سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

انقلاب بحرین کی ساتویں سالگرہ ؛عوامی انقلاب پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے

 اردو مقالات سیاسی بحرین

انقلاب بحرین کی ساتویں سالگرہ ؛عوامی انقلاب پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے

انقلاب بحرین کی ساتویں سالگرہ ؛عوامی انقلاب پوری آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے

نیوزنور:چودہ فروری بحرین میں عوامی انقلاب کے آغاز کی تاریخ ہے وہ انقلاب جو سات سال گذرنے اور بحرین کی سیکیوریٹی اور بیرونی فوجوں کی طرف سے  سختی سے کچلے جانے کے باوجود اپنے راستے کو پوری آب و تاب کے ساتھ طے کر رہا ہے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق بحرین کے لوگوں نے13فروری اپنے انقلاب کی ساتویں سالگرہ کی شب میں اس ملک کے مختلف علاقوں میں مظاہرے برپا کیے ۔ اور شہدائے انقلاب کے تئیں وفاداری کا اعلان کرنے کے ضمن میں تاکید کی کہ کامیابی کے حصول تک اپنے راستے کو جاری رکھیں گے ۔

چھوٹے شہروں جیسے سماہیج ، سترہ ، السھلہءجنوبی ، الدراز، السنابس ، منامہ ، ابو صیبع اور الشاخورہ  کے باشندوں اور  بحرین کے دیگر شہروں  کے باسیوں نے  مظاہرے کیے جن کو سیکیوریٹی فوجوں نے مظاہرین کی طرف اشک آور گیس کے گولوں سے حملہ کر کے کچل دالنے کی کوشش کی ۔

سول نافرمانی کا آغاز ،

بہت سارے تاجروں اور دوکانداروں نے الجفیر اور الدراز کے شہروں میں سول نافرمانی کے طور پر اپنی دوکانوں کو بند رکھا ۔

سیکیوریٹی فورسز نے بھی بدھوار کی صبح کو کرزکان اور کرانہ کے شہروں پر حملہ کیا تا کہ اس شہر  میں ہونے ولی انقلابی حرکتوں کو روک سکیں ۔

شہدائے انقلاب کے ساتھ عہد کی تجدید ،

بحرین کے لوگوں نے شہیدوں کے مزاروں پر بھی حاضری دی اور ان کے ساتھ عہد کی تجدید کی اور شہیدوں کے راستے پر چلتے رہنے پر تاکید کی ۔

فروری ۲۰۱۱ میں آل خلیفہ کی حکومت کے خلاف لوگوں کا قیام ،

۱۴ فروی ۲۰۱۱ میں جب دوسرے عربی ملکوں میں ڈکٹیٹر حکومتوں کے خلاف عوامی انقلابات زوروں پر تھے ، اس وقت بحرین میں بھی لوگ آل خلیفہ کے مظالم اور اس کی سوتیلے سلوک پر مبنی سیاست سے تنگ آ چکے تھے ، انہوں نے قیام کیا اور سڑکوں پر مظاہرے کیے اور اس حکومت کے خلاف کاروائیاں شروع کر دیں ، لیکن بحرین کی حکو مت نے لوگوں کے مطالبات ماننے کے بجائے ان کو کچلنا شروع کر دیا ، اس کے بعد سے اب تک لوگ اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔

بحرین کی حکومت سے لوگوں کے مطالبات ،

·         ۔ تمام مذاہب کے حقوق کی ضمانت فراہم کرنے کے لیے نئے قانون کی تدوین ،

·         ۔جمہوری طریقے سے پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ،

·         ۔ حکومت کا خاندان آل خلیفہ کے گھر سے خارج ہونا ،

·         ۔ تمام سیاسی قیدیوں کی آزادی ،

سپر جزیرہ نامی فوج کا بحرین میں داخلہ ،

سپر جزیرہ نامی فوج کو بنام ، درع الجزیرہ کہ جس کو خلیج فارس کے ملکوں کی امنیت کا دفاع کرنے اور ان پر خارجی حملوں کو روکنے کے لیے بنایا گیا تھا ۔ لیکن بحرین کا انقلاب شروع ہوتے ہی وہ اس ملک کا آلہء کار بن گئی ۔

خلیج فارس تعاون کونسل کے ارکان نے  نومبر ۱۹۸۲ میں بحرین کے پایتخت منامہ  میں فیصلہ کیا کہ سپر جزیرہ نام کی ایک  مشترکہ دفاعی فوج تشکیل دیں گے اس فوج کا اصلی ٹھکانہ کہ جس کی تعداد تیس ہزار بتائی جاتی ہے سعودی عرب میں ہے ۔

مارچ سال ۲۰۱۱ میں جب بحرین کے عوام کے قیام میں شدت آئی تو اس ملک کے بادشاہ نے اپنے اسٹریٹیجیک مفادات کے دفاع کے بہانے لیکن حقیقت میں لوگوں کے قیام کو کچلنے کے لیے سپر جزیرہ کے بحرین میں بھیجے جانے کی درخواست کی ، بحرین کے بادشاہ کی اس درخواست نے سعودی عرب کو اچھا موقعہ فراہم کیا کہ سپر جزیرہ کی فوج کے ساتھ اپنی فوج کو بحرین کے عوام کے قیام کو کچلنے کے لیے اس ملک میں داخل کرے اور عملی طور پر بھی یہی دیکھا گیا کہ سعودی فوجوں نے بحرین میں داخل ہوتے ہی اس ملک کے لوگوں پر حملہ کر کے دسیوں افراد کو قتل اور زخمی کر دیا ۔

مخالفین اور علماء کی گرفتاری،

گذشتہ سات سال میں بہت سارے انقلابیوں کی شہادت کے علاوہ اور اس انقلاب کے بڑی تعداد میں جوانوں کو موت کی سزا دینے کے علاوہ بڑی تعداد میں نمایاں علماء جیسے جمعیت معارض ملی اسلامی کے جنرل سیکریٹری  شیخ علی سلمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں ، اس کے علاوہ بحرین کی حکومت نے اس ملک کے انقلاب کے معنوی رہنما آیت اللہ  عیسی قاسم کی شہریت  کو  خمس کا مال اکٹھا کرنے کے بہانے سلب کر لیا اور الدراز کے علاقے میں ان کے گھر کو محاصرے میں لے رکھا ہے ۔

قربانی بننے والوں کی تعداد ،

کہا جاتا ہے کہ سیکیوریٹی فوج کے لوگوں پر حملوں میں ۱۲۲ افراد نے اپنی جان گنوائی ہے ، بحران کے پہلے سال زخمیوں کی تعداد ۲۰۰۰ بتائی گئی ہے کہ یہ تعداد بحران کے پہلے سال سے متعلق ہے ۔

ہسپتالوں پر چونکہ حکومت اور اس کے کارکنوں کا تسلط ہے اس لیے قربانی بننے والوں اور زخمیوں کی صحیح تعداد محفوظ نہیں ہے ۔ ۱۶ ، مارچ ، ۲۰۱۱ میں جو لوگ زخمی ہوئے تھے ان کی دقیق تعداد ۲۷۰۸ نفر بتائی جاتی ہے ۔ 

حقیقت یاب کمیٹی اور آل خلیفہ پر الزامات ،

ایک آزاد حقیقت یاب کمیٹی کہ جس کا رئیس بسیونی ہے اس نے تصریح کی ہے کہ قیدیوں کو منصوبہ بند طریقے سے بدنی اور نفسیاتی آزار و اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں پانچ افراد کی جان چلی گئی ہے ۔

بحرین میں ایک آزاد حقیقت یاب کمیٹی کہ جو بسیونی کمیٹی کے نام سے مشہور ہے اس کو اندرونی اور بیرونی دباو کے تحت ۲۹ جون ۲۰۱۱ کو بمشکل تمام شاہ کی موافقت سے فروری اور مارچ ۲۰۱۱ کے واقعات کی تحقیق کے لیے تشکیل دی گئی ۔ اس کمیٹی نے کچھ نتائج حاصل کیے کہ جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں :

اس کمیٹی نے بحرین کے امور میں ایران کی ہر طرح کی مداخلت کو رد کیا ہے ۔ بحرین کی حکومت بار بار یہ دعوی کر رہی تھی کہ ایران نے اس ملک کے امور میں مداخلت کی ہے ۔

اس کمیٹی نے ۲۳ نومبر ۲۰۱۱ کو ۵۰۰ صفحے کی ایک رپورٹ تیار کی کہ جس میں آیا تھا کہ اس دوران کے واقعات کے بارے میں تحقیق اور ۹ ہزار افراد سے بات کرنے کے بعد اس رپورٹ کو تیار کیا گیا ہے اور اس میں ۴۶ افراد کے مارے جانے  اور ۵۵۹ افراد کو اذیتوں کا شکار بنانے کے دعوے کے ساتھ اعتراض آمیز مظاہروں میں شرکت کی بنا پر  ۴ ہزار افراد بے کار ہو چکے ہیں ۔

مذکورہ کمیٹی نے سیکیوریٹی فورسز پر غیر ضروری اور نا برابری کے باوجود طاقت اور گرم ہتھیاروں کا استعمال کرنے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ بعض خلاف ورزیاں جیسے عمومی ملکیتوں کو تباہ کرنا بڑے حکام کی اطلاع کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔

اس رپورٹ میں اس چیز کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ بحرین میں شدت حکومت اور مخالفین کے درمیان اختلافات میں اضافے کی وجہ سے وجود میں آئی ہے ۔

اس رپورٹ میں اسی طرح بحرین کی حکومت کی جانب سے طرح طرح کے جسمانی اور روحانی اور نفسیاتی ایذا رسانی کے طریقوں کو قیدیوں پر آزمائے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حکومت کے ان دعووں کو کہ یہ اعتراضات ایران کے اکسانے پر شروع کیے گئے ہیں رد کیا گیا ہے ۔ مذکورہ کمیٹی نے ان جرائم کا ارتکاب کرنے والے اصلی افراد کا نام نہ بتائے جانے اور ان پر مقدمہ نہ چلائے جانے پر تنقید کی ہے ۔        

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی