سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی
جستجو
ممتاز عناوین
بایگانی
- می ۲۰۱۸ (۳)
- آوریل ۲۰۱۸ (۵۹)
- مارس ۲۰۱۸ (۶۵)
- فوریه ۲۰۱۸ (۱۳۴)
- ژانویه ۲۰۱۸ (۱۹۷)
پربازديدها
-
۱۳۱۵ -
۱۵۹۴ -
۹۹۶ -
۹۹۹ -
۱۰۹۳ -
۱۰۸۸ -
۹۸۶ -
۱۰۰۵ -
۱۰۵۳ -
۸۲۶
تازہ ترین تبصرے
حقیقی نجات دہندہ کے اوصاف پر مبنی حاکموں کو بر سر اقتدار آنا ہو گا تو تبھی اصلی اور حقیقی نجات دہندہ آئیں گے
اردو مقالات مکالمات انقلاب اسلامی ایران اھلبیت ع حضرت مھدی علیہ السلام مذھبی سیاسی ھدایت ٹی وی کے ساتھ
ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی:
نیوزنور: اب کسی منجی اور نجات دھندہ کو آنا ہے اور ظہور کا مقدمہ ولایت فقیہ کا نفاذ ہے اور ولایت فقیہ کا تصور یہی ہے کہ ہر مذہب میں ،ہر دین میں دیندار لوگ آگے آنے چاہئے تبھی وہ ظہور کرینگے۔ اگر ہندو انہیں کلکی کہہ رہے ہیں ،اگر عیسائی انہیں یسوع اور مسیح کہتے ہیں ، اگر سکھ ان کو گرو کہتے ہیں اور ہر دین و مذہب میں ایک نجات دھندہ کی آمد کا انتظار ہے اسلئے اس حقیقی نجات دہندہ کے اوصاف پر مبنی حاکموں کو بر سر اقتدار آنا ہو گا تو تبھی اصلی اور حقیقی نجات دہندہ آئیں گے ۔اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر جگہ اسلام کی حکومت ہو ۔ نہیں ہر مذہب میں جہاں عیسائی رہتے ہیں وہاں بائبل کی حکومت ہو ، جہاں ہندو رہتے ہیں وہاں گیتا اور ویدوں کی حکومت ہو، جہاں یہودی ہیں وہاں توریت کی حکومت ہو غرض انسانوں پر الٰہی حکومت حاکم ہو اور ایسے میں سوال پیش آجائے گا کہ کس کا فلسفہ صحیح ہے تو اس وقت ظہور امام زمانہ (عج) ہر چیز کو احاطہ کرے گا اور وہ وعدہ الہٰی جس کی تکمیل کیلئے انبیاء و اوصیا منتظر رہے ہیں اور جو مذہب کے بارے میں سوال کرتے ہیں تشنہ لب ہیں ہر کسی کیلئے جواب ملے گا اور ظلم کا خاتمہ ہوگا اور ہر جگہ انصاف کی حاکمیت ہو گی اور اما م معصوم ؑنے امام زمانہ (عج) کے دور کے انصاف کے بارے میں یوں فرمایا ہے کہ امام زمانہ عج ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پُر کرینگے جبکہ وہ ظلم و جور سے پُر ہوا ہوگا ۔امام معصوم اس کی تعبیر یوں کرتے ہیں کہ جس طرح گرمی اور سردی ہر جگہ پہنچتی ہے گھر کے کونے کونے میں پہنچتی ہیں اسی طرح عدل و انصاف سماج کے ہر ذرے میں نفوذ کر جائے گی دنیا کے ذرہ ذرہ پر انصاف کی حکومت حکم فرما ہو جائے گی۔اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنا ہی جامع امام زمانہ (عج) کا ظہور ہوگا اور اسی لئے ہر انسان اس ظہور کا تشنہ ہے کہ کب وہ ظہور کرینگے اور انسان کو انصاف کے سایے میں زندگی کرنے کا شرف حاصل ہو گا۔
ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی:
حقیقی نجات دہندہ کے اوصاف پر مبنی حاکموں کو بر سر اقتدار آنا ہو گا تو تبھی اصلی اور حقیقی نجات دہندہ آئیں گے
نیوزنور: اب کسی منجی اور نجات دھندہ کو آنا ہے اور ظہور کا مقدمہ ولایت فقیہ کا نفاذ ہے اور ولایت فقیہ کا تصور یہی ہے کہ ہر مذہب میں ،ہر دین میں دیندار لوگ آگے آنے چاہئے تبھی وہ ظہور کرینگے۔ اگر ہندو انہیں کلکی کہہ رہے ہیں ،اگر عیسائی انہیں یسوع اور مسیح کہتے ہیں ، اگر سکھ ان کو گرو کہتے ہیں اور ہر دین و مذہب میں ایک نجات دھندہ کی آمد کا انتظار ہے اسلئے اس حقیقی نجات دہندہ کے اوصاف پر مبنی حاکموں کو بر سر اقتدار آنا ہو گا تو تبھی اصلی اور حقیقی نجات دہندہ آئیں گے ۔اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر جگہ اسلام کی حکومت ہو ۔ نہیں ہر مذہب میں جہاں عیسائی رہتے ہیں وہاں بائبل کی حکومت ہو ، جہاں ہندو رہتے ہیں وہاں گیتا اور ویدوں کی حکومت ہو، جہاں یہودی ہیں وہاں توریت کی حکومت ہو غرض انسانوں پر الٰہی حکومت حاکم ہو اور ایسے میں سوال پیش آجائے گا کہ کس کا فلسفہ صحیح ہے تو اس وقت ظہور امام زمانہ (عج) ہر چیز کو احاطہ کرے گا اور وہ وعدہ الہٰی جس کی تکمیل کیلئے انبیاء و اوصیا منتظر رہے ہیں اور جو مذہب کے بارے میں سوال کرتے ہیں تشنہ لب ہیں ہر کسی کیلئے جواب ملے گا اور ظلم کا خاتمہ ہوگا اور ہر جگہ انصاف کی حاکمیت ہو گی اور اما م معصوم ؑنے امام زمانہ (عج) کے دور کے انصاف کے بارے میں یوں فرمایا ہے کہ امام زمانہ عج ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پُر کرینگے جبکہ وہ ظلم و جور سے پُر ہوا ہوگا ۔امام معصوم اس کی تعبیر یوں کرتے ہیں کہ جس طرح گرمی اور سردی ہر جگہ پہنچتی ہے گھر کے کونے کونے میں پہنچتی ہیں اسی طرح عدل و انصاف سماج کے ہر ذرے میں نفوذ کر جائے گی دنیا کے ذرہ ذرہ پر انصاف کی حکومت حکم فرما ہو جائے گی۔اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنا ہی جامع امام زمانہ (عج) کا ظہور ہوگا اور اسی لئے ہر انسان اس ظہور کا تشنہ ہے کہ کب وہ ظہور کرینگے اور انسان کو انصاف کے سایے میں زندگی کرنے کا شرف حاصل ہو گا۔
عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق لندن سے نشر ہونے والے سٹلائیٹ چینل ہدایت ٹی وی کےصبح ہدایت نامی پروگرام میں بین الاقوامی امور پر مباحثے میں 10 جون کو براہ راست مکالمے میں ایران کے مقدس شہر میں مقیم نیوزنور کے چیف ایڈیٹر مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی سے پروگرام کے میزبان جناب سید علی موسوی صاحب نے پوچھا:
س) قبلہ یہ جو ترکی کے حالات دگر گوں ہوئے ہیں اس بارے چاہیں گے کہ آپ ہمارے ناظرین کیلئے کچھ گفتگو فرمائیں؟
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم : اردوغان کی جو شکست ہوئی ہے اس سے بہت سارے پیغام مل رہے ہیں۔ کہ انصاف اور ترقی پارٹی ،ترکی کی رولنگ پارٹی ہوتے ہوئے جو بعض نے امید ظاہر کی تھی کہ وہ اس بار کچھ زیادہ مضبوط طریقے سے بھر پور حمایت حاصل کرکے گورنمنٹ بنائے گی ۔لیکن نتائج اسکے برعکس اس لئے سامنے آئے کہ ان کی دوغلی پالیسی رہی ہے ۔ ایک طرف سے انکی اسرائیل اور امریکہ کی چاپلوسی اور جی حضوری کرنا اور دوسری طرف سے اسلام نوازی کا نعرہ دینا۔ اور انتخابی نتائج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عوام اس دوغلے پن سے بخوبی آشنا ہوتے جارہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اردوغان کو اتنی بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تو ظاہر سی بات ہے کہ جو خطے میں جو حالات جاری ہیں وہ عوام کو حقیقت میں بیدار کرنے میں اچھا خاصا رول ادا کررہے ہیں ۔ جو خطے میں عوامی حاکمیت کا جو فقدان رہا تھا اور انقلاب اسلامی ایران کی بدولت اس خطے میں عوامی حاکمیت کا دور شروع ہوا ہے اور جمہوریت کا حقیقی اور اصلی دور شروع ہوا ہے اور اس پہ سونے پہ سہاگا کہ جو کھویا ہوا الہی میراث جومسلمانوں نے انسانیت کے لئے تحفہ لایا ہے کہ انسان پر انسان حکومت نہیں کرسکتا ہے بلکہ انسان پہ صرف خالق انسان ہی حکومت کرسکتا ہے۔ یعنی انسان پر صرف الہی قواعد حاکم ہوسکتے ہیں نہ انسان کے بنائے ہوئے قواعد۔ تواس [الہی میراث ]کی طرف ایک رجحان بڑھا ہے [کہ دین اور سیاست ایکدوسرے کے لازم و ملزوم ہیں نہ کہ دو الگ الگ میدان جس طرح سیکولر نظریہ کا دعوی ہے]البتہ کوئی ایک انداز میں بیان کررہا ہے کوئی کسی دوسرے انداز میں ۔
مگر کیا یہ بات دنیا نے بار بار ثابت کر د نہیں کھائی ہے کہ انسان کی جو تدبیریں ہیں وہ ناقص رہتی ہیں اور ان میں خامیاں سامنے نکل آتی ہیں۔ البتہ جو خالق کائنات کا لائحہ عمل ہے وہ حضرت آدم ؑ سے لیکر صبحِ قیامت تک ایک جیسا رہا ہے تو اس پہ جو اعتماد بڑھ رہا ہے انشاء اللہ یہ بھی ایک نوید اور خوشخبری ہے کہ ترکی میں اگر کل جہاں اسلام کا شیرازہ بکھرا تھا اور خلافت عثمانیہ میں جتنی بھی خامیاں تھی لیکن پھر بھی امت اسقدر بکھری نہ تھی اور سلسلہ خلافت کا جنازہ اسی ترکی میں اٹھایا گیا، اور آج اگر ترکی والے اس اہمیت کو سمجھیں گے اس میراث کو دوبارہ زندہ کرنے کیلئے لگتا ہے کہ مناسب وقت آچکا ہے۔
س) مگر یہاں پر ایک اور سوال پیدا ہوتا ہے کہ ٹھیک ہے عوامی بیداری آرہی ہے اور آمریت اور استعمار کیلئے مشکلات کھڑی ہورہی ہیں ۔ لیکن ہم دیکھ رہے ہیں کہ گذشتہ کچھ سالوں سے انہوں نے ہزار وں دہشتگردوں کو ٹرین کر کے شام میں بھیجا اور ملک شام تباہ ہوا ، مسلمانوں کے گھر اجڑے ، لاکھوں کی تعداد میں لوگ پناہ گزیں ہوئے ، تمام کام تو ان سے لے لیا گیا ہے ۔ اگر اب وہ رخصت بھی ہوجاتے ہیں تو اسے زیادہ کیا فرق پڑے گا؟
ج) دیکھئے جس نے یہ آگ لگائی ہے اس کا گھر بھی جل جائے گا اور نتیجہ یہی ہوگا کہ یہ جو نقلی اسٹیٹ وجود میں لائی گئی ہے اسرائیل نام سے ۔ وہ نابودی کی طرف قدم بڑھانے لگی ہے اور اس کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے ۔اس سے پتہ چل رہا ہے کہ سامراج خاص کر امریکہ اسرائیل بچانے کا گیم پلان کیا ہے وہ یہ کہ عالم اسلام کو آپس میں الجھائے رکھنا ہے۔جسے امریکی اسلام کہتے ہیں ۔امریکی اسلام کی اصطلاح امام خمینی ؒ کی اختراح تھی کہ وہ اسے امریکی اسلام کہتے تھے۔ تو امریکی اسلام کیا ہوا وہ یہی ہوا کہ "شوگر کوٹڈ فارم " میں زہر پلائی جائے ۔ بظاہر اسلام دکھایا جائے مگر اسلام کی بیخ کنی کی جائے ۔ اگرچہ اس سے عالم اسلام کو بہت نقصان ہورہا ہے جو انہوں نے دہشتگرد تیار کئے ہیں مگر اس سے قطعاً خود جنہوں نے ان کو پیدا کیا ہے تیار کیا ہے ان کیلئے مصیبت کھڑی ہوتی ہے کیونکہ خطے نے یہ بھی دیکھا کہ خطے میں امریکا کے لئے جو سب سے محفوظ ٹھکانہ تھا وہ ایران تھا ۔ شاہ ایران امریکا کا سب سے بڑا وفادار مانا جاتاتھا اور امریکہ کا دوسرا گھر ایران سمجھا جاتا تھا۔ مگر وہی ایران اب امریکہ کو سب سے بڑا چلینج کرنے والا ملک بن چکا ہے اور ایران امریکا کا سب سے بڑے دشمن کے طور پر ابھی ابھر کر سامنے آیا ہے۔
مصر اور حسنی مبارک بالکل شاہ ایران کی طرح امریکہ کا دوسرا گھر اور سب سے وفادار تھا۔ مگر اس کا کیا حشر ہوگیا۔ ابھی یہی حال ہر جگہ مشاہدہ ہوگا چاہے وہ ترکی ہو یا سعودی عرب ہو یا قطر یا کوئی اور امریکا نواز ملک سب کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے اور امریکہ کو بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ لنگڑے گھوڑوں کے پیچھے نہیں چلتے، گھوڑا لنگڑا ہوگیا تو وہ اس کو گولی مارتے ہیں۔ تو اگر انہوں نے مسلمانوں کو، عالم اسلام کو نقصان پہنچانے کیلئے دہشتگرد تیار کئے ہیں اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان ہمیشہ اتنا بیوقوف بنا رہے کہ وہ دوسرے کا آلہ کار بن کے صرف اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی میں مشغول رہے گا۔ آج نہ کل یہی جو دہشتگرد ہیں وہ کسی جگہ اپنا ٹھکانہ نہیں پائیں گے ۔
آپ شام کی مثال لیجئے لوگوں کو یہ کہا گیا کہ وہاں اکثریت سنیوں کی ہے مگر حکومت شیعہ کررہا ہے مثلاً بشار الاسد شیعہ ہے جبکہ حقیقت یہ نہیں وہ بھی سنی ہے۔ اور سنی اس پہ حکومت کررہے ہیں۔ اور یہ لوگ اقلیت شیعہ اکثریت سنیوں کو مار رہے ہیں وغیرہ اور دنیا بھر سے انہوں نے سنی جوانوں کے ساتھ استحصال کیا بہکاوے میں سنیوں کو بچانے اور اسلام کی مدد کرنے کے نام پر جمع کئے وہ آئے اسلام کی مدد کرنے کیلئے اور پھرجب انہوں نے شام میں دیکھا کہ نہیں وہ شیعوں کا قتل نہیں کررہے ہیں وہ سنیوں کا قتل کررہے ہیں ۔ وہ یہ سمجھتے تھے کہ جو ایران کی لہجے میں بات کرے گا ،جو امریکہ کی مخالفت میں بات کرے گا ، جو اسرائیل کی مخالفت میں بات کرے گا وہ شیعہ ہے ۔مگر پھر ان کو پتہ چلا کہ نہیں یہ بات کرنے والا صرف شیعہ نہیں بلکہ سنی بھی ہے۔ اس بیچ وہاں بڑے بڑے اہلسنت علماء شہید کئے گئے لیکن پروپگنڈا ناکام ہوا اور ان کی وہ پالیسی کافی حد تک ناکام ہوگئی۔ اور پھر اس عنوان سے وہ ان کو ریکروٹ کرنے میں سنیوں کو یہاں شام میں اس حد تک کامیاب نہیں ہوئے یعنی لوگ بیدار ہوگئے ۔
س) ایک اور رپورٹ سامنے آگئی ہے ابھی ایک ریشین نیوز ایجنسی کی ہے کہ امام سید علی خامنہ ای کی رہبریت کے حوالے سے تجزیہ پیش کیا ہے آپ اس کے بارے کیا کہتے ہیں؟
ج) الحمد اللہ ۔ جزاک اللہ ۔ آپ نے بہت ہی ایک ظریف نقطے کو اٹھایا ہے ۔ دیکھئے یہ اپنی جگہ پہ بہت بڑی بات ہے کہ ریشیا کی اتنی معتبر نیوز ایجنسی اسپوٹنیک[Sputnik] نے امام خامنہ ای کے اُس پورے خطبے کا جو امام خمینی ؒ کے چھبیسویں سالگرہ کے موقعہ پہ امام خمینی ؒ کے مرقد پہ عالمی سفیروں کے مجمعے میں پورے ایران کے لوگوں کے مجمعے میں امام خامنہ ای نے حقیقت اسلام کا وہ چہرہ دکھایا ، قرآن کا وہ چہرہ دکھایا کہ اسلام استعمار سے کے دباو میں نہیں آتا ہے کیونکہ وہ صرف اسلام کا مطیع محض ہے کا تجزیہ پیش کیا ہے ۔
اس ایجنسی نے کئی زاویوں سے امام کے خطبے کا تجزیہ کرتے ہوئے دنیا سے سوال کیا کہ آپ امام خامنہ ای کو صرف ایک مرجع تقلید ہی نا دیکھیں وہ وہاں کے صرف ایک قائد نہیں ہیں بلکہ کامیابی کے لئے آپ سیاست ان سے سیکھیں۔
میرا ماننا ہے کہ یہ جو مسلمانوں کے دشمن کو کھٹکتی ہے وہ یہی ہے کہ ایک صالح انسان ، ایک خدا ترس انسان ،جو خدا کی رضا حاصل کرنے کے لئے خدا کے بندوں کی خدمت کرنے کیلئے باصطلاح حاکم نہیں دیکھنا چاہتے ہیں جو کہ سب سے زیادہ اس منصب کے ذمہ دار اور مستحق ہیں نہ کہ وہ ڈاکو اور رہزن کہ جس کا کام ڈاکہ زنی اور راہزنی ہے اور اس بات کو اجاگر کرنے میں روسی تجزیہ نگار نے امام خامنہ ای کے خطبے کے پیغام سے ان نکات کو خاص جگہ دے کر سوال کھڑے کئے ہیں۔
امام خامنہ ای کے پورے خطبے کو انہوں نے بہت ہی ظریف اندازمیں تجزیہ کیا ہے اورقومی اور بین الاقوامی دونوں پہلوؤں کی طرف اشارہ کیا ۔ ایک یہ کہ جو امام کے تقریر میں ان ایرانی افراد کی طرف اشارہ تھا کہ وہ جو یہ سمجھتے ہوں کہ امریکہ کے ساتھ اور یورپ کے ساتھ سمجھوتہ نہ کرنے اور اپنے اسلامی اصول اور اقدار کی پاسبانی کے لئے ڈٹے رہنے سے یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ہمیں اس سے نقصان ہورہا ہے اور اگر ہم امریکہ کی ہاں میں ہاں ملائیں شاید اس سے ایران ترقی کرے گا۔یا اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں بڑے سیاستداں جو کہ اب یہ کوشش کررہے ہیں کہ امام خمینی ؒ کی باتوں نقل کرتے ہیں ہوئے اظہار کرتے ہیں کہ اگر امام خمینی ؒ آج ہوتے وہ بھی آج سمجھوتے کی بات کررہے ہوتے۔ تو ایسے داخلی مسائل کو جس طرح امام خامنہ ای نے امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کو تحریف کرنے کے عنوان سے یاد کیا کرتے ہوئے مدلل اور مستند انداز میں اپنے انقلابی عوام میں ایک نئی روح پھونک دی اسکا بھی بخوبی تجزیہ کیا ہے۔
روسی نیوز ایجنسی اسپوٹنیک[Sputnik] نے امام خامنہ ای کے تقریر کے دوسرے پہلو یعنی بین الاقوامی سطح کے حوالے سے جو واضح پیغام دیا اسکا بھی بخوبی احاطہ کیا ہے ۔خاص کر امام خامنہ ای کا یہ جملہ جو کہ میں سمجھتا ہوں یہ امام خمینی ؒ کی ذات ہے جس نے پولیٹیکل سائنس میں سپر پاور کے دعویدار کا تعارف اسقدر جامع الفاظ میں دیا ہے اور امریکہ کو" شیطان بزرگ "کا خطاب دیا ہے ۔ یہ سب سے جامع ترین نام ہے جو کہ امریکا کے حقیقی چہرے کو بیان کرتا ہے اور یہ بات ہر دم ثابت ہو رہی ہے کہ امریکہ کی پالیسی کیا انسان دوستی پر مبنی ہے؟ یا وہ سرمایہ دارانہ نظام اور سامراجی نظرئے کے علمبردار ہیں؟ ۔تجزیہ نگار نے امام خامنہ ای کے بیانات میں سے اس نکتے کی طرف بھی بخوبی توجہ کی ہے اسی طرح امام خامنہ ای کا وہ جملہ جس میں آپ نے امریکی صدر اوباما کا آپ کو خط لکھنے کی طرف اشارہ کرنے کے بجائے سابق امریکی صدر کا امام خمینی ؒ کو محترمانہ اور مودبانہ خط جو لکھا تھا اور دوسری طرف پیٹ پیچھے خنجر گھونپتے رہے اس کی طرف بھی اس تجزیہ نگار نے اچھا خاصا تجزیہ کیا ہے کہ امام خامنہ ای نے یہی پیغام دیا ہے کہ جو ابھی اوباما نے مجھے خط لکھا ہے وہ بھی ماضی کی طرف فریب کے علاوہ کچھ نہیں ہے ۔یعنی ہم آپ کے صرف محترمانہ اور مودبانہ انداز میں پیش آنےکو نہیں دیکھتے ہیں بلکہ جب ہمارا آپ سے یعنی امریکہ سے ، یورپ سے اور اسلام دشمن عناصر سے آمنا سامنا ہوتا ہے ہم نہ صرف حال کو دیکھتے ہیں ہم ان کی پوری تاریخ کا تجزیہ کرتے ہیں ان کا چٹا بٹھا دیکھ کے پھر ہم ان کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ یعنی آپ جتنی بھی سازشیں کریں آپ اب مسلمان کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔ آپ اسلامی اقدار کو مسخ نہیں کرسکتے ہیں۔
تو روسی تجزیہ نگار کا اس انداز کے ساتھ تجزیہ کرنا اور اسلام کے اس عالمی سیاست کا چہرہ پیش کرنا بہت ہی خوش آیند بات ہے کیونکہ ہر قوم اس کی توقع کرتی ہے کہ میرا جو سیاستدان ہو وہ حقیقت میں بہادر ہو اور جس کا جو ویژن اور نظریہ ہو وہ انتہائی گہرا اور ناقابل تسخیر ہو اور اس روسی نیوز ایجنسی نے پولیٹیکل سائنس میں ایسے سیاستدان کو متعارف کرنے کی کوشش کی ہے کہ اگر آپ نے پولیٹیکل سائنس کا رول ماڈل دیکھنا ہے تو امام خامنہ ای کو اسٹیڈی کریں آپ کو سیاست بھی سمجھ آئے گی اور انسانوں کے نفع نقصان کی باتیں بھی سمجھ میں آئے گی۔
س) ایک آخری بات اس کے اوپر بھی بات کریں کیونکہ ہمارے پاس اس سیگمنٹ کا ٹائم بھی کم ہے کہ یہ جو ابھی ایکطرف اطلاعات آرہی ہیں کہ ہندوستان کی طرف سے دراندازی کی گئی ہے برما کے اوپر شلنگ ہورہی ہے ۔ اور دوسری طرف ہم دیکھتے ہیں کہ گلف کے بعد اور پھر یہ ایشیا کے اندر اور ہر طرف خون بہہ رہا ہے اور جس کے پاس طاقت ہے وہ چھوٹے کو کچل رہا ہے ، بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہے ،کوئی اس کا پاس نہیں کیا جارہا ہے۔ ایک ایسے عالم میں ہم دیکھتے ہیں کہ ہماری جو ڈاکٹرائن ہے جو اسلام کی ڈاکٹرائن اور نظریہ ہے امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہٗ شریف کے حوالے سے وہ آئے دن بہترین انداز میں سامنے آرہا ہے کہ اس سے بہتر کوئی چیز اس وقت دنیا کو پیش نہیں کی جاسکتی کہ کس طرح سے اس ظلم سے نجات حاصل کر کے اس کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکتا ہے۔ تو میں چاہوں کا کہ اس ڈاکٹرائن کے اوپر آپ بات کریں کہ ان اہل ہنود کے اندر بھی کیا کہ تصور موجود ہے اور تمام جتنے بھی مذاہب ہیں چاہے وہ آسمانی مذہب ہو یا انسانی مذاہب ہو ان کے اندر ایک ایسے نجات دہندہ کی طلب پائی جاتی ہے جو کہ تمام بشریت کو نجات دے گا تو اس میں جو اسلام کی ڈاکٹرائن ہے کہ وہ خالی صرف شیعوں کو بچانے یا مسلمانوں کو نجات دلانے نہیں آرہے ہیں بلکہ وہ تمام بشریت کے لئے نجات دہندہ بنکر آنے والے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ اس کے او پر کچھ تھوڑی سی گفتگو فرمائے؟
ج) جزاک اللہ جناب سید علی صاحب اللہ آپ کو زور بیان اور زیادہ فرمائے۔ کتنے جامع الفاظ میں آپ نے بہت سارے موضوعات کو گھیرا۔ الحمد اللہ یہ وہ دور ہے کہ جس میں لوگوں کی وہ تشنگی بڑھ گئی ہے ۔ ہر کوئی اس امید میں ہے کہ ان حالات میں ، جس مخمصے میں انسان گھرا پڑا ہے اور ہر جگہ ہر طرف ظلم دیکھنے کو مل رہا ہے ایسے میں ایسا کوئی صالح انسان آئے جو ہمیں انسانوں کو نجات دے۔
ہندوستانی غیر مسلمانوں میں بھی جس طرح ہم مسلمانوں میں خاص کر شیعوں کے درمیان امام مہدی (عج) کا تصور ہے کہ امام مہدی (عج) ظہور کرینگے البتہ اس میں شیعہ واحد نظریہ رکھنے والا مسلک ہے کہ جو اس نجات دہندہ کے بارے میں یہ کہہ رہا ہے کہ یہ نجات دہندہ کون ہیں ، کس کے فرزند ہیں ، کس زمانے میں پیدائش ہوئی ہے اورابھی عمر کتنی ہے۔ اور اتنا بڑا دعویٰ کوئی اور نہیں کر تا ہے ۔ عیسائی بھی کہتے ہیں کہ یسوع آئیں گے مسیح آئیں گے اور ہندو بھی تو الہی ادیان سے پیچھے نہیں ہیں وہ بھی اس سے زیادہ بہت ہی گھمبیر طریقے سے اس سلسلے میں اپنے فلسفے کو بیان کرتے ہیں وہ اس دور کو "کل یوگ" اور آخری نجات دہندہ کو "کلکی اوتار" کہتے ہیں اس حوالے سےایک کتاب شائع ہوچکی ہے جو کہ ہندوستان کے بہت بڑے گھیانی پنڈت وید پرکاش جی صاحب نے ’’محمد کلکی اوتار‘‘ کے عنوان سے تحریر کی ہے تو وہ اس میں اپنی تمام ویدوں کا حوالہ دیتے ہیں کہ ہر زمانے میں ہندو کا یہ عقیدہ تھا کہ" کلکی اوتار"تمام انسانوں کو نجات اور انصاف دیں گے اور علائم ظہور کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ مگر کیونکہ ان کی معلومات بہت کم ہیں اور پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وصی آخر الزمان حضرت امام زمان عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کو پہچاننے میں شک میں پڑ گئے ہیں کہ آنحضرت 14 سو سال پہلے آئے ہیں اور دنیا میں ابھی بھی ظلم و ناانصافی حاکم ہے اور آج کا دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے اور "کلکی اوتار" گھوڑے پہ سوار ہوکے ظاہر ہوں گے۔ ابھی جو ماڈرن ایج ہے اس میں گھوڑے کی کوئی گنجائش ہے نہیں ابھی تو جہاز وغیرہ کا زمانہ ہے۔جبکہ ہندو ویداؤں میں "کلکی اوتار" کے حوالے سے پیشن گوئیاں ہو ئی ہے وہ امام زمانہ (عج) کے بارے میں بالکل وہی باتیں ہیں جن پر ہمارا بھی اعتقاد ہے جو انہوں نے "محمد کلکی اوتار" میں لکھا ہے یہ وہی آخری نبی کے آخری وصی اور ہمنام ہیں اور وہ گھوڑے کا ہی استعمال کریں گے اور ان کا گھوڑا دنیا کے مسائل کی شرائط کا جواب کیسے دیں گے وہ انشاءاللہ ظہور کے وقت ہی دیکھنے کو ملے گا۔
س) کیونکہ ہم جیسے اس دور کو عصر ظہور کہتے ہیں وہ اس کو کل یُگ کہتے ہیں کہ جس میں پانی اوپر کے بجائے نیچے سے اٹھنا چاہئے۔
ج) ہاں بالکل وہ عصر حاضر کو کل یُگ کہتے ہیں ۔ ان کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ دنیا ابھی ان حالات میں کل یُگ میں گزر رہی ہے اب کسی منجی اور نجات دھندہ کو آنا ہے اور ہمارا عقیدہ ہے کہ ظہور کا مقدمہ ولایت فقیہ کا نفاذ ہے اور ولایت فقیہ کا تصور یہی ہے کہ ہر مذہب میں ،ہر دین میں دیندار لوگ آگے آنے چاہئے تبھی وہ ظہور کرینگے۔ اگر ہندو انہیں کلکی کہہ رہے ہیں ،اگر عیسائی انہیں مسیح کہتے ہیں ، اگر سکھ ان کو گرو کہتے ہیں اور ہر دین و مذہب میں ایک نجات دھندہ کی آمد کا انتظار ہے اسلئے اس نجات دہندہ کے اوصاف پر مبنی حاکموں کو بر سر اقتدار آنا ہے تو تبھی اصلی اور حقیقی نجات دہندہ آئیں گے ۔اور یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر جگہ اسلام کی حکومت ہو ۔ نہیں ہر مذہب میں جہاں عیسائی رہتے ہیں وہاں بائبل کی حکومت ہو ، جہاں ہندو رہتے ہیں وہاں گیتا اور ویدوں کی حکومت ہو، جہاں یہودی ہیں وہاں توریت کی حکومت ہو غرض انسانوں پر الٰہی حکومت حاکم ہو اور ایسے میں سوال پیش آجائے گا کہ کس کا فلسفہ صحیح ہے تو اس وقت ظہور امام زمانہ (عج) ہر چیز کو احاطہ کرے گا اور وہ وعدہ الہٰی جس کی تکمیل کیلئے انبیاء و اوصیا منتظر رہے ہیں اور جو مذہب کے بارے میں سوال کرتے ہیں تشنہ لب ہیں ہر کسی کیلئے جواب ملے گا اور ظلم کا خاتمہ ہوگا اور ہر جگہ انصاف کی حاکمیت ہو گی اور اما م معصوم ؑنے امام زمانہ (عج) کے دور کے انصاف کے بارے میں یوں فرمایا ہے کہ امام زمانہ عج ظہور کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے پُر کرینگے جبکہ وہ ظلم و جور سے پُر ہوا ہوگا ۔امام معصوم اس کی تعبیر یوں کرتے ہیں کہ جس طرح گرمی اور سردی ہر جگہ پہنچتی ہے گھر کے کونے کونے میں پہنچتی ہے اسی طرح عدل و انصاف سماج کے ہر ذرے میں نفوذ کر جائے گی دنیا کے ذرہ ذرہ پر انصاف کی حکومت حکم فرما ہو جائے گی۔اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنا ہی جامع اور کثیر الجہت امام زمانہ (عج) کا ظہور ہوگا اور اسی لئے ہر انسان اس ظہور کا تشنہ ہے کہ کب وہ ظہور کرینگے اور انسان کو انصاف کے سایے میں زندگی کرنے کا شرف حاصل ہو گا۔
تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے
طبقه بندی موضوعی
- اردو مقالات (۳۵۳)
- انقلاب اسلامی ایران (۵۴)
- اھلبیت ع (۴۶)
- مذھبی (۳۹)
- سیاسی (۱۸۴)
- مذھبی سیاسی (۷۲)
- تاریخی مناسبتیں (۴۷)
- محرم (۱)
- صفر (۰)
- ربیع الاول (۴)
- ربیع الثانی (۰)
- جمید الاول (۱)
- جمید الثانی (۱)
- رجب (۱۰)
- شعبان (۱۰)
- رمضان (۱۴)
- شوال (۱)
- ذیقعدہ (۰)
- ذی الحجہ (۵)
- مسلکی رواداری (۲۵)
- لندنی امریکی تشیع (۶)
- نوروز (۴)
- مراسلات (۱۸)
- خطوط (۹)
- شرعی سوالات (۳)
- فارسی مطالب (۵)
- عربی مطالب (۱)
- ۔ (۰)
- مکالمات (۴۳)
- ھدایت ٹی وی کے ساتھ (۳۴)
- کتابخانہ (۶۶)
- امام خامنہ ای اور اسلامی بیداری (۴)
- شیعہ اعتقاد(کاشر زبان منز) (۱)
- اصول دین (۰)
- توحید (۰)
- دلیل توحید (۰)
- عدل (۰)
- نبوت (۱)
- اھلبیت ع (۵۶)
- حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (۷)
- حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا (۱۳)
- حضرت علی علیہ السلام (۸)
- حضرت حسن علیہ السلام (۲)
- حضرت حسین علیہ السلام (۶)
- حضرت علی زین العابدین علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد باقر علیہ السلام (۱)
- حضرت جعفر صادق علیہ السلام (۱)
- حضرت موسی کاظم علیہ السلام (۲)
- حضرت علی رضا علیہ السلام (۱)
- حضرت محمد جواد علیہ السلام (۱)
- حضرت علی النقی علیہ السلام (۳)
- حضرت حسن عسکری علیہ السلام (۲)
- حضرت مھدی علیہ السلام (۷)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۱)
- حضرت زینب (س) (۲)
- حضرت عباس (ع) (۱)
- حضرت علی اکبر (ع) (۱)
- ملٹی میڈیا (۳۹)
- ویڈیو (۳۴)
- عزاداری سید الشھداء (ع) (۵)
- حضرت خاتم الانبیاء (ص) (۰)
- حضرت سید اوصیای خاتم الانبیاء (ع) (۰)
- حضرت سیدۃ النساء العالمین (ص) (۲)
- حضرت امام حسن (ع) (۰)
- حضرت امام حسین (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن حسین زین العابدین (ع) (۲)
- حضرت امام محمد بن علی الباقر (ع) (۰)
- حضرت امام جعفر بن محمد الصادق (ع) (۰)
- حضرت امام موسی بن جعفر الکاظم (ع) (۱)
- حضرت امام علی بن موسی الرضا (ع) (۰)
- حضرت امام محمد بن علی الجواد (ع) (۰)
- حضرت امام علی بن محمد الھادی (ع) (۰)
- حضرت امام حسن بن علی العسکری (ع) (۰)
- حضرت امام مھدی صاحب الزمان (عج) (۱)
- کشمیر (۱)
- نایجیریا (۱)
- سعودی عرب (۲)
- شام (۵)
- یمن (۲)
- ترکی (۱)
- ایران (۵)
- خبرگان رھبری (۳)
- مصر (۱)
- حضرت ابوالفضل العباس (ع) (۱)
- حضرت فاطمہ معصومہ (س) (۰)
- ھندوستان (۱)
- شیرازی فرقہ (۲)
- آڈیو (۵)
- ویڈیو (۳۴)
- منبر (۱۳)
- محضر امام خامنہ ای (۱۲)
- خبریں (۲۰)
- محضر امام خمینی رہ (۲۰)
- آل میرشمس الدین اراکی/عراقی رہ (۲)
- خاطرات (۳)
- English (۸)
- Regio-political (۲)
- Political (۶)
- کاشر مقالات (۱۹)
- قرآن (۱۱)
- اھلبیت (۱۵)
- گوڑنیوک معصوم(ص) (۳)
- دویم معصوم (ع) (۲)
- تریم معصوم (س) (۰)
- ژوریم معصوم (ع) (۰)
- پانژیم معصوم (ع) (۱۱)
- شیم معصوم (ع) (۰)
- ستیم معصوم (ع) (۰)
- آٹھیم معصوم (ع) (۰)
- نیم معصوم (ع) (۰)
- دھم معصوم (ع) (۰)
- کہم معصوم (ع) (۰)
- بھم معصوم (ع) (۰)
- تروھم معصوم (ع) (۰)
- ژوداھم معصوم (عج) (۰)
- عزاداری تہ قمہ زنی (۱)
- کاشر دینیات (۴)
- کاشر توضیح المسائل (۰)
- سوالات (۰)
- فارسی (۳۳)
- نواب اربعہ (۱)
کلمات کلیدی
آخرين مطالب
-
نتانیاہو کے ڈرامے نے کسی کو بھی متاثر نہیں کیا:صہیونی اخبارھاآرتص
چهارشنبه ۲ می ۲۰۱۸ -
-
۱۵ شعبان کی آمد /چند گھنٹے جو شب قدر کے برابر فضیلت رکھتے ہیں
سه شنبه ۱ می ۲۰۱۸ -
شام میں سعودی پراکسی وار میں شکست کے بعد سعودیہ کا نیا کھیل
دوشنبه ۳۰ آوریل ۲۰۱۸ -
ولادت حضرت علی اکبر علیہ السلام
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
اسرائیل اپنی عقل کھو بیٹھا ہے اور پاگل ہونے جا رہا ہے
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
امام زمانہ عج کی آخری توقیع اور غیبت کبری کا آغاز
شنبه ۲۸ آوریل ۲۰۱۸ -
-
سعودی محل میں فائیرنگ ؛ ایک سازش کا خوف یا ایک کھلونا ڈرون
جمعه ۲۷ آوریل ۲۰۱۸ -
شام اسلامی مقاومتی محور کا محاذ اور خیری شری من اللہ فلسفے سے اب انحراف نا ممکن
دوشنبه ۲۳ آوریل ۲۰۱۸
پربحث ترين ها
-
-
-
-
دس رجب ولادت امام جواد علیہ السلام
نظرات: ۱ -
شیرازیوں کا مقصد کیا ہے؟
نظرات: ۰ -
-
-
-
-
محبوب ترين ها
-
۹۹۹ -
۹۸۶ -
۶۸۹ -
۴۵۲ -
۶۹۰ -
۸۰۵ -
۷۴۴ -
۴۸۶ -
۴۲۹ -
۶۵۱