سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

تقوی کے بنیاد پر آباد ہونے والی مسجد تربیت کا گہوارہ ہے

 مکالمات خبریں

تقوی کے بنیاد پر آباد ہونے والی مسجد تربیت کا گہوارہ ہے؛ خطیب امام جمعہ بڈگام

آوریل 4, 2010 by عبدالحسین

باسمہ تعالی

 مورخہ26 مارچ 2010 مطابق 9ربیع الثانی 1431 ھجری کو  خطیب موقت نماز جمعہ بڈگام حجت الاسلام والمسلمین الحاج آغا سید عبدالحسین مصطفی موسوی کی امامت میں قائم ہوا۔

خطیب نماز جمعہ بڈگام نے اپن پہلے خطبے میں مسجد کی فضیلت اور اہمیت کو قرآن اور روایات کی روشنی میں کئ نکات کی نشاندہی کی ۔مسجد کو کرہ ارض پر قدیمی ترین اور پہلی عمارت مسجد ہونے کا قرآنی شواہد کے ساتھ بیان کرتے ہوئے کہاکہ زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی جگہ مکہ کی مسجد الحرام تھی ۔انہوں نے تقریبا دس عناوین کے ساتھ مساجد کی اہمیت اور فضیلت کو قرآنی شواہد کے ساتھ مسجد کی قدمت ، مسجد کے خادم انبیاء اور الیاء کا ہونا ، مسجد علمی اور روحانی ارتقا کا سبب ہونے کے بارے میں مشروح بحث کرتے ہوئے مساجد کو آباد کرنے  اور اقامہ نماز جماعت کی تاکید کی۔

قرآنی آیات کےبعد روایات کی روشنی میں مساجد کے فضائل کو بیان کرتے ہوئے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مسجد میں جانے کے فواید کے بارے انحضرت کی حدیث کو نقل کیا کہ فرمایا: جو کوئی مسجد جائے اور وہاں جماعت میں شرکت کرے ،اسے مسجد کی طرف اٹھنے والے ھر قدم کو ستھرھزار ثواب اور مقام عطا ہوتے ہیں اور اگر عمر بھر اس سیرت پر قائم رھتا ہے اللہ ستھرھزار فرشتوں کو اسکے لئے معمور کرتا ہے کہ وہ عالم برزخ میں اس کی زیارت کریں اور اسے تنہا نہ چھوڑیں یہاں تک کہ قیامت آ جائے ۔

 خطیب  جمعہ بڈگام  آغا سید عبدالحسین مصطفی بڈگامی نے مساجد آباد کرنے کے ذیل میں اپنے بیانات کو جاری رکھتے ہوئے مذید کہا کہ حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد کو اس   قدر معنویت اور برکت سے نوازا ہے کہ امیرالمومنین  علی ابن ابیطالب علیہ السلام  اسے انسان کے لئے آٹھ فوائد کا مرکز بتاتے ہیں: حضرت امیر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ جس کسی کا مسجد میں آنا جانا رہے اسے  آٹھ برکتوں میں سے ایک نہ ایک ضرور حاصل ہوگی۔ایک، ایسا دینی بھائی مل سکتا ہے  جو کہ اسے معنوی الہی فواید سے بہرہ مند کرسکے ، یا تازہ علم سیکھ لے گا ، یا ایک آیت محکمہ کو سمجھ سکے گا ، یا کھوئی ہوئی امید اور رحمت پائے گا،یا کوئی رہنمائی جو اسے گمراہی سے نجات دے گا، یا ھدایت کی بات سمجھ سکے گا جو اسے قرب خدا حاصل کرنے کا ذریعہ سیکھایے گا،یا گناہ کو خدا سے حیا کرنے یا خوف سے ترک کرےگا۔

دوسرےخطبے میں خطیب جمعہ بڈگام نے کئ امور پر روشنی ڈالی ۔ جمعرات کو امام حسن عسکری علیہ السلام کی ولادت کی طرف اشارہ کرتے  ہوئے نماز گزاروں کی خدمت میں مبارکبادی پیش کی ۔ بارہ ربیع الثانی کی مناسبت کا ذکر کرتے ہوئے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مکہ مکرمہ سے ہجرت کے ایک ماہ بعد واجب نمازوں میں دو رکعات کا اضافہ کرنے  ذکر کرتے ہوئے اس عظیم تاریخی دن اور مناسبت کا مفصل روشنی ڈالی کہ ہجرت کے ایک مہینے بعد بارہ ربیع الثانی کو ظہر ، عصر اور عشاءکی واجب نماز میں دو ، دو رکعتیں اضافہ ہوئی اور نماز مغرب کے لئے صرف ایک رکعت کا اضافہ کرنے کا حکم صادر ہوا، اور مسافرت میں ظہر ، عصر اور عشاء کی واجب نمازوں میں ان دو رکعت کو معاف ہونے کی شرعی جواز کا تذکرہ کیا ۔

آغا سعحب (آغا سید عبدالحسین بڈگامی)نے جنت البقیع میں اپنے ساتھ پیش آئے ہوئے واقعہ کو مقالہ کی صورت میں چھپنے پر کسی کے اعتراض اور اشکال کا بھی نہایت ہی شفافیت کے ساتھ جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہابیت اسلام کی سب بڑی دشمن ہے جو اندر ہی اندر اسلام اور مسلمانوں کو کھوکھلا کرنے میں کامیاب ہے ۔ جو شیعہ ۔سنی عقاید کا احترام نہیں کرتا وہ اپنے آپ کو شیعہ کہلانے کا حق نہیں رکھتا کیونکہ یہ دونوں (شیعہ اور سنی) اسلام کی دو آنکھیں ہیں ، دو ہاتھ ہیں ، یہ ایکدوسرے کے ساتھ برسرپیکار  ہو کر اسلام کی کوئی خدمت نہیں کرسکتے  ہیں۔آغا سعحب نے مذید کہا کہ اگر کوئی سنی ،شیعہ عقاید کی بی احترامی کرتا ہے لیکن شیعہ کو اس کے بدلے میں سنی عقاید کی بی احترامی کرنے کا حق نہیں بنتا کیونکہ ہمارے امیر علی ابن ابیطالب نے اسلام کو اپنے اور اپنے اولادوں اور دوستوں کے خون اور قربانیوں کے ساتھ شجرہ اسلام کی آبیاری کی ہے ۔اور ہمارے بارہ ائمہ نے حضرت امیر علیہ السلام سے امام زماں (عج) تک ہمیں اسلام کو اپنے لئے قربان کرنے کے بجائے خود اسلام کی بقا کے لئے قربان ہونے کا درس دیا ہے ۔

 

جامعہ باب العلم عربی آرنٹل کالج کے معاون مدیر اور موقت خطیب جمعہ بڈگام  جناب آغا سید عبدالحسین بڈگامی نے  پاکستان میں شیعوں کا ائمہ معصومین علیہم السلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کی مثال بیان کرتے ہوئے کہا کہ حضرت آیت اللہ العظمی صافی گلپایگانی  دامت برکاتہ نے پرسوں پاکستان سے آئے ایک وفد سے مخاطب ہو کر فرمایا : اے کاش میں بھی  تم لوگوں کے شانہ بہ شانہ ہوتا اور پاکستانی  شیعوں کے ساتھ  دوش بہ دوش رہ کر اپنے مکتب کا دفاع کرتا ، اس بات کا بین ثبوت ہے کہ پاکستان میں شیعہ ائمہ ھدی علیہم السلام کی تعلیمات کی روشنی میں دہشتگردی کا صبر واستقامت کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں جس پر ایک  نایب امام ، مرجعیت سے افضل کام کو ان کے دوش بہ دوش ہونے کی تمنا کرتا نظر آتا ہے ۔

 

 آخر میں خطیب جمعہ بڈگام نے اسلام کے صفوں میں اتحاد اور اتفاق استوار ہونے ، کشمیریوں کو قرآن اور حدیث کی روشنی میں آزادی کا سورج طلوع  نصیب ہونے ، دشمنان اسلام و مسلمین کی نابودی،  دنیا بھر میں امن  و امان قائم ہونے اور قائم آل محمد عج کے یار و انصار میں شامل ہونے کی بارگاہ الہی میں دعا کی۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی