سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

روز قدس ظلم ستیزی کی آفاقی صدا

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران فلسطین

روز قدس ظلم ستیزی کی آفاقی صدا

باسمہ تعالی

رمضان المبارک کے بارے میں خدای سبحان اور پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کے ارشادات و فرمایشات  پرمبنی، بانی اسلامیہ جمھوریہ ایران نے جس آواز کو اللہ اور اسکے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نسبت امید فرج کے ساتھ کمال مظلومیت میں بلند کیا تھا اور آج آنحضرت کے طفیل ایک عالمی اسلامی تحریک میں تبدیل ہو چکی ہے۔

پہلی مارچ 1979 کو حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی خمینی (قدس سرہ) کی قیادت میں اسلامی حکومت تشکیل پائی اور ابھی اسلامی حکومت کو قائم ہوئے پانچ ماہ ہی  گزر چکے تھے اور دنیا اسے نابود کرنے کے لئے کمر بستہ تھی اور اس طرح خود اسلامی ایران ھر طرف سے مشکلات سے گھیرا ہوا تھا لیکن ھر مصیبت اور مشکل کو بھول کر تعلیمات قرآن پر ایمان رکھتے ہوئے عصر حاضر کے مظلوم ترین عوام اور اسلام کے بدن پر نمایاں زخم ( مسئلہ فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی) کے علاج ڈھونڈنے کے لئے صدا بلند کی اور 14 رمضان 1399 مطابق 7 آگست 1979 کو اسلامی جمھوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) نے رمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کو روز قدس عنوان کرکے عالم اسلام کو اس بابرکت دن پر فلسطین کی مظلومیت اور قدس شریف کی آزادی کے لئے صدای احتجاج بلند کرنے کی دعوت دی اور اپنے پیغام میں فرمایا:

بسم الله الرحمن الرحیم

من در طی سالیان دراز خطر اسرائیل غاصب را گوشزد مسلمین نمودم که اکنون این روزها به حملات وحشیانه خود به برادران و خواهران فلسطینی شدت بخشیده است و بویژه در جنوب لبنان به قصد نابودی مبارزان فلسطینی پیاپی خانه و کاشانه ایشان را بمباران می کند. من از عموم مسلمانان جهان و دولت های اسلامی می خواهم که برای کوتاه کردن دست این غاصب و پشتیبانان آن به هم بپیوندند و جمیع مسلمانان جهان را دعوت می کنم آخرین جمعه ماه مبارک رمضان را که از ایام قدر است و می تواند تعیین کننده سرنوشت مردم فلسطین نیز باشد به عنوان روز قدس انتخاب و طی مراسمی همبستگی بین المللی مسلمانان را در حمایت از حقوق قانونی مردم مسلمان اعلام نمایند. از خداوند متعال پیروزی مسلمانان را بر اهل کفر خواستارم (صحیفه امام جلد 9 ص 267 )

بسم اللہ الرحمن الرحیم

میں کئ سالوں سے غاصب اسرائیل کے خطرے کے بارے میں مسلمانوں کو کہتا رہا ہوں اب تو آجکل ھمارے فلسطینی بہن بھائیوں پر وحشی حملوں میں شدت آئی ہے اور خاص کر جنوبی لبنان پر فلسطینی مبارزوں کا خاتمہ کرنے کے لئے ان کے گھر و بار پر بمباریاں کرتے ہیں ۔ میں عالم اسلام کے ھر ایک مسلمان اور اسلامی حکومتوں سے چاہتا ہوں کہ اس غاصب اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں کو کاٹنے کے لئے آپس میں متحد ہوجائیں اور تمام مسلمانوں کو دعوت دیتا ہوں کہ ماہ مبارک رمضان کے آخری جمعہ کو جو کہ «ایام قدر» ہے اور فلسطینی عوام کے مستقبل کے حوالے سے موثر بھی ثابت ہو سکتا ہےکو» روز قدس» انتخاب اور مسلمانوں کے بین المللی اتحاد اور مسلمانوں کے قانونی حقوق کے لئے مظاھروں کا اھتمام کرنے کی اپیل کرتا ہوں ۔ خدای متعال سے مسلمانوں کی اھل کفر پر کامیابی کے لئے دعا گو ہوں ۔( صحیفہ امام جلد 9ص267)

خدا پرست اور خدا ترس مومن کی زبان اور قلم سے صادر ہوا یہ دعوت ھر سال پہلے سال سے زیادہ جامع اور اسلامی اتحاد کا مظھر کی شکل میں بروز پیدا کرتا ہے اور آج تیس سال گزرنے کے بعد اس سلسلے میں اٹھائے گئے ھر مثبت یا منفی نقاط کو آسانی سے درک کیا جا رہا ہے کہ روز قدس کو منانے سے فلسطین اور عالم اسلام کے مسائل کو کیاحاصل ہوا یا ہوتا ہے۔ لگتا ہے کہ امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ) مستقبل کو دیکھ رھے  تھے کہ فلسطین کا مسئلہ صرف خالص خدا کی بندگی میں حاصل ہوسکتا ہے ۔صرف مشرق اور مغرب سے ناطہ توڑ کر اسلام کے ساتھ ناطہ جوڑ کر حل ہو سکتا ہے ۔

جس طرح رمضان المبارک کے آخری جمعہ پر ھر مسلمان اس کوشش میں رھتا ہے کہ اس جمعہ پر روزہ رکھے ۔ جو کوئی بھی مسلمان یا بیماری یا کسی اور دلیل کی وجہ سے باقی دنوں میں روزہ نہیں رکھ پاتا ہے اس جمعہ پر اسی رنگ میں رنگنا چاہتا ہے اپنے لئے بھی روزہ دار ہونے کا افتخار حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ جس کسی کے لئے روزہ رکھنا بلکل ممکن نہیں ہوتا ہے تو پھر نماز جمعہ یا مسجد میں جاکر نماز میں شرکت کرکے توحیدی رنگ میں رنگنا چاہتا ۔ اور رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو روز قدر بھی کہا گیا ہے ۔ یعنی تقدیر کا دن اس لئے ھمیں حرکت میں آکر اپنے تقدیر بدلنی ہو گی ۔

الحمدللہ جس طرح رمضان المبارک میں مسلمانوں میں توحیدی رنگ ھر سال پر رنگ ہوتا جارہا ہے ۔ اور جب اسی ایک توحیدی رنگ میں ھر نقطہ میں رہ رھا مسلمان جمعۃ الوداع کو روز قدس عنوان کرکے اپنے اوپر ہو رہے مظالم کے خلاف صدای احتجاج بلند کرے۔ جس طرح امام خمینی(قدس سرہ) کے بیان سے بھی واضح طور بیان ہوا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو چاھیئے کہ مسئلہ فلسطین کو روز قدس پر عنوان کرکے تمام مسلمانوں کے قانونی حقوق حاصل کرنے کے لئے صدائیں بلند کرنا چاہئے تاکہ تاریخ کے سب سے بڑے گستاخ غاصب اسرائیل اور ان کے حامیوں کے خلاف عالم اسلام کی طرف سے متحد طور صدای احتجاج بلند ہو جائے ۔ اور روز قدس کو روز قدر کے عنوان سے بھی دیکھنا چاہئے کہ روز قدس مسلمانوں کے لئے تقدیر سازی کا دن ثابت ہونا چاہئے ۔ خدا نے بھی تقدیر سازی کا اختیار انسان کو تفویز کیا ہے کہ اگر ہم سعادت کی زندگی چاہتے ہیں اور اس راہ میں جدوجہد کرتے ہیں سعادت حاصل ہو جائے گی اور اگر ہم شقاوت کی زندگی چاہتے ہوں اور اس راہ میں جدجہد کرتے ہوں تو شقاوت کی زندگی نصیب ہو جائے گی ۔

روز قدس کو کشمیر میں روز قدس کے ساتھ ساتھ روز کشمیر کے عنوان سے بھی مناتے ہیں اور یہ امام خمینی (قدس سرہ) کی تعلیمات سے اکتباس کیا ہوا عنوان ہے کہ روز قدس پر مسلمان اپنےقانونی حقوق کے حصول کا مطالبہ کریں ۔  ھندوستان میں مسلمانوں میں دینی غیرت کو افیم پلائی گئ ہے اور وہ اپنے حقوق کو حکومت سے حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔ بلکہ اپنے ملک میں غیروں کی جیسی زندگی گزارتے ہیں ۔ جب بھی وہ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں انہیں قوم دشمن عنصر جتلا کے نابودی کی طرف دھکیل دیا جاتا ہے اور اس طرح ان میں خود اعتمادی بھی کم کم ضعیف ہوتی نظر آتی ہے ۔  وہ اپنے ملک پر اتنا ہی حق رکھتے ہیں جتنا کہ ھندو یا کسی اور غیر مسلمان کو ہے  ۔ اگر ھندوستان میں سبھی مسلمان روز قدس کے مظاھروں میں شرکت کرتے تو ھندوستانی حکومت غاصب اسرائیل کے ساتھ نا مشروع روابط قائم نہیں کر پاتا اور ھندوستان جیسا عظیم تاریخی ملک اسرائیل نامی ایک نامشروع دھشت گردوں کے اشاروں پر ناچنے کو اپنے ملک کی سالمیت سے تعبیر نہیں کرتا ۔ ھندوستانی مسلمانوں کو ھندوستانی حکومت کو یقین دلانا ہے کہ اگر وہ غاصب اسرائیل کے ساتھ ناطہ توڑتا ہے تو سارا عالم اسلام اس کے ساتھ اور چونکہ غاصب اسرائیل کا ھم پیالہ اور ھم نوالہ ہے اس طرح غاصب اسرائیل کے تمام مظالم میں شریک ہے اس لئے ھر مسلمان ھندوستان کا دشمن ہے ۔

ھر ایک مسلمان کو چاہئے روز قدس کے مظاھروں میں شرکت کرکے اور اسے اپنا دینی اور ایمانی فریضہ سمجھ کر اسے پر رنگ بنانے کی کوشش کریں تاکہ اسلام اور مسلمانوں کی عظمت دنیا پر آشکار ہو جائے، یقینا دنیا کے کسی بھی کونے میں اسلام اور مسلمانوں کے قانونی حقوق غصب کرنے کی کوئی مستکبر فکر کرنے کی بھی جرئت نہیں کر پاتے گا۔ اس طرح روز قدس دنیا میں ظلم ستیزی کی آفاقی صدا بن جائے ۔

اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ہمیں مشرق یا مغرب کا بندہ بننے کے بجائے صرف اپنا بندہ بننے کی توفیق عنایت فرما۔ اے اللہ ھم سب مسلمانوں کے صفوں میں اتحاد اتفاق عنایت فرما ۔ مسلمانوں کے ھر مشکل کو برطرف فرمانے کے لئے ہمیں اپنے مشکلوں کو برطرف کرنے کے لئے جدوجدوجہد کرنے کی توفیق عنایت فرما۔ (آمین)

عبدالحسین 


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی