی معروف علی اصغر ہیں جن کو ہم زیارت میں بھی یاد کرتے ہیں ۔اسی طرح حضرت سکینہ کے بارے میں معروف یہ ہے کہ وہ کربلا میں بہت چھوٹی تھیں ، جبکہ حقیت یہ ہے کہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام کی چھوٹی بیٹی رقیہ تھیں جو شام کے زندان میں وفات پاگئ اور جن کی زیارت گاہ شام میں ہے ۔ اور حضرت سکینہ کربلا میں دس سے تیرہ سال کی تھیں اور وہ ستسٹھ سے ستہر سال کی عمر میں مدینہ میں وفات پاگئ۔

                                                                                                                                                                                       

اللہ کی بارگاہ سے دعا ہے کہ ہمیں عترت پیغمبر اسلام کی سیرت پر عمل کرنے اور اسلام کے حقیقی امتی ہونے کی توفیق عطا فرما۔ آمین

عبدالحسین کشمیری

پیر۲مارچ۹۰۰۲

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی