سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

وہ مجھے مسلسل کافر و مشرک کہتے رہے

 اردو مقالات مذھبی سیاسی خاطرات

وہ مجھے مسلسل کافر و مشرک کہتے رہے

از :سید عبدالحسین  

    مجھے پتہ تھا کہ آنحضرت کے روضہ کی زیارت کرنے سے میں آنحضرت کا زائر کہلاوں گا لیکن کیاپتہ تھا کہ مجھے زائر کا لقب نہیں بلکہ وھابی دین کی برکت سے مشرک کا لقب ملے گا ۔میرا قلم روضہ آنحضرت کے داخلی حصے کی حالت کو منعکس کرنے سے قاصر ہے کہ  جہاں حرم مقدس میں کیا مدینہ منورہ کے گلی کوچوں میں صفائی کا قابل تحسین منظر دیکھنے کو ملتا ہے

 
مطابق 25 ذوالقعدہ 1430 ھجری قمری کو  صبح اقرباء کے حلقے سے درود و صلوات کے سایے تلے میں حج ھاوس سرینگر روانہ ہوا  ،جہاں سے جدہ  کی طرف بذریعہ طیارہ روانگی تھی اور روز جمعہ کو انبیاء علیہم السلام کے سرزمین امن مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کا  شرف حاصل ہوا ۔
    
حج تمتع انجام دینے کے بعد جب  29 ذی الحجہ مطابق 16دسمبر 2009  کے شام کو رحمۃ للعالمین کے شھر مدینہ منورہ میں حاضر ہونے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ 17 دسمبر کو آداب حرم کے مطابق وقت سحر  رحمۃ للعالمین کی چوکھٹ پر حاضری کی دیرینہ آرزو پوری ہوئی۔ حرم مقدس میں داخل ہونے کی اجازت حاصل کرنے کی دعا پڑتے ہوئے  باب جبرئیل علیہ السلام ڈھونڈنے لگا جب حرم کے قریب پہنچا تو ایک معمور وہابی عالم صاحب سے پوچھا کہ باب جبرئیل کہاں ہے تو اس نے جواب میں دیا کہ یہاں کوئی باب جبرئیل نہیں ہے جبکہ مجھے بعد میں پتہ چلا کہ میں اس وقت باب جبرئیل کے بائیں جانب کھڑا تھا۔اور اس دروازے پر جلی حروف سے باب جبرئیل لکھا ہوا ہے ۔تو کم کم احساس ہونے لگا کہ یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے ۔
    
مجھے معلوم نہیں تھا کہ آنحضرت کی چوکھٹ پر داخل ہونے کے لئے اذن دخول پڑھنا شرک ہے جبکہ سورہ احذاب آیت 53 میں نبی کے گھر میں اجاز ت کے بغیر داخل ہونے سے منع کرتا ہے(یا ایہا الذین امنوا لا تدخلوا بیوت النبی الا ان یؤذن لکم) لیکن  وھابیوں کا اپنا مخصوص اسلام ہے جس کا اسلامی مسلکوں (حنفی ، شافعی ، مالکی اور جعفری )میں سے کسی ایک بھی مسلک کے آیات و روایات کی روشنی میں ہم آہنگ تعبیر کم ہی نظر آتا ہے ۔ ان کے لئے خدا وہی ہے جو ان کی دلیل کے مطابق خدا  ثابت ہو جائے ۔پیغمبر وہی ہے جو انکی تائید کے ساتھ پیغمبر کہلائے ، اسی طرح قرآنی تعلمیات کا مفہوم و مقصود وہی  ہے جو ان کی تعبیر کے مطابق ہو ۔
    
حضرت ختم مرتبت رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارک کے بارے میں صرف وہ تعبیر صحیح ہے جس پر وہابی اپنا مہر تصدیق ثبت کریں ۔  جہان پر ہم حرم مقدس میں داخل ہونے کے لئے دعا میں کہتے ہیں کہ۔ ۔ ۔  اے اللہ میرا عقیدہ ہے کہ اس حرم مقدس کا احترام آنحضرت کی غیبت  میں ویسا ہی ہے جیسا کہ آپ کے حضور میں تھا ۔ ۔ ۔ آپ مجھے دیکھ رہیں ہیں اور میری سلام کا جواب دیتے ہیں ۔ ۔ ۔ وھابی دین کے مطابق ایسے کلمات زبان پر جاری کرنا  شرک ہے ۔
     
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وھابی عقیدے کے مطابق معاذاللہ نہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی ہماری باتیں سن سکتے ہیں بلکہ وہ مردہ ہیں (معاذاللہ)۔ حرم میں داخل ہونے پر متوجہ ہوا کہ جو کوئی عاشق آنحضرت ،منقلب حالت میں آنحضرت کے ساتھ اظہار ارادت کرنے کے غرض سے یا حاضر ی کی سعادت کو محسوس کرنے پر آنحضرت کے تئین اپنی ارادت اور محبت کا اظہار کرنا چاہتا ہے تو اسے شرک کہا جاتا ہے ۔ مسجد نبوی   میں موجود آنحضرت سے منسوب یادوں سے متبرک ہونے کو شرک کہا جاتا ہے انہیں بوسہ دینا شرک کہا جاتا ہے جبکہ اسلامی فرقوں( حنفی ، شافعی ، مالکی اور جعفری) کے کسی بھی ایک امام نے اسے شرک نہیں کہا ہے لیکن وھابی اسے شرک سمجھتے ہیں۔
    
مجھے پتہ تھا کہ آنحضرت کے روضہ کی زیارت کرنے سے میں آنحضرت کا زائر کہلاوں گا لیکن کیاپتہ تھا کہ مجھے زائر کا لقب نہیں بلکہ وھابی دین کی برکت سے مشرک کا لقب ملے گا ۔میرا قلم روضہ آنحضرت کے داخلی حصے کی حالت کو منعکس کرنے سے قاصر ہے کہ  جہاں حرم مقدس میں کیا مدینہ منورہ کے گلی کوچوں میں صفائی کا قابل تحسین منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ جہاں بھی کوڑا کرکٹ گرتا دیکھیں گے پانچ منٹ بعد  وہاں شیشے کے مانند صاف و شفاف پائیں گے لیکن واویلا! جب روضہ آنحضرت کو جھانک کر دیکھیں تو  وہاں گرد و غبار کا وہ عالم دیکھنے کو ملتا ہے جس سے معلوم پڑتا ہے کہ مہینوں بعد وہاں صفائی کی جاتی ہے اورجس ذات پاک نے دنیا کو منور کردیا ان کی قبرک مقدس کو اندھیرے میں رکھا گیا ہے شاید وہاں پر چراغ جلا کر رکھنے کو بھی وھابی شرک سمجھتے ہیں ۔
    
حرم کے مشاہدات کے بارے میں لکھنے سے پہلے میں جنت البقیع میں میرے ساتھ حضرات امام حسن مجتبی ، امام علی زین العابدین ، امام محمد باقر اور جعفر صادق علیہم السلام کے علاوہ  جنت البقیع میں مدفن دیگر اولیاء اللہ کی زیارت کرنے پر آپ بیتی قارئین کے نذر کرنا چاہتا ہوں ۔
      
جنت البقیع کی زیارت کرنے کا حکومت نے نہایت ہی منظم طریقہ کار رکھا ہے جو کہ قابل تحسین ہے ۔ مردوں کی زیارت کرنے کا الگ وقت اورخواتین کی زیارت کرنے کا الگ مخصوص وقت متعین کیا ہوا ہے لیکن وہاں پر موجود وھابی علماء، عاشقان پیغمبر اسلام کو مشرک ٹھرانے کا بیڑا اٹھائے نظر آتے ہیں ۔زائروں سےتوقع رکھتے ہیں کہ وہ ٹورسٹوں کی طرح آئیں اور جائیں ، آنحضرت سے منسوب یادوں کو معنوں اعتبار سے نہ دیکھیں اور زائرین سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ  آنحضرت نے یہاں کوئی زیارت  نہیں پڑھی ہے صرف کہتے تھے" السلام علی اھل قبور نحن انشااللہ بکم لاحکون"آپ بھی اتنا ہی کہیں۔
    
قبرستان عبرت حاصل کرنے کی جگہ ہے یہاں پر مناجات کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا نہ ہی مردے کو کچھ حاصل ہوگا  وغیرہ ۔ ۔ ۔ میں نے بھی یہ جملات سنے اور میں نے سوچا انکا یہی عقیدہ ہے تو مجھے ان سے کوئی مطلب نہیں ہے اور میں اپنے  ائمہ سے مخاطب ہو کر ان پر سلام بھیج رہا تھا جیسا کہ ہماری دعا کی کتابوں میں درج ہے ۔ میں زیارت پڑھنے میں مصروف تھا کہ ایک لمبی داڑھی کرکے وھابی جوان عالم آیا اور کہا کہ کتاب بند کرو ، ایسا شیعہ مشرک کرتے ہیں ۔ میں شیعہ مشرک سن کر چونک گیا ۔ میں نے کہا کہ شیعہ کیوں مشرک ہیں تو اس نے برجستہ جواب دیا کہ وہ صحابہ کو لعنت کرتے ہیں ۔ میں نے کہا کہ اگر آپ میری کتاب میں ایک بھی لفظ ایسا نکال کر دیں گے آپ کو جو سزا دینی ہو میں جھیلنے کے لئے تیار ہوں ۔اس نے میرا بازو پکڑا اور مجھے نا معلوم جگہ کی طرف لے گیا اور کوئی میری مدد کو نہ آیا ۔
     
مجھے جنت البقیع کے تہہ خانے میں لیا گیا اور ایک کمرے کی طرف ھدایت کی گئ اور وہاں پر بٹھایا گیا ، اس دوران  اس وہابی عالم نے دوسرے چیلوں کو وائرلیس پر پیغام دیا اور ایک ایک کرکے ان کا اسی کمرے میں جمع ہونا شروع ہوا  اور میں گنتا  گیا یہاں تک ان کی تعداد اٹھارہ ہو گئ۔ جبکہ اس کے بعد بھی کئ افراد اس کمرے میں داخل ہوئے لیکن ان کو گن نہ سکا ۔ جب میرے ساتھ بحث مباحثہ شروع ہوا پہلا جملہ یہی تھا کہ تمہارے امام جانتے ہیں کہ تم یہاں ہو ؟، کیا وہ ہماری باتیں سنتے ہیں ؟۔یہ میرے اذن دخول پڑھنے پر تعنہ تھا ۔ جیسا کہ میں نے مقدمے میں بھی اشارہ کیا کہ حرم میں داخل ہونے پر اذن دخول پڑھا ۔
    
کیونکہ اللہ نے حکم دیا ہے کہ نبی کے گھر میں اجازت کے بغیر داخل مت ہوا کرو اور ہم حرم میں داخل ہونے پر پہلے اجازت کے کلمات دوہراتے ہیں اور اللہ اسکے رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)ائمہ ھدی (علیہم السلام) اور ملائکہ سے اجازت طلب کرکے داخل ہو جاتے ہیں اور اظہار کرتے ہیں کہ آپ ہماری باتیں سنتے ہیں ہماری سلام کا جواب دیتے ہیں  وغیرہ ۔۔۔ اور وہابی اسے بھی شرک کہتے ہیں۔وہابی تو آنحضرت  کو مردہ سمجھتے ہیں تو اوصیاء اور اولیاء کو کیوں کر مردہ نہ سمجھیں گے ۔ لیکن میں نے اپنے عقیدے کے اعتبار سے کہا کہ جی ہاں وہ جانتے ہیں  لیکن ساتھ کہا کہ میں یہاں پر آیا کہ آپ مجھے میری کتاب میں دکھائیں کہ کہاں پر صحابہ پر لعنت لکھی گئ ہے ۔ کہنے لگے کیا زیارت عاشور میں صحابہ کے نام لعنت نہیں  لکھی گئ ہے  ۔
     
میں نے کہا دکھاو کہاں ہے تو نکال کر دکھایا  یہاں پر لکھا ہے الہم لعن اول ظالم ظلم حق محمد وآل محمد ثم ثانی ثم ثالث ۔ پہلے ظالم سے مراد حضرت ابوبکر ہے دوسرے ظالم سے مراد حضرت عمر ہے اور تیسرے ظالم سے مراد حضرت عثمان ہے ۔ میں نے  جواب میں کہا کہ اس میں ان تینوں کا نام کہاں ہے ۔ کہنے لگا یہ رمزی لعنت ہے ۔میں نے سمجھ لیا کہ مجھے بس پھسانا چاہتے ہیں البتہ البتہ میں نےواضح کیا کہ ہاں ابوسفیان ، معاویہ اور یزید کو لعنت کرتے ہیں ۔اگر آپ مجھے اس پر قتل کرنا چاہتے ہیں تو آپ اپنا کام انجام دیں ۔ اس پر نرمی دکھائی اور کہنے لگے کہ کشمیر میں تو شیعہ نہیں ہیں آپ کو گمراہ کیا ہوگا آپ شیعہ نہیں ہو سکتے ہیں ۔
    
میں نے کہا کہ خدا مجھے تشیع سے محروم نہ کرے مجھے فخر ہے کہ میں شیعہ ہوں ۔  تو کہنے لگے کہ شیعہ مسلمان نہیں ہیں وہ تو صفوی دور کی ایجاد ہے ۔ شیعہ تو یہودیوں کا ٹولہ ہے جو مسلمانوں کو توڑنے کے لئے وجود میں لایا گیا ہے ۔ یہاں تک میں محسوس کررہا تھا کہ عقیدہ پر بات ہو رہی ہے لیکن جب انہوں نے شیعوں کو یہودی ٹولہ کہتے ہوئے حضرت آیت اللہ العظمی سید روح اللہ موسوی خمینی (قدس سرہ شریف)کو اہانت آمیز الفاظوں کے ساتھ یاد کیا اور انہیں یہودیوں کا ایجنٹ کہا تو میرا دماغ چکرانے لگا۔میں نے سوال کیا آپ امام خمینی کے بارے میں ایسا سونچتے ہو تو کہا کہ اس نے صحابہ کو لعنت کہی ہے میں نے اپنے آپ کو سبھالنے کی کوشش کی اور جواب دئے بغیر اس پر خاموش رہا لیکن وہ مجھے جذبات سے بو قابو کرنا چاہتے تھے اور مجھ سے کوئی غیر شعوری غلطی انجام دلانے کے در پے تھے لیکن اللہ کا شکر بجالاتا ہوں کہ میں اپنے جذبات پر قابو پانے میں کامیاب رہا ۔
    
جبکہ اس پر مجھے کہا گیا کہ شیعہ کا دین ہی جھوٹ پر ہے ، تقیہ کر رہے ہو نا ۔ میں نے کہا کہ میں کہاں تقیہ کررہا ہوں ، میں نے کہا کہ میں شیعہ ہوں آپ کو جو کرنا ہے کیجئے ۔ آپ کو میرا ذبح کرکے اپنا دین پالنا ہے ، آپ شوق سے مجھے ذبح کریں ۔کسی نے اس بیچ کہا کہ شیعہ کافر سور، کتا ہے اس کی ھدایت نہیں ہو گی ۔ میں نے کہا کہ پھر اپنا وقت کیوں ضایعہ کرتے ہو ۔ اگر شیعہ کافر ہے مشرک ہے تو اسے حج پر کیوں آنے دیتے ہو ۔ آپکی حکومت ہے ۔تو جواب میں کہنے لگے کہ آپکا کلمہ پڑھنا ہمارے ہاتھ باندھتے ہیں ۔ میں نے کہا توکیا  کلمہ گو کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے ۔اس پر پوچھا کہ علی کا قاتل کون ہے میں نے جواب میں کہا کہ ابن ملجم ہے ، پھر پوچھا کہ حضرت عمررضی اللہ تعالی  عنہ کا قاتل کون ہے میں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ۔تم کیسے مسلمان ہو ایک خلیفہ کے قاتل کا نام جانتے ہو اور دوسرے کانہیں،  میں نے کہا کہ علی میرا امام بھی ہے اور چوتھا خلیفہ بھی ہے اور حضرات ابوبکر ، عمر اور عثمان صرف خلیفہ  میرے امام نہیں ہیں۔کہا وہ کیا ہوا ، امام اور خلیفہ کیا الگ الگ ہیں ۔
     
میں نے کہا جی ہاں ۔اس پر پوچھا کہ علی کو امام مانتے ہو تو بتاو  حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے زمانے میں وہ کس کے پیچھے نماز پڑتا تھا ۔ میں نے کہا حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے پیچھے تو کہنے لگے تو پھر وہ امام کیسے ہو گیا ۔ جو خود امام ہوگا وہ کیسے دوسرے کے پیچھے نماز پڑ سکتا ہے ۔میں نےکہا اس کا جواب روز قیامت میں اپنے مولی علی مرتضی علیہ السلام نے پوچھوں گا ۔ اس پر سبھی ہسنے لگے کہ تم شیعہ کافر یہی منافقت کرتے ہو ۔ میں نے کہا کہ میں نے کیا منافقت کی یقینا میں اس پر ان سے سوال کروں گا کہ آپ نے ان کے پیچھے کیوں نماز پڑی ۔ یہاں پر میں نے ان سے کہا کہ صرف اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ حضرات ابوبکر ، عمر اور عثمان کو کوئی شیعہ لعنت نہیں کہتا نہ کہہ سکتا ہے کیونکہ علی مرتضی چوتھے خلیفہ ہیں ۔ 
    
جب شیعوں کے امام ، امام علی علیہ السلام نے ان تین خلیفو ں کو تسلیم کیا ہے علی کو ماننے والا شیعہ کیسے ان تینوں کے نام برے الفاظ استعمال کرسکتا ہے۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ  ابوسفیان ، معاویہ اور یزید کو لعنت کہنے سے کوئی بھی شیعہ باز نہیں آسکتا ہے کیونکہ قرآن کی تعلیم کے رو سے وہ اس کے مستحق ہیں (ظالم اور جھوٹے پر تو اللہ کی لعنت ہے)۔اس پر انہوں نے کہا کہ ابوسفیان تو پیغمبر اسلام کا خسر ہے ۔ میں نے بحث کو پھر ختم کرنے کی کوشش کی  اور پھر اپنی بات دھرائی کہ میں بحث کرنا نہیں چاہتا مجھے بتائیں میری کتاب میں کہاں پر صحابہ پر لعنت لکھی گئ ہے۔تو انہوں نے اسکا جواب دینے کے بجائے ایک اور موضوع چھیڑا کہ شیعہ امام بارہ کیوں بناتے ہیں۔ میں نے کہا کہ مسجد میں وہاں کے احکامات کا لحاظ و احترام کرنا ہوتا ہے اور امام بارے میں ایسے قیود نہیں ہیں وہاں  کھا ،پی بھی سکتے ہیں ۔
    
اس پر  کہا کہ اسلام میں ایک ہی جگہ ہے اور وہ مسجد ہے دوسری جگہ منافقوں نے مسجد ضرار بنائی تھی جسے اللہ نے نابود کرنے کا حکم دیا اور مسجد ضرار شیعوں کا امام بارہ ہے ۔میں نے دیکھا کہ میں یہاں پر کوئی بات نہیں سمجھا سکوں گا اور معذرت خواہی کرکے کہا کہ میں عالم نہیں ہوں ۔میں آپ لوگوں کے ساتھ بحث نہیں کرسکتا ۔  میں بحث کرنا نہیں چاہتا تھا اور مجادلے سے بچنا چاہتا تھا ۔ لیکن پتہ نہیں وہ مجھ سے در اصل کیا چاہتے تھے ۔ کسی ایک موضوع پر بات نہیں کرتے تاکہ ان کا مقصد پتہ چلتا کہ وہ مجھ سے کیا چاہتے تھے البتہ اتنا تو سمجھ سکا کہ وہ ایران کے بارے میں میرا نظریہ جاننا چاہتے تھے اور کسی نہ کسی بہانے سے ایران پر حملہ کرتے رہتے تھے ۔ کبھی امام خمینی (رضوان اللہ تعالی علیہ)کے نام گرامی کے نسبت نہایت ہی غلیظ ، اہانت آمیز الفاظ استعمال کرتے اور کبھی صرف لفظ ایران یا ایرانی کہہ کرکےاہانت کرتے تھے ۔
    
یہاں تک کہ میری کتاب پر ایران کے آرم کا عکس تھا جو کہ اللہ لکھا ہوا ہے اس کی طرف اشارہ کرکے کافروں ، مشرکوں اور یہودی لابی کے ایجنٹ کہہ کر  اپنے دل کی بڑھاس نکال رہے تھے ۔ایک نے پوچھا کہ امریکہ ، روس اور برطانیہ میں مسجدیں آباد ہیں لیکن ایران وہاں ہمارے بھائیوں کو مسجد بنانے نہیں دیتا ۔اس پر میں نے کہامیں نے ایک دن کسی سنی اخباری ایڈیٹر کے ایڈیٹوریل میں پڑھا ، جو کہ ایران کا سفر کرکے آیا تھا ، اس نے لکھا تھا کہ ایران اسلامی تعلیمات کا نمونہ ہے جہاں شیعہ اکثریت ہونے کے باوجود سنی نہایت آسایش کے ساتھ رہ رہے ہیں اور وہاں شیعہ مسجدوں کے ساتھ ساتھ سنی مسجدیں بھی آباد ہیں۔ اس پر غصے میں کہا کہ کیا ایڈیٹر ایڈیٹر لگا رکھا ہے ۔ ایران مسلمانوں کوتوڑنے اور یہودی منصوبوں میں رنگ بھرنے کا کام کررہا ہے ۔ایسی باتیں سن کر میری حیرانگی میں صرف اضافہ ہو رہا تھا اور اسلام کی یتیمی پر رونا آرہا تھا ۔
    
آخر کا رمیں اپنے آپ کو ان کے نرغے سے چھڑانے میں کامیاب ہوا لیکن ان باتوں نے میرے وجود کو ہلا کر رکھ دیا اور سوالات کے طوفان نے میری فکر کو گھیر لیا  کہ وہابیوں کا اصلی دین کیا ہے اور یہ کیسے حرمین کے مجاورو بن بیٹھے ہیں اور عالم اسلام خواب غفلت میں پڑا ہے ۔
    
ایک طرف وہ (وہابی) کہتے ہیں کہ یا اللہ کے ساتھ یا رسول کہنا شرک ہے اور دوسری طرف خدا قرآن میں بار بار اپنے نام کے ساتھ آنحضرت کا نام لاتا ہے ۔جیسے سورہ توبہ آیت 74 "اغناھم اللہ و رسولہ من فضلہ" (خدا اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بے نیاز کیا) یا اسی سورہ میں آیت 59 میں"آتیھم اللہ و رسولہ" (خدا اور انکے رسول نے انہیں دیا) جس ذات گرامی نے ہمیں توحید کا درس دیا خدا کی شناخت کرائی اس کے ذریعہ خدا سے توسل کرنا شرک کہا جاتا ہے۔سورہ نساء آیت 80 میں جہاں ارشاد ہوتا ہے " من یطع الرسول فقد اطاع اللہ" (جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی) تو کیا اللہ خود شرک کی دعوت دیتا ہے اور وہابی اللہ سے بہتر توحید کو سمجھتے ہیں ۔ یہاں پر وہابی شرک کا حکم  کس پر صادر کرتے ہیں ۔
    
ایک طرف انہوں( وہابیوں) نے آنحضرت کے روضے مطہر پر سورہ حجرات کی آیت 2 کو لکھا ہے کہ"لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی"(اپنی آواز کو نبی کی آواز سے اونچی نہ کرو)یعنی آنحضرت کو زندہ تصور کرتے ہیں اور ان کے سامنےتعظیم کے ساتھ رہنے اور اونچی آواز کے ساتھ کچھ کہنے سے روکتے ہیں یعنی باور کراتے ہیں کہ آنحضرت جس طرح حیات میں تھے اسی طرح وفات کے بعد بھی ہیں جو کہ ہمارا عقیدہ ہے  ،لیکن دوسری طرف آنحضرت کو مردہ کہتے ہیں ۔کہتے ہیں (العیاذ باللہ ) آنحضرت کچھ نہیں سن سکتے ہیں وہ دنیا سے چلے گئے ہیں۔ جو کچھ مانگنا ہو خدا سے مانگو۔تو معلوم ہوتا ہے کہ قرآن جو کچھ بھی کہے وہ تب تک صحیح نہیں ہے جب تک نہ اس پر وہابی مہر تصدیق ثبت کریں ۔
    
وہابی عالم اسلام کو جوڑنے کے بجائے توڑنے کے لئے کمر بستہ ہیں لیکن افسوس کہ اس سلسلے میں عالم اسلام خواب غفلت میں سویا ہوا ہے۔اسلامی فرقوں میں موجود اختلافات کو صرف حرمین شریفین کے مجاور دور کرسکتے تھے  اور موجودہ سعودی بادشاہ میں ایسی صلاحیت موجود ہے جو عالم اسلام کو متحد دیکھنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں کئ اقدامات بھی کئے اور کرتا ہے لیکن مذہبی امور کے سعودی حکام وہابی  تو عالم اسلام کو کھوکھلا  کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور سعودی بادشاہ اس سلسلے میں بے بس نظر آرہا ہے ۔ جنت البقیع میں میرے ساتھ جو واقعہ پیش آیا اس  سے یہ حقیقت میرے سامنے عیاں ہو گئ کہ کس طرح اسلامی قوت کو اسلام کے نام پر کھوکھلا کیا جاتا ہے ۔ اور اسلام کے نام پر امت اسلامی کو تقسیم کرکے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
     
کیا سبھی سنی مسلمان وہابی عقیدے کے ساتھ اتفاق رکھتے ہیں ، یقینا نہیں ۔ تو پھر حرمین شریفین کو وہابیوں کے چنگل سے آزاد ہونے کے لئے کوئی اقدام کیوں نہیں کرتے ۔ خادم حرمین شریفین کے عالم اسلام میں اتحادی کاوشوں کو کیوں نہیں سراتے تاکہ وہ  وہابیوں کے شر سے عالم اسلام کے اتحاد کو قائم کرنے کے لئے موثر کردار نبھا سکیں اگر وہ اس سلسلے میں کوتاہی سے کام لیں انہیں فرض منصبی نبھانے پر زور دیں ۔اسلامی کردار کو واضح کریں ۔ جب وہابی شیعہ مسلمانوں کو جن کا دور حاضر میں اصطلاحی نام ایران بن چکا ہے  مشرک ہیں، کافر ہیں یہودیوں کے آلہ کار ہیں  تو پھر آپ اپنا کردار تو ادا کریں ،جب آپ خاموشی اختیار کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ آپ بھی ہمارے بارے میں ایسا ہی عقیدہ رکھتے ہیں ۔ہمارے لئے اسلام سے بڑ کر کوئی چیز عزیز اور محترم نہیں ہے ۔ کیونکہ ایک تو ہمارے پیغمبر آخر الزماں (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دین ہے ، دوسری بات یہ کہ اس کی بقا  کے لئے ہمارے ائمہ ھدی کا خون نچاور ہوا ہے ، علی بن ابو طالب کا خون ، حسن بن علی کا خون ، حسین بن علی کا خون ، علی بن حسین کا خون ، محمد بن علی کا خون، جعفر بن محمد کا خون ، موسی بن جعفر کا خون ، علی بن موسی کا خون ، محمد بن علی کا خون ، علی بن محمد کا خون ، حسن بن علی العسکری علیہم السلام کا خون اسلام کی بقا کے لئے نچھاور ہوا ہے اور اس وقت حسن بن علی العسکری کا فرزند گرامی حضرت امام زماں پردہ غیب میں ہیں  اور ظہور کے لئے اذن پروردگار کے منتظر ہیں، اور ظہور کرکے دنیا کو عدل و انصاف سے پر کریں گے ۔ایسے عقیدہ رکھنے والے مسلمانوں کو مشرک ، کافر اور یہودی کہا جائے تو اس پر باقی مسلمان خاموش رہیں زیادہ تکلیف دہ ہے ۔
    
اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ عالم اسلام کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے والے عناصر کو سمجھنے اور ایک ساتھ اسکا تدارک کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور شیعہ سنی مسلمانوں کو اسلام اور مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرنے کا حوصلہ عنایت فرمائے ۔ آمین

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی