سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

دمام میں شہید کے والد نے قربانگاہ پر سجدہ بجا لا کر مکتب عاشورا کا ہونہار طالبعلم ہونے کا مظاہرہ کیا

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب ھدایت ٹی وی کے ساتھ

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی :

دمام میں شہید کے والد نے قربانگاہ پر سجدہ بجا لا کر مکتب عاشورا کا ہونہار طالبعلم ہونے کا مظاہرہ کیا/ولایت فقیہ نظام سے طاغوتی سرمایہ دارانہ نظام بوکھلاہٹ کا شکار/سنی انقلابی علماء عراقی سنی علماء کے مانند کھل کر تکفیر اور طاغوت کی مذمت کریں

انسان کو بیدار تو ہولینے دو ہر ایک میں آپ یہی حسینی ؑ کردار دیکھیں گے  ۔اور مکتب امام حسین کی تشہیر ہی پاک و صاف اسلام کی تشہیر ہے اسلام یعنی امام حسین کیونکہ اسلام کو پہلے سے ہی مسخ کرنے کی کوشش ہو ئی تھی ۔ دو تصویریں اسلام  کی دنیا کو پیش کی گئی تھی ایک یزیدی تصویر اور دوسری  حسینی ؑ تصویر  اور جو حسینی ؑ تصویر کوزندہ رکھ رہے ہیں  یعنی وہ جو حقیقی اسلام کی حفاظت کررہے ہیں حسینی کہلاتے ہیں اور جو مسخ شدہ اسلام کی تصویر پیش کررہے ہیں وہ یزیدی ہیں  جن کو ابھی ہم داعش کی شکل میں ، القاعدہ کی شکل میں ،النصرہ کی شکل میں اور وہابی تکفیری کی شکل میں مشاہدہ کررہے ہیں۔  اور قرآن نے ان دو اسلاموں کی قیادت کو امام نور اور امام نار سے تعبیر کیا ہے۔(وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً یَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَیْنَا إِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِیتَاءَ الزَّکَاةِ وَکَانُوا لَنَا عَابِدِینَسورہ انبیاءآیت 73).( وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً یَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ لَا یُنصَرُونَ.سورہ قصص آیت 41)

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق لندن سے نشر ہونے والے سٹلائیٹ چینل  ہدایت ٹی وی کےصبح ہدایت نامی پروگرام  میں بین الاقوامی امور پر  مباحثے میں پہلی جون کو"کوئٹہ سے دمام تک لبیک یا حسین" کے زیر عنوان براہ راست مکالمے میں ایران کے مقدس شہر میں مقیم نیوزنور کے چیف ایڈیٹر مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی سے پروگرام کے میزبان جناب سید علی موسوی صاحب نے پوچھا: ابھی  یہ واقعہ جو سعودی عرب کے شہر" دمام "میں واقع ہوا ہے  ہم چاہیں گے کہ اس کے اوپر گفتگو کریں کہ خاص کر اس موضوع کی طرف توجہ کریں گے کہ کس طرح سے شہید کئے والد نے  لوگوں کی جانیں بچانے کے لئے اپنی جان نچھاور کرنے کی جگہ وہ سجدہ زیر ہوئے اور اس سے وہ پوری دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے تھے جبکہ وہ[دہشتگرد] اس قوم[تشیع] کو ڈرانے دھمکانے میں کسی بھی  صورت میں   کامیاب نہیں ہورہے ہیں جدھر جاتے ہیں چاہے وہ پاکستان ہو یا عراق ہو جہاں جاتے ہیں ان کو حزیمت ہی ہوتی ہے ۔ آپ کیا دیکھتے ہیں اس کو پورے انٹرنیشنلی  کہ اس پہ کیا مسیج بنتاہے؟

ج) بسم اللہ الرحمٰن الرحیم *     یہ  امام حسین علیہ السلام کے درسگاہ کے طالبعلم کا ایک واضح پیغام ہے ایسے مکتب کا طالبعلم کہ جب ماں کی کوک سے جنم لیتا ہے  اسکی پہلی غذا  خاک کربلا قرار پاتی ہے اور جب وہ اس دنیا سے چلا جاتا ہے تو اس وقت بھی اسکے ساتھ خاک کربلا کو رکھا جاتا ہے اور اسی خاک کربلا نے یہ تربیت کی ہے کہ آپ کی جو حرکت ہو وہ  اگر اللہ کیلئے ہوگی وہ ضائع نہیں ہوتی کیونکہ قرآن کہتا ہے:" مَا عِندَکُمْ یَنفَدُ وَمَا عِندَ اللّهِ بَاقٍ" ’’ یعنی جو آپ اللہ کیلئے کرو گے وہ سبھی آپ کا محفوظ ہے اور جو آپ اپنے لئے کریں  گے وہ ضائع ہوگا۔ اسی لئے ہماری  یہ ثقافت  رہی ہے مکتب تشیع میں کہ جب بھی کوئی مرتا ہے تو اس وقت میت کے مرنے پر کوئی واویلا نہیں کرتا بلکہ  آل رسول ﷺ پہ جو مظالم ڈھائے گئے ہیں ان کو یاد کیا جاتا ہے اپنی مصیبت کو مصیبت نہیں سمجھا جاتا ہے ۔ اور مدرسے میں جس کی تربیت کا درجہ بلند ہوا ہو اور وہ اب یونیورسٹی لیول کا اسٹوڈنٹ بنا ہو اس کا مظاہرہ  اسی طرح کرتا ہے کہ جس کا دنیا نے "دمام"  میں مشاہدہ کیا کہ عوام کو نجات دینے کی غرض سے شہید ہونے والے مومن انسان کے والد نے غم و غصے کا اظہار کے بجاے اپنے بیٹے کا نمازیوں پر قربان ہونے پر فخر کرتے ہوئے سجدہ شکر بجا لا جو کہ  انہوں نے جناب زینب (سلام اللہ علیہا) سے سیکھا ہے  اور  ظاہر ہے کہ بیٹے کی شہادت پر اللہ کا شکر بجا لانا  ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ کربلا کو اچھی طرح سے  سمجھ چکے ہیں کیونکہ  انہوں نے  جناب زینب (سلام اللہ علیہا) سے درس سیکھا ہے کہ جنہوں  نے شہداء کے قتل گاہ پر رک  کر   کہا:" اللهم تقبل منا هذا القلیل من القربان" یہ جملہ ایسے وقت بیان کیا  جب وقت کے امام کو شہید کیا گیا تھا اور امام حسین  اور  آپ کے اصحاب (علیہم السلام)کو شہید کیا گیا تھا تو جناب زینب (سلام اللہ علیہا) نے کہا کہ اے اللہ ہماری یہ معمولی سی قربانی قبول کر۔ اور آج سعودی عرب میں اسی مکتب کے شاگرد نے یہی دکھایا کہ ہم نے کربلا میں کیا سیکھا ہے مجھے فخر ہے اس بات پہ کہ میر بچہ صحیح مسلمان نکلا جس نے اپنی جان نچھاور کی ہے کہ کہ باقی مسلمانوں کی جانیں محفوظ ہوں اور الحمد اللہ یہی اس کا مشاہدہ ہم پاکستان میں کرتے ہیں ۔

 جہاں کسی کے گھر کا گھر شہید کیا جاتا ہے وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پرسہ دینے کیلئے بیٹھتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہ کیسے مظالم ڈھائے گئے  کہ ہمارے یہ مظالم کچھ بھی نہیں ۔ اور اسی طرح ایران کی جو مثال ہم نے مشاہدہ کی ہے وہ پوری دنیا کے سامنے تبھی ڈٹ سکے جبھی اُن کے سامنے کربلا کا درسگاہ سامنے تھا۔

حزب اللہ کی ابھی 25 مئی کو  آزادی اور مقاومت  کی سالگرہ تھی انہوں نے جو مقاومت کا ایک نمونہ دکھایا کہ جتنے ان کے شہید کئے گئے وہ اتنے ہی  زیادہ مضبوط ہوئے اور اپنے اصول سے ذرہ برابر منحرف نہیں ہوئے اور آج پوری [لبنانی ]قوم ان کی چاہئے وہ عیسائی ہوں ، سنی ہوں یا چاہے وہ کسی بھی مسلک و مذہب کے لوگ ہوں وہ حزب اللہ کے سربازوں پہ فخر کرتے ہیں کہ ان سے ہماری جان ، مال اور ایمان سبھی محفوظ ہیں۔ اور یہ مسلمان کا کردار الحمد اللہ کربلا کے مکتب والے دکھا رہے ہیں ۔ الحمد اللہ اسی کا مشاہدہ ہم یمن میں کررہے ہیں ، عراق میں کررہے ہیں ۔

انسان کو بیدار تو ہولینے دو ہر ایک میں آپ یہی حسینی ؑ کردار دیکھیں گے  ۔اور مکتب امام حسین کی تشہیر ہی پاک و صاف اسلام کی تشہیر ہے اسلام یعنی امام حسین کیونکہ اسلام کو پہلے سے ہی مسخ کرنے کی کوشش ہو ئی تھی ۔ دو تصویریں اسلام  کی دنیا کو پیش کی گئی تھی ایک یزیدی تصویر اور دوسری  حسینی ؑ تصویر  اور جو حسینی ؑ تصویر کوزندہ رکھ رہے ہیں  یعنی وہ جو حقیقی اسلام کی حفاظت کررہے ہیں حسینی کہلاتے ہیں اور جو مسخ شدہ اسلام کی تصویر پیش کررہے ہیں وہ یزیدی ہیں  جن کو ابھی ہم داعش کی شکل میں ، القاعدہ کی شکل میں ،النصرہ کی شکل میں اور وہابی تکفیری کی شکل میں مشاہدہ کررہے ہیں۔  اور قرآن نے ان دو اسلاموں کی قیادت کو امام نور اور امام نار سے تعبیر کیا ہے۔(وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً یَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَیْنَا إِلَیْهِمْ فِعْلَ الْخَیْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِیتَاءَ الزَّکَاةِ وَکَانُوا لَنَا عَابِدِینَسورہ انبیاءآیت 73).( وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً یَدْعُونَ إِلَى النَّارِ وَیَوْمَ الْقِیَامَةِ لَا یُنصَرُونَ.سورہ قصص آیت 41)

ان شہیدوں کے خون پہ ہمیں ناز ہے اسی لئے ہر گھر میں جب کوئی بھی مومن شہید ہوتا ہے تو اس پہ فخر کرتا ہے کیونکہ اس کا یہ ایمان ہے قرآن پہ کہ جو اللہ کیلئے ہم کام انجام دیں اس کا خریدار خود اللہ ہوتا ہے اور جو اپنے لئے کرتے ہیں اس کا خریدار کوئی نہیں اس کی کوئی قدر و قیمت ہی نہیں ہے۔

الحمد اللہ آج میڈیا کا زمانہ ہے ۔ کل جناب زینب ؑ نے کس طریقے سے وہ کردار دکھایا شاعر کو یہ کہنا پڑا کہ ’’کربلا در کربلا می موند گر زینب ؑ نہ بود---  نینوا در نینوا می موند گر زینب ؑ نہ بود‘‘ اگر زینب ؑ نہیں ہوتی تو یہ کربلا کس کو پتہ چلتا۔ الحمد اللہ آج میڈیا ہے ، ذرائع ابلاغ ہے اس مومن مجاہد کے والد نے جب شکر کا سجدہ ادا کیا تو دنیا نے دیکھا مگر وہ زمانہ تھا کہ جب مظلومیت کی انتہا میں جناب زینب ؑ کو یہ داستان بتانی پڑی کہ کربلا کس لئے وجود میں آیا ، امام حسین ؑ کو کیوں شہید کیا گیا۔ الحمد اللہ شہیدوں کی وہ حقیقی تصویر سامنے آرہی ہے اسی کو ہم اسلامی بیداری کہتے ہیں اور یہی انشاء اللہ صاحب کون و مکان امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہٗ شریف کے ظہور کے مقدمات ہیں کہ جب مسلمان اس بات کو سمجھ لیں کہ خدا کا آخری ذخیرہ تبھی آئے گا جب ہم میں یہی کردار نمایاں ہو کہ ہم اپنی جان و مال نچھاور کرنے کیلئے تیار ہیں تاکہ دوسروں کی جان و مال محفوظ ہو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسلمان کی یہی تعریف بیان فرمائی ہے کہ مسلمان وہ ہے کہ جسے دوسروں کی عزت، جان و مال محفوظ رہے اور اسلام کے ٹھیکیدار مسلمان نہیں ہیں ہم اس کے امین ہیں ہمیں غیر مسلمانوں تک یہ پیغام اور یہ اسلام پہنچانا ہے ، ہمیں عیسائیوں کو اسلام کو شمجھانا ہے ، ہمیں یہودیوں کو اسلام سمجھانا ہے ، ہمیں ہندؤں کو یہ اسلام سمجھانا ہے بودھوں کو سمجھانا ہیں اور دنیا کے ہر دین و مذہب کو یہ پیغام سنانا ہے اور انشاء اللہ لگ رہا ہے کہ یہ درسگاہ ہر جگہ کھلنے جارہی ہے۔

س: ماشاء اللہ بہت خوبصور ت گفتگو فرمائی ایک اور سوال  کہ یہ جو ابھی ایک بیان سامنے آیا ہے امیر داعش (دولت اسلامی عراق و شامات)کا کہ سعودیہ کے اند ر جو محبان محمد و آل محمد (علیہم السلام) ہیں جو اہلبیت (علیہم السلام) کے چاہنے والے ہیں ان کی زندگیوں کے دائرے کو تنگ کردیا جائے اور ان پر تاپڑ توڑ حملے کئے جائیں ، کیوں ان کو سعودیہ کے اندر جینے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ اس بارے میں کیا کہتے ہیں آپ؟  

ج) دیکھئے اگر سعودی عرب میں عوامی حکومت ہوتی تو اس پہ بات کرتے  ۔ سعودی حکومت وہی کرے گی جو اس کو امریکہ اور اسرائیل کہے گا۔ تو داعش کیا ہے ان [سامراج]کی پروردہ ہے اور وہابیت کیا ہے وہابیت کا تو کوئی مسلک ہی نہیں ہے وہ خودساختہ ہے ۔ جو حنفی ہے، شافعی ہے، ،مالکی، حنبلی اورجعفری  ہیں ان کا فقہ ہے ان کے سنجیدہ  مسائل ہیں  کہ وہ اپنی ہر ایک بات کو مستند طریقے سے آنحضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نسبت دیتے ہیں ۔ وہابیوں کا  ایسا کوئی  مسلک ہے ہی نہیں کہ جس کو عالم اسلام قبول کرتا ہو ۔ ان کا یہی عقیدہ ہے کہ دوسروں کی تکفیر اور قتل عام کریں۔

 جو یہ شیعوں کے بارے میں کہتے ہیں بلکہ دیگر اسلامی مسالک کے ساتھ بھی انکا نیک سلوک نہیں ہے ۔ اگر آپ نے آج کی خبر دیکھی ہوگی کہ یہ جو عربی پورٹل میں فلسطینی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ آئی ہے کہ  اسرائیل کا منصوبہ ہے کہ جس طرح سعودی عرب میں شیعہ مسجد میں دھماکہ کیا گیا ، ایران میں سنی مساجد میں ایسے واقعے کرنے کو  منصوبہ بنایا ہے تاکہ یہ آپس میں لڑ پڑیں ۔ اگر یہ وہاں خادمین حرمین شریفین کہنے والا واقعاً خادم ہوتا تو اسے نہ صرف شیعہ اور سنی کے جان کی حفاظت ہوتی ہے بلکہ غیر مسلمانوں کی جان بھی محفوظ ہوتی۔ ان سے یہ گلا ہی نہیں ۔ مگر گلاان سنی مسلمانوں سے ہیں جو اس حقیقت کو جانتے ہیں مگر زبان نہیں کھولتے ہیں۔

(س) اچھا ایک چیز اور ہے ابھی ہم نے دیکھا کہ مصر میں جو سعودیہ کے وزیر خارجہ نے  جو اسپیچ دی ہے اس کے اندر انہوں نے کہا کہ جو یہ  حالات پیش آ رہے ہیں ان کے پیچھے ایران  ہے اور ایران  پورے گلف میں  دخل اندازی کررہا ہے اوراس پہ سعودیہ خاموش نہیں بیٹھے گا۔ اس سے فتنے کی بو آرہی ہیں کہ اس سے مسلمانوں میں داخلی جنگ کو بڑھاوا دیا جائے اور ملکوں کی جنگ شروع کی جائے ۔ کیا کہیں گے اس سلسلے میں آپ؟

ج) دیکھئے اگر آپ امریکہ  اور یورپ میں بھی  دیکھتے ہونگے  جو مفکر طبقہ ہے سیاسی پنڈت دانشور ہیں ان کو اسلامی جمہوریہ ایران کے پولیٹکل سیٹ اپ سے بہت بڑا دھچکا لگا ہے اور ان کو اپنے مفادات خطرے میں نظر آرہے ہیں ۔ اسی لئے ان پر اس رول ماڈل سے خوف  طاری ہے کہ اس رول ماڈل نہ صرف    مسلمان ممالک خریدار نکلیں گے بلکہ غیر مسلمان  بھی ولایت فقیہ سیاسی نظام کو سب سے زیادہ فول پروف سسٹم سمجھتے ہیں اور یہ نہیں چاہتے ہیں  کہ یہ ماڈل سامنے آجائے جسے اسلام کہتے ہیں اور جس میں ہر کسی کی سلامتی کی ضمانت ہے  ۔ اسی لئے ایسے  داؤ پیچ ایکطرف اسلامی ممالک میں پھیلا رہے ہیں اور غیر مسلم ممالک میں دوسرے طریقے سےایسے کھیل  کھیلے جارہے ہیں کہ  جناب  ایران دہشتگرد ہے دہشتگردی کو بڑاوا دے رہا ہے  یہ ہر جگہ تباہی مچا رہے ہیں  سب  کو  تباہ کررہے ہیں وغیرہ ۔ اور ایسے میں اس زہر کو شوگر کوٹڈ فارم میں یہ زہر اگلائی جاتی رہی ہے البتہ اب وہ زمانہ نہیں رہا ہے  لوگ سمجھ رہے ہیں۔ الحمد اللہ جو امام خامنہ ای نے حال ہی  میں جو خط لکھا یوروپی جوانوں کے نام  اس سے یورپی  نئی نسل مجبور ہوگئ یہ سوچنے پہ کہ آخر اسلام ہے کیا۔ اور سامراجی دنیا اس سے ڈر رہے ہیں کہ اسلام کی جو صحیح تصویر ہے  جو ایران نے سامنے رکھی ہے  ولایت فقیہ کے تصور میں ۔ اس کو مسخ کرنے کیلئے یہ گھناونی سازشیں کی جارہی ہیں۔ مگر میں صرف یہی بات دوہراوؤں گا کہ اس میں گلا صرف  سنی مسلمانوں سے ہے کہ جو وہ انقلابی اہلسنت لوگ ہیں وہ اس حد تک کھل کے یہ بات زبان پر نہیں لاتے ہیں جس حد تک وقت تقاضا کرتا ہے۔ البتہ یہاں پہ عراق میں خاص کر ہم دیکھتے ہیں کہ وہاں کے سنی علماء کافی حد تک  جرأت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور حقیقت بتا رہے ہیں کہ شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں ہے یہ صرف اسرائیل کے تحفظ کی باتیں ہیں اس کو شیعہ اور سنی کی رنگت نہ دی جائے۔  امید کرتے ہیں کہ باقی دنیا کے دوسرے کونوںمیں سے بھی  عراق کے جیسے اہلسنت علماء کی جو غیرت کا ہم ابھی مشاہدہ کررہے ہیں وہ بھی مشاہدہ کریں۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی