سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

مرد میدان، خدا کی ذات پر یقین کامل ،عمل اور ایمان سے حاصل ہوتا ہے معجزوں سے نہیں

 اردو مقالات مکالمات مذھبی ھدایت ٹی وی کے ساتھ

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی:

مرد میدان، خدا کی ذات پر یقین کامل ،عمل اور ایمان سے حاصل ہوتا ہے معجزوں سے نہیں

مومن مرد اور مومن خواتین  ایک دوسرے کے ولی ہیں ، یہ ولایت رکھتے ہیں ایک دوسرے کے نسبت، ان کو چاہئے آپس میں نیک کاموں میں تعاون کریں ، نیک کاموں کو کرنے کی وہ دعوت دیں اور جو کوئی خدا نخواستہ برائی میں ملوث ہو اس کو روکنے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر انجام دیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی کے "صبح ہدایت" پروگرام کے عالمی منظر  میں میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کے چیف ایڈیٹر حجت الاسلام سید عبدالحسین موسوی معروف بہ مہاجر عبدالحسین عبدالحسینی سےآنلاین مکالمے کے دوران   "خدا کی ذات پر یقین کامل"کے عنوان  سے مندرجہ ذیل انٹرویو لیا جسے قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے۔

س)قبلہ  ہمارا آج کا موضوع  "خدا کی ذات پر یقین کامل" رہا ہے۔ تو اس یقین کامل کے سلسلے میں جو خطے کے اندر تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اس  حوالے سے  آپ کا  سیاسی تجزیہ جاننا چاہتے ہیں؟

ج) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ[1]۔ اللَّهُمَّ ‌و‌ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، ‌و‌ أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، ‌و‌ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى [2] تمام انبیاء درواقعہ یہی پیغام لے کے آئیں کہ ہمیں جس طاقت پہ بھروسہ کرنا چاہئے ، جس ذات پر یقین رکھنا چاہئے اس کا نام ہے اللہ۔ اور اللہ نے ایک قاعدہ ہمیں بیان کیا ہے۔ قرآن میں ہم سورہ رعد آیت 11 میں پڑھتے ہیں"  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ۔لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِنْ بَینِ یدَیهِ وَمِنْ خَلْفِهِ یحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ " یہ سورہ رعد آیت11 کی ابتدا کا حصہ ہے جو کم لوگ اس کی طرف  توجہ دیتے ہیں ۔ مگر جو اس کے بعد والا حصہ ہے وہ تقریباً  کسی نہ کسی کو حفظ ہے وہ یہ کہ" إِنَّ اللَّهَ لَا یغَیرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یغَیرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ "قرآن  کی اس آیت میں خدا ہمیں یہ قاعدہ اور قانون بتاتا ہے کہ میں نے آپ کو بچانے کیلئے آگے اور پیچھے میں نے شیلڈ اور سپر بنائی ہے یہ بہت بڑا کام  ہے یہ آپ سے نہیں ہوسکتا ۔ اور جو آپ سے ہوسکتا ہے وہ میں آپ پر چھوڑ دیتا ہوں ۔

اگر ہم اس آیت کو پہلے سائنسی انداز میں بیان کرنا چاہیں وہ یوں کہ جو مثلاً الٹرا ووائلٹ ریز زمین پر ٹکراتے ہیں انسان اس کو روک نہیں سکتا ہے اس لئے اللہ کا یہ کہنا" لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِنْ بَینِ یدَیهِ وَمِنْ خَلْفِهِ یحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ "میں نے آپکے تحفظ کیلئے آگے پیچھے ایک شیلڈ اور سپر بنا کے رکھی ہے۔  اور اب اس کے چھوٹے سے پیمانے پہ دیکھیں گے مثلا جو گلوبل وارمنگ جیسے ایشو ز ہیں،یہ انٹرنیشنل ایشوز ہیں ۔ ایسے موضوع کو اقوام متحدہ  اور گلوبل ادارےکو دیکھنا ہے کسی اسٹیٹ اسمبلی کو نہیں۔ اور جہاں پر لوکل اور اسٹیٹ  ایشوز ہوں  وہ اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کو دیکھنے ہیں اور جہاں انسانی مسائل ہیں وہ جتنے  بڑے  ہیں اتنے ہی بڑے اسٹیٹوں کو سپرد کئے گئے ہیں اور چھوٹے اور اجتماعی مسائل ہیں وہ عوام کو سپرد کئے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ جب تک آپ حرکت میں نہ آو گے برکت بھی حاصل نہیں ہوگی۔" إِنَّ اللَّهَ لَا یغَیرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یغَیرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ "  اس نورانی طریقہ کار کو سمجھانے کیلئے انبیاء آئے اور انبیاء کے بعد یعنی خاصکر پیغمبر آخر الزمان حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پورے کائنات کیلئے ایک مکمل ضابطہ حیات  اسلام کو لیکے آئے اور اس کی تشہیر اور اس کی تفسیر  علماء کی ذمہ داری رہی ہے اورجسکے حقیقی مفسرین جنہیں قرآن ناطق کہا گیا ہے ائمہ معصومین علیہم السلام  ہیں اور اسی سورہ رعد آیت 11 کی تفسیر ہم امام حسین علیہ السلام کی تحریک سے جانتے ہیں کہ آپ نے واقعہ کربلا سے پہلے  جسے آجکل کی اصطلاح میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس  کا منیٰ میں آرگنائز کرنا ہے کہ جب آپ علیہ السلام حج پہ آئے تھے تو انہوں نے اپنے معتمدین سے کہا کہ سبھی خدا ترس ، خدا پرست اور متدین افراد کو بلایا جائے اور جن میں تقریباً 700 لوگوں نے شرکت کی اور ان سات سو لوگوں میں 2 سو صرف صحابی رسول اللہ  تھے اور  قریباً 4 سو تابعین تھے  اور سو کے آس پاس عام حجاج تھے ۔

منی میں امام حسین علیہ السلام نےجو خطبہ دیا اور اسی خطبے کو درواقعہ جو ولایت فقیہ کی بات آج ہم کررہے ہیں کا اصل محور و  معجون وہی خطبہ ہے جو امام حسین علیہ السلام نے منٰی میں دیا ہے۔ آپ کبھی کسی پروگرام میں مجھے اس خطبے امام حسین علیہ السلام کے بارے میں بات کرنے کیلئے کہیں کہ جس میں ہمارے  تقریباً  سارے سیاسی اور اجتماعی مسائل کے بارے میں امام حسین علیہ السلام نے بالکل واشگاف الفاظ میں علماء کی ذمہ داریوں کو مشخص کیا گیا ہے اور اس کی نشاندہی کی گئی ہے۔ کہ قرآن کی طرف دعوت فکر دوبارہ دی گئی کہ اللہ نے کیوں یہودی اور عیسائی علماء کو اتنی توبیخ کی کہ آپ آپ مسائل کے نسبت ان دیکھی  کیوں کررہے ہیں ، امر بالمعروف کیوں نہیں کررہے ہیں، آپ ظالموں کو روکنے میں کوئی عملی اقدام کیوں نہیں کررہے ہیں۔ تو اس میں خاص طور پر تاکیدی طور پر امام حسین علیہ السلام اپنے خطبے میں جن دو آیات کا استنباط کررہے ہیں وہ سورہ مائدہ کی آیت 44 ہے اورسورہ توبہ کی آیت 71 ، سورہ مائدہ کی آیت 44 کو کوٹ کرتے ہیں :" إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِیهَا هُدًى وَنُورٌ یحْکُمُ بِهَا النَّبِیونَ الَّذِینَ أَسْلَمُوا لِلَّذِینَ هَادُوا وَالرَّبَّانِیونَ ........." اس کو لیکر وہ ان یہودیوں  و نصاریٰ کے علماؤں کی مثال جو قرآن نقل کررہا ہے ۔ اس میں وہ اصول بتا رہا ہے کہ ہمیں اللہ نے کہا ہے:" فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ "آپ لوگوں سے  نہیں ڈرو بلکہ اللہ سے ڈرو۔ اس اصول کی نشاندہی  کی ہے۔اور آج ولایت فقیہ نے ہمیں اس  پر عمل کرنا سکھایا ۔ امام حسین علیہ السلام نے راستہ بتایا کیسے یعنی زمانے کے ظالم کے خلاف علماء کو آواز بلند کر نی ہے اور آج جو ہم یہاں ایران میں زیادہ تر امریکہ مردہ باد، اسرائیل مردہ باد کے نعرے سنتے ہیں یہ اسی آیت کا ترجمہ ہے " فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ " جس کے پاس اللہ اکبر کا سب سے بڑا  طاقت ہے جس کا وہ حامی و ناصر ہے جنہیں اس پہ یقین ہوگا وہ قطعی طور پر ہمیشہ ثابت قدم رہے گا اور ہمیشہ اللہ کی طر ف سے کامیابی اور نصرت یقینی ہے۔

س)ولایت فقیہ کے تحت رہتے ہوئے واحد خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کے پیچھے کیا ولولہ اور جوش ہےتو اس کا درس انہوں نے کس طرح سے حاصل کیا وہ کیا چیزیں ہیں میں چاہوں گا کہ اس کے اوپر کھل کے بیان کیجئے؟

ج) بس یہی کہ جو خود فلسفہ ولایت فقیہ میں امام حسین علیہ السلام کے اس خطبے کو بیان کیا گیا ہے یہی بنیادی جذبہ ہے کہ جو طریقہ کار امام حسین علیہ السلام نے   سکھایا ہے کچھ آپ نے خود کرنا ہے کچھ اللہ کے سپرد چھوڑنا ہے، یہ نہیں کہ معجزہ ہوجائے گا سب کچھ اللہ کرے گا ایسا نہیں ہے۔

کچھ خود کرنا ہے ۔اور جو انسان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے خود نہیں کرسکتا ہے وہ اللہ کے سپرد کرنا ہے" لَهُ مُعَقِّبَاتٌ مِنْ بَینِ یدَیهِ وَمِنْ خَلْفِهِ یحْفَظُونَهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ " اور جو انسان خود کرسکتا ہے" إِنَّ اللَّهَ لَا یغَیرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى یغَیرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ " اس کو عملانے کی حکمت عملی خدا نے ہمیں سکھائی ہے ۔

ولایت فقیہ حکومت میں اس میں عملی طور پر کام کیا گیا کہ مثلاً ہمیں آنکھیں بند کر کے کام نہیں کرنا ہے کہ خدا ہماری مدد کرے گا ،نہیں ہمیں خود بھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونا ہے ۔

 ابھی جب آپ دیکھ ر ہے ہیں کہ پوری دنیا ایران کو سرینڈر کرنے کیلئے کیا کچھ کوشش نہیں کی ان 37 سالوں میں ۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے ساتھ ہی ایران نے جو سب سے بڑا جسے ظاہراً کہیں کہ اپنے لئے مشکلات خریدے وہ یہ کہ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ اپنے رابطے ختم کئے اور جو اسرائیل کی ایمبیسی تھی وہ فلسطین کو دی اور تب سے آج تک اس کو غیر قانونی ریاست قرار دیتے ہیں جبکہ اکثر اسلامی ممالک ڈرتے ہیں کہ کبھی ہمیں اسرائیل کی نسبت کوئی بے ادبی نہ ہو۔ مگر یہ ظاہری طاقت دیکھ کے جس اسرائیل نے چار دنوں میں 6 عرب اسلامی ممالک کو شکست دی تھی مگر ایران نے کہا کہ نہیں اللہ نے کہا کہ کچھ خود کرو کچھ مجھ پر چھوڑو ۔ انہوں نے خود کردیا کہ جو   اللہ کا ظاہری دشمن ابھی میدان میں ہے صیہونزم کے نام پر اسکے ساتھ اپنے روابط توڑ دئے مگر اللہ نے اس کے مقابلے میں کتنی عظیم طاقت دی۔ جسے دنیا سپر طاقت کہہ رہا ہے امریکہ اس کے ساتھ رابطہ توڑ کے اللہ کے ساتھ رابطہ جوڑ دیا ۔ ابھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ خطے میں ایران  سُپر پاور بن چکا ہے کہ نہ صرف ایک ہی میدان میں جہاں کی تہذیب  و ثقافت کو لیکر، یہاں کی اکانومی اور اقتصاد کو لیکر ، یہاں کی ملٹری مائٹ اور عسکری قوت  کو لیکر ،یہاں کی ٹیکنالوجی کو لیکر ، یہاں کے علم و ثقافت کو لیکر غرض ہر فیلڈ اور میدان میں دونوں اصولوں پر عملی کام کیا ہے جو کچھ خود انجام دے سکے اس سے خود انجام دیا اور جو کچھ خود انجام نہیں دے سکے اسے اللہ کے سپر د کیا ہے۔

 اس طرح اگر ہم امریکہ کی ہسٹری کو دیکھیں گے کہ انہوں نے دو سو سالوں میں کس سپیڈ کے ساتھ سپر میسی کی طرف آگئے ہیں تو اس کے مقابلے میں ایران نے کہ  اگر  آپ امریکی ترقی کو 100 کی سپیڈ کا آپ مارک کریں  توامریکہ کے مقابلے میں تو ایران تو دس ہزار کی سپیڈ سے  جارہا ہے۔ کہ پہلے پچیس یا پچاس سالوں میں تو امریکہ میں تو کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی  سائنس اور ٹیکنالوجی کی تو بات ہی نہیں تھی۔ مگر ایران نے سائنس میں ، ٹیکنالوجی میں ، ملٹری مائٹ میں ان 37 سالوں  میں جو قوت ثابت کر دکھائی کہ وہ ہر میدان میں ہے کہ وہ کسی بھی میدان میں پیچھے نہیں ہے۔ اس میں دونوں چیزیں ہیں نہ صرف اپنے مالی و مادی وسائل پر گھمنڈ ہے۔ نہیں، بلکہ  خود اپنی محنت پہ آدھا انحصار ہے اور آدھا خدا کی ذات پر  توکل ہے۔ اور جو انسان اس اعتدال کے ساتھ چلے گا خود بھی محنت کرے گا اور باقی اللہ پر چھوڑے گا  اس کی کامیابی بھی اسی طرح یقینی ہوگی جس طرح ہمیں ایران کی دیکھنے کو ملتی ہے۔

س) بہت خوبصورت  گفتگو  رہی ، آخر میں آپ کی خدمت میں گذارش کرتا چلوں کہ ایک مسیج دیں کہ آج کی جو یعنی شب  ہے شبِ جمعہ ہے اور شبِ جمعہ یقیناً ارتباط کی شب ہے ، جمعہ جو ہے  وہ مخصوص ہے امام زمانہ ارواحنا لہ الفدا کی ذات سے۔ چونکہ نوجوانوں کا تعلق کسی بھی قوم  کے مستقبل کا دارو مدار نوجوانوں پر ہوتا ہے تو ان کی اصلاح کیلئے ، ان کی پرہیزگاری کیلئے ، ان کے نفس کو طیب کرنے کیلئے ، ان کے اندر معنویت اور روحانیت کو پیدا کرنے کیلئے میں چاہوں گا کہ ایک مسیج دیتے ہوئے آپ اپنے کلام کو اختتام کریں؟

ج) اس میں ہمیں خود قرآن کا پیغام ہے کہ جہاں سورہ توبہ آیت 71 میں اللہ کا ارشاد ہے:"  وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِیاءُ بَعْضٍ یأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَینْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیقِیمُونَ الصَّلَاةَ وَیؤْتُونَ الزَّکَاةَ وَیطِیعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِکَ سَیرْحَمُهُمُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ عَزِیزٌ حَکِیمٌ "  مومن مرد اور مومن خواتین  ایک دوسرے کے ولی ہیں ، یہ ولایت رکھتے ہیں ایک دوسرے کے نسبت، ان کو چاہئے آپس میں نیک کاموں میں تعاون کریں ، نیک کاموں کو کرنے کی وہ دعوت دیں اور جو کوئی خدا نخواستہ برائی میں ملوث ہو اس کو روکنے میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر انجام دیں۔" وَیقِیمُونَ الصَّلَاةَ " اور نماز قائم کریں اور جن کے پاس جسے خدا نے نوازا ہے وہ زکوٰۃ  کو عطا کرنا نہ بھولیں ، جو محتاج ہیں، مستحق ہیں ، نادار ہیں ان کی حمایت کرنے کیلئے اس شب جمعہ کو یقینی بنائیں  اور اللہ نہ کرے جو کسی کو دکھانے کیلئے ۔ بلکہ۔"وَیطِیعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ " وہ اطاعت کس کی کرتے ہیں اللہ اور اللہ کے رسول کی ۔ اگر ہم ایسا کرتے ہیں یہی امام زمانہ عج کے ظہور کے مقدمات ہیں اور اللہ ہم سے یہی توقع کرتا ہے جب معاشرہ اس آیت کا مصداق بنے گاتو امام کا ظہور یقینی ہوگا جس کے ہم منتظر ہیں کہ ’’اللھم عجل لولیک الفرج ‘‘ 

’’اللٰھم صل علیٰ محمد وآل محمد وعجل فرجھم ‘‘  

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی