سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

زیاد بن ابیہ کی ھلاکت

 اردو مقالات تاریخی مناسبتیں

زیاد بن ابیہ کی ھلاکت

سن 53 ھ ق زیاد بن ابیہ کی ھلاک ہوا ۔

زیاد بن سمیہ ، کہ جس کے باپ کے بارے میں صحیح طور معلوم نہیں تھا کہ کون ہے  اس لۓ وہ زیاد بن ابیہ یعنی باپ کابیٹا کہلاتا تھا ۔ امام حسن مجتبی علیہ السلام کے صلح کے بعد زیاد بن ابیہ معاویہ بن ابی سفیان کے نزدیک ہوا ۔ اس میں جو برے اور مکارانہ اوصاف تھے اس لۓ معاویہ کی اس پر خاص عنایت تھی  اور معاویہ نے بنی امیہ کے بزرگوں پر مشتمل ایک انجمن تشکیل دی اور عرب کے معروف شخصیتوں کو شاھد رکھ کر اعلان کیا کہ وہ ابی سفیان کا بیٹا اور اس کا بھائی ہے اور عراق( کوفہ ، بصرہاور اس کے تابع علاقوں کو اس کے حوالے کیا اور اسے شیعیان امیر المؤمنین علی بن ابی طالب علیہ السلام پر اذیت و آزار پہچانے کیلۓ معمور کیا ۔

زیاد بن ابیہ کیونکہ کسی زمانے میں امام علی علیہ السلام کی فوج میں بھی تھا اس لۓ آنحضرت کے دوستوں کو اچھی طرح سے جانتا تھااور اب ان کا قتل غارت کرنے پر اتر آیا ۔ اور بہت سارے شیعوں کو جرم بی گناہی میں قتل کیا ۔ آۓ دن شیعوں پر مصائب و آلام کےپہاڑ توڑتا تھا۔

آخر کار طاعون کی بیماری میں مبتلا ہو گیا اور اسکی وجہ سے اسکا ہاتھ متورم ہوا اوراسے کاٹنے کا ارادہ کیا جب کاٹنے کے لۓ آگ اور اسکے دوسرے ابزار دیکھے تو منصرف ہوا ، مگر بیماری نے اس قدر اسے پریشان کیا تھا کہ 150 ماھر حکیم مداوا کرنے سے عاجزرہے ۔ کہا جاتا ہے کہ اس بیماری سے اس کے اندر اس قدر جلن تھی جو کسی بھی شربت سے کم نہیں ہوتی اور آخر کار اسکے عذاب سے ھلاک ہوگیا ۔

اسکی ذلت بار ھلاکت سے عراق اور حجاز کے لوگوں نے  خوشیاں منائی ۔(1)

 مدارک اور مآخذ:                                    

1- نک: البدایہ و النہایہ (ابن کثیر)، ج8، ص

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی