سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا/ مرحبا ان لوگوں پہ جوشیخ نمر کا سر قلم کرنے پر اپنا احتجاج درج کرتے ہیں

 اردو مقالات مکالمات انقلاب اسلامی ایران ایران مذھبی سیاسی ھدایت ٹی وی کے ساتھ

مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی:

ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا/ مرحبا ان لوگوں پہ جوشیخ نمر کا سر قلم کرنے پر اپنا احتجاج درج کرتے ہیں

نیوزنور: حقیقت حال یہ ہے کہ ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا ہے بلکہ ایران کل بھی سائنٹیفک کام کرنا چاہتا تھا ۔ ایٹامک ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا چاہتا تھا اس نے کل بھی اس کو حاصل کرنے کا بیڑا اٹھا یا تھا اور آج اپنا لوہا منانے کے سلسلے میں ثابت قدمی کے ساتھ اس کا رسمی دن سنیچروار 26 دی ماه 1394 ہجری شمسی مطابق 16 جنوری 2016  منایا گیا۔ البتہ دنیا اپنی ہار کو ہار کے الفاظوں میں بیان نہیں کر پارہی ہے وہ دوسری بات ہے ۔مگر جو اس دنیا کے ، جو سائنٹیفک ورلڈ کے جو اہل علم حضرات  سیاستداں اور سائنسدان ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ ایران نے اپنی اس علمی اور سائنسی تحریک کو حاصل کرنے میں انتہائی جدوجہد کی اور اپنی حق بات کو منانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی:

ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا/ مرحبا ان لوگوں پہ جوشیخ نمر کا سر قلم کرنے پر اپنا احتجاج درج کرتے ہیں

نیوزنور: حقیقت حال یہ ہے کہ ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا ہے بلکہ ایران کل بھی سائنٹیفک کام کرنا چاہتا تھا ۔ ایٹامک ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا چاہتا تھا اس نے کل بھی اس کو حاصل کرنے کا بیڑا اٹھا یا تھا اور آج اپنا لوہا منانے کے سلسلے میں ثابت قدمی کے ساتھ اس کا رسمی دن سنیچروار 26 دی ماه 1394 ہجری شمسی مطابق 16 جنوری 2016  منایا گیا۔ البتہ دنیا اپنی ہار کو ہار کے الفاظوں میں بیان نہیں کر پارہی ہے وہ دوسری بات ہے ۔مگر جو اس دنیا کے ، جو سائنٹیفک ورلڈ کے جو اہل علم حضرات  سیاستداں اور سائنسدان ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ ایران نے اپنی اس علمی اور سائنسی تحریک کو حاصل کرنے میں انتہائی جدوجہد کی اور اپنی حق بات کو منانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق  نیوزنور کے چیف ایڈیٹر مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی سے لندن سے ہدایت ٹی وی نے سید علی مصطفی موسوی کی میزبانی میں چلنے والا عالمی منظر کے براہ راست میں اسلامی جمہوریہ ایران پر ظالمانہ پابندیاں ختم ہونے کے سلسلے میں جو مکالمہ انجام پایا تھا اسے بعض قارئین کے درخواست پر اسکے متن کو جاری کیا جارہا ہے۔

س) قبلہ جیسا ہم نے ابھی آپ کی خدمت اور ناظرین کے خدمت میں بھی عرض کیا کہ ہم پہلے حصے میں جو بات کرینگے وہ  کل  کے تاریخی واقعہ کے بارے  میں جو بہت بڑا دن ٹھہرا ایران کی تاریخ میں کہ جو سچ تھاوہ سچ ثابت ہوگیا اور سینگشن ہٹ گئی ۔ آپ اس بارے میں کیا کہیں گے کہ اس کے پیچھے مزید کیا خبر ہے اور اس کو آپ کس طرح سے دیکھتے ہیں؟

ج) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ اللهم وَ انطِقْنی بالهُدی، و اَلْهِمْنِی التَّقوی و وَفِّقْنی لِلَّتی هیَ اَزْکی۔ کئی زاویوں سے کل کا دن(شنبه 26 دی ماه 1394 ہجری شمسی مطابق 16 جنوری 2016 ) بہت ہی مبارک دن ثابت ہوا جس میں اگر دینی زاویہ سے دیکھا جائے تو ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ جس کی قرآن تلقین کرتا ہے " إِنَّ الَّذِینَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا "جو کہے گا کہ اللہ میرا رب ہے اور پھر اس پہ ثابت قدم رہے  اس کی شاہد مثال ملتی ہے کہ اسلامی ایران نے آج  اس آیت کا عملی مظاہرہ پیش کیا کہ میں جس پر متکی ہوں وہ صرف "اللہ"  اور اس کے بعد اپنی توانمندی ہے۔

اور دوسرے زاویے سے دیکھا جائے تو ہر ملک اور ہر سیاستدان کیلئے یہ پیغام ہے کہ اگر آپ نے اپنے حق کو منوانا ہے تو اپنے پیروں پہ کھڑا ہوجائیں نہ کہ دوسروں پہ آپ انحصار کریں۔

 تو دونوں زاویے سے یہ بہت بڑی جیت ثابت ہوئی ۔

 آپ دیکھئے کہ ایران پہ الزام لگایا گیا کہ ایران ایٹم بم بنانا چاہتا ہے اور دنیا کو بتایا گیا کہ ایران چونکہ ایک خطرناک ملک ہے اور یہ کسی کو بھی ختم کردے گا اسلئے اسکے ہاتھوں میں اتنا خطرناک ہتھیار نہیں ہونا چاہئے۔جبکہ حقیقت حال اسکے برخلاف اسلامی ایران کا ایک واضح اسلامی مؤقف ہےوہ یہ کہ اسلام اجتماعی قتل عام کرنےوالے ہتھیار(‏Mass destruction weapon) بنانے کے مخالف ہے اور کیونکہ یہاں اسلامی حکومت حاکم ہے اور ولایت فقیہ کی حکومت ہے یعنی وہی حکومت جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کی حکومت تھی وہی ولایت جو قرآن و سنت کی ولایت ہے تو اسلئے اسکا موقف وہی ہو جو قرآن و سنت  کاہے۔ ایران کا ایک واضح موقف ہوتے ہوئے اور امام خامنہ ای کا فتویٰ جبکہ یہ تمام علمائے تشیع کا متفق فتویٰ ہے کیونکہ آنحضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلکہ انبیاء سلف جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ما قبل تھے اُن کے زمانے بھی اس زاویے سے ایک واضح اسلامی پیغام ہے کہ جس میں اجتماعی قتل عام کا جو ہتھیار ہو اُسے اسلام اجازت نہیں دیتا!۔ مگر اس کے باوجود کیا ثابت کردکھانے کی کوشش ہوتی رہی کہ ایران صرف ایک اسی اجتماعی قتل کرنے والے ہتھیار(ایٹم بم بنانے) کے پیچھے ہے ۔

 جبکہ حقیقت یہ ہےکہ ایران جس کے پیچھے ہے اور جسکے بارے میں کہا گیا ہے کہ علم اور سائنس مومن کی کھوئی ہوئی چابی ہے اور علم و سائنس اسلام کےگہوارہ  کا  پرتو ہے اور انہوں نے دنیا کو سائنس اور علم سکھایا ہے۔ ایران کی پہلے دن سے یہی بات تھی کہ جو سائنٹیفک ورلڈ میں جس کا ABCDسائنس کا کہے وہ ایٹامک ٹیکنالوجی ہے اور اسے حاصل کرنا ہر انسان کا حق ہے اور اس میں مسلمان کیسے الگ ہوتا ہے ۔

اگر یہ کہا جاتا ہے کہ ایران سائنٹیفک ورلڈ میں اپنی ساخت قائم کرنا چاہتا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ دنیا کا ہر انسان اس بات کا حامی بن جاتا ہے کہ  کیا سائنس صرف  مغربیوں کیلئے ہے اور مشرقی لوگ سائنس و ٹیکنالوجی میں قدم نہ رکھیں۔ اسی لئے اس کے بدلے میں یہ کہا گیا کہ ایران چونکہ ایٹم بم بنانا چاہتا ہے ہم اس کو ایٹم بم بنانے نہیں دینگے۔

 حقیقت حال یہ ہے کہ ایران کو نہ کل ایٹم بم بناناتھا نہ آج اس کو ایٹم بم بنانے سے روکا گیا ہے بلکہ ایران کل بھی سائنٹیفک کام کرنا چاہتا تھا ۔ ایٹامک ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا چاہتا تھا اس نے کل بھی اس کو حاصل کرنے کا بیڑا اٹھا یا تھا اور آج اپنا لوہا منانے کے سلسلے میں ثابت قدمی کے ساتھ اس کا رسمی دن وہ کل(شنبه 26 دی ماه 1394 ہجری شمسی مطابق 16 جنوری 2016 ) منایا گیا۔ البتہ دنیا اپنی ہار کو ہار کے الفاظوں میں بیان نہیں کر پارہی ہے وہ دوسری بات ہے ۔مگر جو اس دنیا کے ، جو سائنٹیفک ورلڈ کے جو اہل علم حضرات  سیاستداں اور سائنسدان ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ ایران نے اپنی اس علمی اور سائنسی تحریک کو حاصل کرنے میں انتہائی جدوجہد کی اور اپنی حق بات کو منانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اور حق بات یہی تھی کہ ہم ایٹم بم بنانا نہیں چاہتے ہیں بلکہ ہم ایٹامک ٹیکنالوجی حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ہر مسلمان اور علم دوست انسان کا فریضہ اور حق ہے نیزقائد انقلاب اسلامی حضرت امام خامنہ ای کا اس حوالے سے ایک یہ نعرہ رہا ہے کہ:" ایٹامک ٹیکنالوجی ہر کسی کیلئے مگر ایٹم بم کسی کیلئے نہیں" ۔ اس شعار کو اور اس نعرے کو دنیا تک پہنچانے ہی نہیں دیا جارہا ہے تاکہ وہ اسلامی تعلیم و بینش جو اہلبیت علیہم السلام کے ، محمد آل محمد (علیہم السلام) کے مکتب سے مذین ہے روشن مینار کی طرح دنیا  کیلئے ذوفشانی کرے ۔اس کو روکنے  یا مسخ کرنےکی بھر پور کوشش کی جاتی ہے۔البتہ بظاہر بھی اس میں استقامت کی ضرورت ہے۔ جب آپ کسی صحیح مقصد کے داعی ہوں تو اس میں آپ کو ثابت قدمی دکھانی ہے ۔

 ایران پہ اتنی مدت میں پوری عالمی پابندیاں لگنے کے باوجود یہ پوری استقامت کے ساتھ اپنے حق پر مبنی موقف کی اور اسکے حقانیت کی بات کو لیکر کہ یہ سائنس و ٹیکنالوجی کی حصولیابی کا حق نہ صرف امریکہ کو ہے یا یوروپی ممالک کو ہے بلکہ یہ ہر علم دوست انسان کا حق بنتا ہے کہ جس میں مسلمانوں کا اولین اور سر فہرست نام رہنا لازمی ہے کیونکہ مسلمانوں نے دنیا کو علم اور سائنس سکھایا ہے۔

س) جہاں پر پابندیاں ہٹنے کی بات ہورہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سننے میں آیا ہے کہ کچھ پابندیاں لگانے کی بھی بات ہوئی ہیں اس بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

ج) یہ وہی بات ہوئی  چور چوری سے جائے  لیکن ہیرا پھیری سے نہیں ۔یہ تو عام کہاوت ہے۔ تو اگر  امریکا یہ ڈرامہ  بھی نہ کھیلے تو پھر کیسے وہ اپنی بات کو ثابت کر دکھائے گا کہ بھئی یہ خونخوار درندہ ہے ایران میں اس سے آپ کو بچانا چاہتا ہوں !۔جبکہ دنیا کی سمجھدار قومیں جو ہیں وہ اس بات کو بخوبی سمجھ رہے ہیں کہ ایران وہ اکلوتا مینار ثابت ہو رہا ہے جسے نو ر افشانی ہوتی ہے۔ جو راستہ دکھا رہا ہے۔ اور امریکہ نے نئی پابندیاں یہ کہتے لگائی ہیں کیونکہ آپ نے جو میزائل  کا ٹیسٹ کیا ہوا ہے۔ تو کیا کوئی ملک اپنے دفاعی صلاحیت کو بند کرسکتا ہے جب کہ اس کو پتہ  ہوگا کہ چاروں طرف اس کے ارد گرد کونخوار درندے بیٹھے ہیں۔ اور یہی امریکہ اس کو کمزور کرنے کیلئے ان 37 سالوں سے جب سے اسلامی انقلاب کامیاب ہوا کیا کچھ گھناونی سازشیں نہیں کھیلتا آ رہا ہے کتنے سائنسدانوں کو شہید کیا گیا ۔ اس پہ جنگ مسلط کی ۔ اس پہ عالمی پابندیاں لگائی  اور طرح طرح کی اذیتیں کی جاتی رہی ہیں اور ایسے ماحول میں یہ ملک اپنے آپ کو دفاعی طور پر مضبوط نا بنائیں تو یہ تو یعنی بے انتہا ئی غیر ذمہ دارانہ  عمل ہوگا اگر وہ دفاعی پہلو کے بارے میں آنکھیں بند کر کے بیٹھیں۔ امریکہ نے اب یہ بہانہ بنایا کیونکہ انہوں نے بلیسٹک میزائل کا جو ٹیسٹ کیا ہوا ہے اس سےخطرات کے احتمالات اور بنتے ہیں، جبکہ خود ہی یہ لوگ جو ایٹمی معاہدے کے فریق ہیں وہ خوداس بات کا  اعتراف کررہے ہیں کہ اس سے معاہدے کے کسی بھی شق کے ساتھ کوئی بھی خلاف ورزی نہیں کی گی ۔ اسی لئے مجھے کہنا پڑا کہ چور چوری سے جائے ہیرا پھیرا سے نہیں  ۔

س) اچھا ایک  اوربات وہ یہ کہ میں کل دیکھ رہا تھا مختلف نیوز ایجنسیز کے اوپر بیان چل رہا تھا کہ اب امریکنز جو ہیں وہ اپنی ہار کو چھپانے کیلئے بار بار یہ کہہ رہے تھے کہ ہم نے ایران کو ایٹم بم بنانے سے روک دیا، دنیا کو محفوظ کردیا خطے سے محفوظ کردیا ۔ حالانکہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کا بیان آن ریکارڈ ہے کہ اگر ہم ایٹم بم بنانا چاہتے تو کیا کوئی روک لیتا ۔ کیا کہیں گے اس پہ ؟

ج) بالکل ایساہی ہے ۔ اس حوالے سے میں نے پہلے بھی  یہی اشارہ  کیا کہ  ایٹم بم بنانا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ایران کا کبھی بھی ایٹم بم بنانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔اگر ایران کبھی بھی ایٹم بم بناتا ہے تو اس کی اسلامی شناخت پر سوال آتا ہے کیونکہ یہاں پر اسلامی جمہوریہ  اور ولایت فقیہ حکمفرما ہے جو کہ اتنا بڑا دعویٰ ہے وہ یہ  کہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ولایت پر گامزن  ہے ۔ یعنی اگر ایران کوئی غیر اسلامی حرکت کرتا ہے تو پھر اس کے نظام اور اس کے قاعدے اور قانون پہ حرف آتا ہے۔ اگر ایران کبھی چھپ کر بھی کبھی کسی اور بھی زاویے سے یہ ایٹم بم بنائے گا تو ظاہر سی بات ہے یہ وہی  بنی امیوں اور بنی عباسیوں کا  کھوکھلا اسلام ہوگا جبکہ یہ اسلامی جمہوریہ ہے۔ یہ نہ بنی امیوں  کا اسلام ہے  اور نہ ہی بنی عباسیوں کا اسلام بلکہ یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا اسلام ہے اور جس میں بالکل ٹارنسپیرنسی  اور شفافیت ہے اورہر اعتبار سے اول سے آخر تک  ہوگی اور دنیا اس کے ہر دعوے  کو پرکھ سکتی ہے اور مشاہدہ کرسکتی ہے۔

س) آخری سوال کرتا چلوں جاتے جاتے وہ یہ کہ یہ تو سینگشنوں  کے بارے میں تھا  یہ تمام چیزیں جو ہیں وہ سچ ثابت ہوکے رہ گئی ۔ اب ظاہری بات ہے جو کٹھن مراحل تھے وہ گذر گئے اور اب پوری دنیا دیکھے گی کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی ترقی کو دیکھے گی۔ مکتب اہلبیت  آل محمد (علیہم السلام)کے اندر علم اور ان ریسرچ یونیورسٹیز کا مشاہدہ کیا جائیگا آنے ولاے دنوں کے اندر کہ جوطعنہ  دیتے ہیں کہ مسلمانوں کے پاس کوئی سائنٹفک ریسرچ یونیورسٹی نہیں ہے اب دنیا دیکھے گی کہ مسلمانوں میں سے جو حقیقی اسلام کے نمائندے ہیں جو حقیقی مکتب رکھتے ہیں ان کے پاس حقیقی علم اور سائنس آج بھی موجود ہے اور اس میں سے وہ کتنی پیشرفت کرچکے ہیں یہ تمام چیزیں جو ہمیں گزرتے دنوں کے ساتھ   دنیا کے نظروں میں آئیں  گے اور نوٹس میں آجائے گی ۔ اب یہاں پر ہم تھوڑی سی بات کرتے چلے کہ جو مظاہرات کا سلسلہ جاری ہے کہ ابھی بھی شیخ نمر کی شہادت کے سلسلے میں اور شیخ زکزکی کی رہائی کے سلسلے میں ۔ تو اس پہ جو سعودیہ کے اوپر جو اثرات مرتب ہورہے ہیں اس بارے میں چاہوں گا کہ تھوڑی سی روشنی ڈالیں آپ؟

ج) جی ، جس طرح ایک اچھی  اصطلاح امریکہ کیلئے زبان پہ جاری ہوئی کہ چور چوری سے جائے ہیرا پھیری سے نہیں۔ آل سعود پر بھی صادق آتی ہے کہ یہ جو امریکہ کے اس چہیتے سعودی عرب کو جو کھلی چھوٹ دی گئی تھی کہ وہ ہر انسانی ،اسلامی اور ہر بین الاقوامی قانون کو مسل کے چل سکتا ہے  اور کوئی روک ٹوک کرنے کی جرئت نہیں کرسکتا ہے جبکہ اب ایسا کچھ نہیں ہوگا ۔ آج دنیا بیدار ہورہی ہے کہ اس طریقہ کار سے اور منافقانہ  سیاست کو برداشت نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آپ ایک مصلح کو جو انصاف کی بات کرتا ہے جو حقوق کی بات کرتا ہے اور آپ اس کو بھی اسی زمرے میں لاتے ہیں کہ جو  بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ہیں ، سر قلم کرتے ہیں۔ آپ نے اسی ایک عالم دین کو اسی عنوان کے تحت  سر قلم کیا۔ انہیں پھانسی نہیں دی بلکہ سر قلم کیا کہ آپ  کیوں اپنی مسلمانیت کو زبان سے بھی  اور عمل سے بھی دکھاتے ہیں۔ بلکہ اگر آپ کو مسلمانی دکھانی  ہے تو ہماری طرح صرف  زبان خرچی کرنا ہے  اور عمل سے ہماری طرح  امریکی  بنا  بیٹھنا ہے  تو اسطرح  آپ کا جرم یہ ہے کہ آپ امریکی نواز  نہیں بنتے ، آپ صرف اللہ کے بندے ہونے کا مظاہرہ کررہے ہیں جس کی ہماری (آل سعود) کے قانون کے مطابق سزا سر قلم کرنا ہے۔جو کہ سراسر ظلم ہے اور اس بات کو سبھی آزاد اندیش لوگ کہتے ہیں کہ  یہ شیخ نمر کا اپنا ذاتی موقف نہیں ہے بلکہ یہ ہر مسلمان اور ہر آزاد اندیش انسان کا موقف ہے کہ ہم کبھی باطل کے سامنے جھکے گے نہیں اگر چہ ہمارا سر قلم کیا جائے۔ مرحبا ان لوگوں پہ جو شیخ نمر کی شہادت پر ، شیخ نمر کا سر قلم کرنے پر اپنا احتجاج درج کرتے ہیں کہ ہم ہر اس ظلم کے مخالف ہیں جو اسلام کے نام پر کیا جائے اور جو حقوق انسانی کے نام پر کیا جائے بلکہ ہم سبھی مسلمان اس میں شیعہ سنی کا کوئی فرق نہیں ۔ جس طرح آپ نے بخوبی اشارہ کیا مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلمان بھی ان احتجاجوں میں شامل ہیں کہ ہم ظلم کا کبھی ساتھ نہیں دینگے بلکہ مظلوم کے ساتھ رہینگے۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی