سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عبدالحسین کا مسجد امام زماں آبی گزر لالچوک سرینگر کشمیر میں پہلا نماز جمعہ

 خبریں

عبدالحسین کا مسجد امام زماں آبی گزر لالچوک سرینگر کشمیر میں پہلا نماز جمعہ

 آوریل 4, 2010 by عبدالحسین

باسمہ تعالی

بروز جمعہ مورخہ دو ربیع الثانی 1431 مطابق 19 مارچ 2010 آغا سید عبدالحسین بڈگامی نے مسجد آبی گزر لالچوک سرینگر کشمیر میں نماز جمعہ کی امامت کا فریضہ انجام دیا ۔

مسجد امام زمان (عج) آبی گزر لالچوک کے منتظمین نے صدر انجمن شرعی شیعیان حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن مصصفی موسوی مدظلہ العالی سے امام جمعہ منصوب کرنے کی خواہش ظاھر کی اور انہوں نے حوزہ علمیہ جامعہ باب العلم کے علماء حضرات سے ایک خطیب نامزد کرنے کو کہا اور صدر محترم کے فرمان کے پیش نظر حوزہ علمیہ باب العلم کے علماء نے صلاح و مشورے کے بعد معاون مدیر حوزہ علمیہ باب العلم جناب حجت الاسلام والمسمین الحاج آغا سید عبدالحسین مصطفی موسوی مد ظلہ العالی کا نام پیش کیا جسے مدیر محترم حوزہ علمیہ باب العلم جناب آغا سید حسن مصطفی موسوی نے قبول کرکے چھوٹے آغا صاحب کو سرینگر کے لئے امام جمعہ منتخب کیا ۔

اس طرح آج 19 مارچ 2010 کو جناب حجت الاسلام والمسلمین الحاج آغا سید عبدالحسین بڈگامی کی امامت میں نماز جمعہ قائم ہوا۔

نئے امام جمعہ سرینگر نے اپنے پہلے خطبے میں نماز جمعہ کو قرآن اور روایات کی روشنی میں مسجدکے فضایل کو مختلف گوشوں سے تفسیر کرتے ہوئے بیان  کرتے ہوئے کہا: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  مسجد میں جانے کے فواید کے بارے میں فرماتے ہیں:

« مَنْ مَشى إلى مَسْجِدٍ یَطْلُبُ فِیهِ الجَمَاعَةَ کَانَ لَهُ بِکُلِّ خُطوَةٍ سَبْعُونَ ألفَ حَسَنَةٍ وَیُرفَعُ لَهُ مِنَ الدَّرَجَاتِ مِثْلُ ذَلِکَ وَإنْ مَاتَ وَهُوَ عَلى ذَلِکَ وَکَّلَ اللّه‏ بِهِ سَبعِینَ ألفَ مَلَکٍ یَعُودُونَهُ فِى قَبْرِهِ وَیُؤنِسُونَهُ فِى وَحْدَتِهِ وَیَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتى یُبْعَثَ ».

جو کوئی مسجد جائے اور وہاں جماعت میں شرکت کرے ،اسے مسجد کی طرف اٹھنے والے ھر قدم کو ستھرھزار ثواب اور مقام عطا ہوتے ہیں اور اگر عمر بھر اس سیرت پر قائم رھتا ہے اللہ ستھرھزار فرشتوں کو اسکے لئے معمور کرتا ہے کہ وہہ عالم برزخ میں اس کی زیارت کریں اور اسے تنہا نہ چھوڑیں یہاں تک کہ قیامت آ جائے ۔

حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کو اس طرح  قدر معنویت اور برکت سے نوازا ہے کہ امیرالمومنین علیہ السلام  اسے انسان کے لئے آٹھ فوائد کا مرکز بتاتے ہیں: 

« مَنْ اخْتَلَفَ إلَى المَسْجِدِ أصَابَ إحدَى الثَّمَانِ : أخاً مُسْتَفَاداً فِى اللّه‏ِ أو عِلْماً مُسْتَطْرَفاً أَوْ آیةً مُحْکَمَةً أوْ رَحْمَةً مُنْتَظِرَةً أوْ کَلِمَةً تَرُدُّهُ عَنِ رَدىً أوْ یَسْمَعُ کَلِمَةً تَدُلُّهُ عَلى هُدىً أوْ یَترُکُ ذَنْباً خَشْیَةً أوْ حَیَاءً ».

 جس کسی کا مسجد میں آنا جانا رہے آٹھ برکتوں میں سے ایک نہ ایک ضرور پا لے گا۔ایک ایسا دینی بھائی ملے جو اسے معنوی الہی فواید سے بہرہ مند کرسکے ، یا تازہ علم سیکھ لے ، یا ایک آیت کو سمجھ سکے ، یا کھوئی ہوئی امید اور رحمت پائے،یا کوئی رہنمائی جو اسے گمراہی سے نجات دے یا ھدایت کی بات سمجھ سکے جو اسے قرب خدا حاصل کرنے کا ذریعہ سیکھایے،یا گناہ کو خدا سے حیا کرنے یا خوف سے ترک کرے۔

نماز جمعہ کی اہمیت اور فضیلت بیان کرتے ہوئے خطیب جمعہ نے کہا: رسولخدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منقول ہے کہ فرمایا جو کوئی نماز جمعہ کی اہمیت سے انکار کے غرض سے نماز جمعہ میں شرکت نہیں کرے خدا اس کی زندگی میں اضطراب اور بے چینی کو حاکم کرے گا۔اور یہ شیعہ روایت ہے ۔

نماز جمعہ سے محروم رہنے کے نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے عبدالحسین نے کہا:شراب جوکہ گناہ کبیرہ میں سے ہے اور انسان کے لئے ہر طرح نقصاندہ ہے اور اسلام نے ان نقصانات اور خرابیوں میں  شراب کی سب سے عمدہ خرابی نماز جمعہ اور دیگر نمازوں میں شرکت سے محرومی کا سسب بتایا گیا ہے۔وَیَصُدَّکُمْ عَن ذِکْرِ اللّهِ وَعَنِ الصَّلاَةِ ۔مائہ91۔یعنی ہر کام جو نمازسے دور رکھے شراب ہے ۔ اور نماز جمعہ میں اہتمام کے ساتھ جانے کا حکم دیا گیا ہے« فَاسْعَوْا إِلَى ذِکْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَیْعَ /الجمعة/9»۔ اور یہاں ذکر نماز جمعہ کو کہا گیا اور دوسری جگہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ذکر سے دلوں کو سکون حاصل ہوتا ہے یعنی نماز جمعہ دلوں کے اطمنان کا سبب ہے۔« أَلَا بِذِکْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ الرعد/28»۔۔

نماز جمعہ کے خطیب کی زمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عبادتوں میں ایک اکیلی عبادت ہے کہ جس میں امام جمعہ کے ایک ہاتھ میں اسلحہ ہوتا ہے اور زبان اور تقوی اور پرھیزگاری اور وعظ و نصیحت جاری ہوتا ہے ۔جس سے مراد یہ ہے کہ ایک مسلمان کا ہاتھ میں اسلحہ تقوی کے ساتھ ہونا ضروری ہے اور تقوی کے میدان میں دفاع کا جذبہ اور حوصلہ حاصل ہونا چاہئے ۔اور خطیب کو ضابطہ اخلاق سیکھانے کے ساتھ ساتھ ضابطہ مجاھدت کا جوھر خود میں بھی موجود ہونا چاہئے اور نمازیوں کو بھی اس کا درس دے ۔

امام جمعہ سرینگر آغا سید عبدالحسین بڈگامی نے  دوسرے خطبے میں امام رضا علیہ السلام سے روایت  کہ  امام جمعہ کو چاہئے نمازگزاروں کو ھفتہ بھر میں عالمی حالات سے باخبر کرے ۔: امام رضا علیہ السلام امام جمعہ کے لئے فرماتے ہیں: «یخبرهم بما وقع فی الافاق»۔امام جمعہ کو دنیا بھر کے حالات سے باخبر کرنے کو کہا گیا ہے۔

انہوں نے مزید  کہا کہ دنیا بھر میں مظالم صرف بے دینی اور خدا سے دوری کی وجہ رونما ہوتے ہیں ۔ عراق میں صدام کے مظالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ابھی صدام کے مظالم کے آثار ملتے ہیں ۔ پچھلے ہفتے میں عراق میں تین اجتماعی قبروں کی کھوج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 272 بچوں کی لاشیں ان تین اجتماعی قبروں سے دریافت ہونا ایک اسلامی ملک میں کرسی کے لئے خدا سے بے خبر نامسلمان کیا کر جاتا ہے ۔

مصر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امام جمعہ سرینگر نے کہا کہ اگر مصر کی حکومت اسلام دشمن طاقتوں کے ساتھ ہاتھ ملائے ہوئے ہیں لیکن مصر کی انصاف پسند عوام حکومت کے سراپا احتجاج پر ہیں اور اس طرح پچھلے ہفتے میں مصر میں اسرائیل کی جانب سے نئ یھودی بستی آباد کرنے ، مغربی کنارے کی ناکہ بندی اور مقبوضہ بیت المقدس میں مسلم آبادی کو نشانہ بنانے کیخلاف ھزاروں افراد نے احتجاجی مظاھرہ کیا ۔ جس کے بعد مصری پلیس نے اخوان المسلمین کے پچاس کارکنوں کو گرفتار کیا ۔

سرینگر نماز جمعہ کے خطیب آغا عبدالحسین بڈگامی نے سعودی عرب میں امام زماں ہونے کا دعوی کرنے والے 34 سالہ شخص کی داستان بتاتے ہوئے امام زماں کے ظہور کے عقیدے کے ساتھ کھلواڑ کرنے کی سامراجی طاقتوں کی مفصل جائزہ لیا ۔

آخر میں امام جمعہ نے نوروز کے حوالے سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کشمیر میں نوروز کو عید ولایت اور عید غدیر سے مصادف کے طور پر منانے کی وضاحت کے ساتھ روشنی ڈالی کہ ایران کہ نوروز جن کا نیا سال ہے وہ اسے کیوں عید ولایت کے طور پر نہیں مناتے لیکن کشمیر میں اسے عید ولایت امیرالمومنین علی ابن ابیطاب علیہ السلام کے طور پر مناتے ہیں یہاں تک حکومت جموں و کشمیر نے اس دن کو کشمیری شیعہ عقیدتمندوں کے احترام میں اس دن کو رسمی تعطیل قرار دیا ہے ۔

آغا صاحب نے 18 ذی الحجہ کے بدلے نوروز کو عید غدیر کے طور پر منانے کو کشمیر علماء سلف کی بالغ نظری اور حکمت سے تعبیر کیا کہ جنہوں نے اتحاد کے پیش نظر کسی قسم کی حساسیت اور تفرقہ کو پیدا ہونے کے احتمال سے پہلے ہی دفن کرنے کا اھتمام کیا ہے جو کہ روایت کے اعتبار سے بھی صحیح ہے۔علامہ سید بہاءالدین کی معلی بن خنیس سے منقول روایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ نوروز وہ دن ہے جس دن غدیر خم میں حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امیرالمومنین علیہ السلام کے لئے لوگوں سے بیعت حاصل کی ۔

عبدالحسین نے آٹھ ربیع الثانی میلاد حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے حوالے سے بھی نماز گزاروں کو مبارباد پیش کیا ۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی