سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

فنڈمنٹلسٹ ویکسین(FunVax) مذہبی دنیا کیلئے بہت بڑا چلینج /علماء علم کلام کے بحث میں مصرف جبکہ دشمن بیولوجی کو تسخیر کرنے کے درپے

 اردو مقالات مکالمات مذھبی سیاسی ھدایت ٹی وی کے ساتھ

فنڈمنٹلسٹ ویکسین(FunVax) مذہبی دنیا کیلئے بہت بڑا چلینج  /علماء علم کلام کے بحث میں مصرف جبکہ دشمن بیولوجی کو تسخیر کرنے کے درپے

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی:

فنڈمنٹلسٹ ویکسین(FunVax) مذہبی دنیا کیلئے بہت بڑا چلینج  /علماء علم کلام کے بحث میں مصرف جبکہ دشمن بیولوجی کو تسخیر کرنے کے درپے

سیکولر دنیا  لوگوں کی فکر اور عقیدے کی بیالوجی پر کام ہو  رہی ہے تاکہ اسے تسخیر کر سکے اور اس پر المیہ یہ ہے کہ عالم اسلام بالعموم اور ہمارے شیعہ سنی علماء بالخصوص علم کلام کی بحثوں میں مشغول  ہیں مگر دیکھئے دشمن کہاں پر ہے وہ ہماری بیالوجی پہ کام کررہے ہیں ۔ ہمارے اذہان اور عقائد کو کنٹرول کرنے کے در پے  ہیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی کے "صبح ہدایت" پروگرام کے عالمی منظر  میں میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کے چیف ایڈیٹر حجت الاسلام سید عبدالحسین موسوی [قلمی نام ابو فاطمہ موسوی  عبدالحسینی] سےآنلاین مکالمے کے دوران   " نئے محاذ"(مومنین کے خلاف فنڈمنٹل ویکسین نامی بیولوجیکل ہتھیار)کے عنوان سے مندرجہ ذیل انٹرویو لیا جسے قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے۔

س) قبلہ  ؛ہمارا آج کا ٹاپک ذرا ہٹ کے ہے آج کچھ سائنسی معاملات پر گفتگو کرنا چاہ رہے ہیں وہ یہ کہ جہاں انسان ترقی کے آسمانوں کو چھو رہا ہے  اور وہاں پر بھی  دشمن انہی سائنسی ابزاروں کے ذریعے سے نقصان پہنچانے کے درپے ہیں تو اس میں یہ ایک نام آرہا ہے ’’فنڈامنٹل ویکسین‘‘  یہ کیا چیز ہے اس کو کس لئے ایجاد کیا گیا اور اس سے کیا کام لیا جارہا ہے؟

ج) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ[1]۔ اللَّهُمَّ ‌و‌ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، ‌و‌ أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، ‌و‌ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى [2]

آپ نے بہت ہی عمدہ موضوع انتخاب کیا ہے ۔ سائنسدانوں نے جنیٹک مالیکیول  (Genetic molecule)میں ترقی کے سبب بہت کچھ کرنے کی صلاحیت حاصل کی ہے۔ اور اس حوالے سے ایک خاص میدان"جنیٹک بہیویر"(Genetic behavior) میں قدم رکھ کر سرگرم ہیں۔مالیکیول بیالوجی (Molecule Biology)کے سائنسدان"جےمی سمون"(Jaymie Simmon)  "دی گارڈ جین"( The God Gene) نامی اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ میں نے مذہبی انسان اور غیر مذہبی انسان کے دماغ کی جینز پرتحقیق کی ہے اور تحقیق کے دوران میں متوجہ ہوا کہ مومن کے دماغ میں ایک خاص جین  ہوتا ہے جو کہ عام اور غیر مذہبی انسان میں نہیں ہے یا انتہائی کمزور ہوتا ہے۔ اور اس جین کی اس تھیوری پر پنٹاگون میں "فن ویکس"( FunVax: Fundamentalist Vaccine)نامی ایک پروجیکٹ بنا اور اس فنڈمنٹلسٹ ویکسین کے بارے میں  انٹرنیٹ پہ بھی سرچ کرکے معلومات دریافت کرسکتے ہیں اور فن ویکس(FunVax) لکھیں تو معلومات سامنے آئیں گے اگر چہ کم معلومات ملیں گے مگر  انتہائی قیمتی اور حیران کن معلومات ۔ اور اس فن ویکس نامی پروجیکٹ  پہ پنٹاگن نے بہت پہلے (2002)سے کام شروع کیا ہوا ہے ۔ یہ دراصل مسلمانوں کے خلاف بیولوجیکل ہتھیار ہے جسے بیوٹرریزم(Bioterrorism) بھی کہا جاتا ہے۔

2012ء میں پنٹاگون کے اس پروجیکٹ کی ایک ویڈیو منتشر ہوئی جو انتہائی محرمانہ اور خفیہ تھی جو اتفاقاً نیٹ پہ موجود ہے۔ اور اس پروجیکٹ پہ 2002ء سے کام شروع ہوا  ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس پروجیکٹ پہ بہت سارے ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔ اس رلیجس فنڈامنٹلزم(Religious fundamentalism) کا  بنیادی اور اصلی محور اور نشانہ شیعوں کے لئےمخصوص ہے۔ اگرچہ یہ  ہر مذہب کے ماننے والوں کیلئے چاہئے وہ  مسلمان  ہو یا غیرمسلمان ہو یہ ہر مذہب کو دین اور عقیدے کو اریڈکیٹ (Eradicate)کرنا چاہتے ہیں اور اس مذہی جین کو سائلنٹ(Silent)کرنا چاہتے ہیں۔جو اس میں خدا کے نسبت جذبہ و عقیدہ ہوتا ہے اسے۔ اور اس میں خاص طور پر شیعوں کے خلاف اچھا خاصا کام ہورہا ہے کیونکہ ان کے سامنے جو ریزلٹ سامنے آئے ہیں اس کے مطابق شیعوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہے   انہوں نے دیکھا کہ ایران کے خلاف 8 سالہ جنگ پوری دنیا ایران کے خلاف لڑتی رہی مگر ایرانیوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہ کرسکے۔ حزب اللہ لبنان سے 33 روزہ جنگ جس میں پوری دنیا اسرائیل کی حامی تھی  لیکن حزب اللہ والوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہ کرسکے۔ (اب عراق، شام اور بحرین میں بھی منہ کی کھا رہے ہیں)تو اسی لئے وہ کئی میدانوں میں اس حوالے سےکام کررہے ہیں۔میڈیا کے ذریعہ کام کیا جارہا ہے ثقافتی میدانوں میں کام کیا جاتا ہے کہ  مسلمان اپنی مذہبی شناخت سے بیزار ہوجائے یا اپنے علماء سے بیزار ہوجائے اور اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا میں بھی کام کیا جا رہا ہے  مگر اس کے ساتھ جو ہے   سب سے خطرناک اور غیر محسوس جنگ  شروع ہو چکی ہے وہ یہ کہ  مسلمانوں کی بیولوجی پہ کام ہورہا ہے۔

س) یہ اوپریٹ کیسے کرتے ہیں یہ جو وائرس تیار کرلی ہے ٹھیک ہے  یہ بات سمجھ میں آتی ہے ۔مگر یہ انفیکٹ کیسے کرتے ہیں ہم اس سے کس طرح بچ سکتے اور یہ ہم تک کیسے پہنچتے ہیں؟

ج) جی اس کیلئے سب سے ایک سستا اور ٹکاؤ ان کیلئے ایک منبع آب زمزم ہے  جس پر کئی تجربے کئے جا چکے ہیں، ایسے بہت سارے ہونگے کیونکہ صرف اس پہ تھوڑا کام بھی ہوا ہے   جس سے قدرے پردہ اٹھ گیا ہے وہ یہ کہ ایرانی حجاج نے ایک چیز کونوٹ کیا کہ سبھی یعنی حاجیوں میں 99فیصد سے زائد حاجی و زائر ہر بار بیمار پڑتے ہیں ، بیماری کیا ہے تپ(بخار) جیسا محسوس کرتے ہیں۔ اورٹیسٹ کرتے ہیں تو تپ(بخار) نہیں ہوتا ہے ، سردی کی وجہ بھی نہیں ہوتی ،مگر اس کے باوجود  وہ  بخار محسوس کرتے ہیں ڈاکٹروں نے تشخیص تو دیا کہ ان کو انفیکشن ہوا ہے ، مگر کس قسم کا انفیکشن ہوا ہے یہ بڑا سوال بن کر ابھرنے لگا  کیونکہ اب یہ ایک سلسلہ بنا  ہوا ہے کہ تقریباً ہر قافلے کا قافلہ اس بیماری کا شکار ہوتا ہے۔ تو تھوڑا بہت اس میں ہلال احمر اور میڈیکل ٹیم نے حساسیت سے کام لیا کہ یہ کس قسم کا وائرس ہے اور سائنسی تحقیق سے پتہ چلا کہ یہ جو وائرس ہے اس کا علاج واشنگٹن کے بالٹریٹ جیسے اسپتالوں  میں موجود ہےیعنی  وہ صرف امریکی ملٹری ہسپتالوں میں موجود ہے اور دنیا کے کسی بھی جگہ اس ویکسین کا علاج موجود نہیں ہے اور کہیں بھی موجود نہیں ہے۔ اس چیز نے اسکو تھوڑا  زیادہ حساس بنایا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے  کہ وائرس ایسا ہے کہ جس کا علاج صرف امریکن ملٹری ہسپتالوں میں ہے۔  تو پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے  تو آخر کار پتہ چلا کہ آب زمزم کو آلودہ کیا جاتا ہے ۔

س) وہ کس طرح سے ؟

ج)طرحیں بہت ساری ہو سکتی ہیں لیکن حجاج پر تجربیات انجام دینا سب سے آسان ذریعہ ہے یہ جو حج یاعمرہ پہ آنے والے زائرین ہیں ان پر اس قسم کے منصوبے کا تجربہ کرنا کسی اعتبار سے بعید نہیں لگتا ۔ ایرانیوں نے حج  کے مسائل پہ کئی ڈاکومنٹریاں بنائی ہیں اور اس پہ سائنسی کام ہورہا ہے اسلئے تھوڑے بہت شواہد بھی جمع ہوئے ہیں اور یہ صرف ایران نے نہیں کیا ہے اس سے  پہلے تو بی بی سی نے اس  حوالے سے ایک ڈاکومنٹری چلائی تھی کہ آب زمزم کو آلودہ کیا جاتا ہے ، تو جب ایرانیوں نے بھی اس پہ تحقیقی کام شروع کیا اور مستند ڈاکمنٹری کو اپنے ٹی وی پر نشر کیا تو اس وقت نہ سعودی عرب نے اس پہ کوئی اعتراض کیا نہ ہی کسی معتبر ادارے نے ۔ تو یہ جو بعض ماہرین نے اس حوالے سے تحقیق شروع کی تو انہوں نے اس بات کو خاص طور سے محسوس کیا کہ حرمین شریفین میں ڈیوٹی پہ جو ہیں پولیس والے"شرطہ" وہ صرف اپنے ساتھ رکھے پانی کو  استعمال کرتے ہیں اور وہاں موجود آب زمزم کو استعمال نہیں کرتے ، شاید ان کو خود بھی پتہ نہ ہو کہ ا نہیں کیوں آب زمزم نہیں پینا ہے اور ان کے لئے ایسی ڈائریکشن اور ہدایات کیوں ہے۔

تو ایک طرف یہ صورتحال اور دوسری طرف یہ کہ یہ جو"گارڈجین"(God gene) تھیوری میں جن باتوں کا انکشاف کیا گیا ہے اور اس پر یہ ویڈیو جو2007ء میں سامنے آیا  جوکہ پنٹاگون کا خفیہ پروجیکٹ ہے اور جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ  مذہبی جین کو مذہبی لوگوں کے  دماغ میں  سائیلنٹ کرنے کے درپے ہیں ۔جب اس میں مذہبی رجحان ہی موجود نہ رہے تو وہ مذہب کے خلاف ہونے والی سازشوں کے خلاف آواز کیسے بلند کر سکتا ہے اور مقاومت کیسے کر سکتا ہے۔

اس وائرس سے بظاہر کوئی پریشانی پیش نہیں آتی بجز یہ  کہ مثلاً آپ مسجد میں نماز ادا کرنے کے عادی ہوں تو آپ کہیں گے کہ کیوں نہ مسجد کے بجائے آج گھر میں ہی پڑھیں یا یہ کہ  ابھی تو وقت ہے بعد میں بھی پڑھی جاسکتی ہے اور پھر نہ پڑھیں اسی طرح مذہبی رحجان آپ میں ختم ہو گا جب بھی مذہبی مسئلہ پیش آئے تو اپ اسے غیر ضروری قرار دیں گے آپ سے صدائے احتجاج کرنے کی صلاحیت چھین لی جائے گی یہ سب غیر شعوری طور انجام پائے گا  اور آپ مذہبی امور حتی کتابوں سے،دعاءو عبادت سے اکتا جائیں گے۔

س)یعنی مذہبی جذبات کو سرد کردینا چاہتے ہیں ۔ مگر میرا سوال ابھی بھی موجود ہے کہ اس وائرس  سےہم اینفیکٹ (متاثر)ہوتے کیسے ہیں ؟

ج) دیکھئے اس میں توجہ رکھنی  ضروری ہے کہ ہمارے خلاف درپردہ  سازش جاری ہے۔ اور یہ سازش اب صرف ثقافتی حدود تک محدود نہیں بلکہ ہمارے افکار و عقائد کی بیولوجی بھی نشانے پر ہے۔اور الحمدللہ ایران میں اس حوالے سے بیداری دیکھنے کو ملتی ہے انہوں نے بیوٹرریزم (Bioterrorism)کا مقابلہ کرنے کیلئے یہاں اچھا خاصا کام شروع ہوا ہے ۔

عموما ہمیں  توپتہ نہیں ہوتا کہ ہم جو بازار سے کھاتے ہیں وہ ہمارے لئے کس حد تک مفید یا مضر ہے،یہاں تک کہ خادمین شریفین  مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں ڈیوٹی پہ پلیس والوں کو کو پتہ بھی نہیں ہے کہ ہم مخصوص پانی کیوں پیتے ہیں جبکہ ہم سبھی آب زمزم کا پانی پینے کو بڑی سعادت سمجھتے ہیں اسکے باوجود وہ زمزم کا پانی پینے سے پرہیز کرتے ہیں  ۔معلوم ہوتا ہے کہ ان کی اس بات کی تعلیم دی گئی ہے۔ اس کے مقابلے میں ہمیں کیسے پتہ چلے کہ جو ہم بازار میں کھاتے ہیں اس میں ہمارے لئے کیا کچھ تیار کیا گیا ہے۔ اسلئے اسے جاننے کیلئے سائنسی اعتبار سے بڑی تحقیق عمل میں آنی چاہئے جو عوام کو آگاہ کرسکیں۔ جس طرح یہاں ایران میں انجام دیا جا رہا ہے۔ ایران میں ہم نے دیکھا کہ اس موضوع پہ  عوام کو باخبر کرنے کیلئے کئی شو چلے ، ڈاکومینٹریز چلی کہ خورد و خوراک کی چیزیں جو یہاں امپورٹ ہو کے آرہی ہیں اس  سےکیا اثرات مرتب ہوگئے ہیں ۔

سیکولر دنیا لوگوں کی فکر اور عقیدے کی بیالوجی پر کام  رہی ہے تاکہ اسے تسخیر کر سکے اور اس پر المیہ یہ ہے کہ عالم اسلام بالعموم اور ہمارے شیعہ سنی علماء بالخصوص علم کلام کی بحثوں میں مشغول  ہیں مگر دیکھئے دشمن کہاں پر ہے وہ ہماری بیالوجی پہ کام کررہے ہیں ۔ ہمارے اذہان اور عقائد کو کنٹرول کرنے کے در پے  ہیں۔

س) اس کا حل کیا ہے؟

ج) حل یہ ہے کہ ہم اپنی اہمیت اور اسلام دشمن طاقتوں کی خباثت کو سمجھیں  اور دشمن کے کسی بھی بظاہر  دلفریب اور شوگر کوٹڈفارمیٹ کو جاننے کی کوشش کریں۔ ہمیں ان کی ہر خیر خواہی کو شک کی نظروں سے دیکھنا ہوگا کہ دشمن کسی بھی اعتبار سے ہمارا خیر خواہ نہیں ہے۔

س) یہ بات سمجھ میں آتی ہے حضور ؛لیکن ہم  بازارجاتے ہیں حلال لانے کیلئے جس پر حلال مارک لگا ہوا ہوتا ہے  وہی خریدتے ہیں یا اسٹورز میں باقی چیزیں اسی طرح  اور کچھ تو کھانا ہی نا۔ اگر اس میں یہ سب چیزیں ملی ہوئی ہیں اس وائرس کی آمیزش بھی ہوتو پھر لوگ کھائیں گے کیا ؟

ج) اگر احتیاط نہیں کریں گے وہ اس وائرس کا غیر شعوری طور پر شکار ہوجائیں گے، ابھی اس کا اس کے سوا  کوئی اور راہ حل نہیں ہے کہ  جب تک نہ کسی مومن سائنسدان کی طرف سے تائید حاصل نہ ہو وہ چیز خریدنے سے پرہیز  کرنا ہوگا۔

ابھی مسلمان کو  دیگر ادیان سے زیادہ بازار میں خریدنے کے دوران انتہائی حساس ہونا چاہئے کہ اگر   آپ اپنے،  خاص کر اپنے ایمان اور عقیدے کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس موضوع کو سنجیدہ لینا چاہئے۔اگر ہم کسی چیز کو استعمال کرنے کے بعد بخار جیسی حالت پائیں تو ہمیں ضرور میڈیکل چیک اپ کرانا چاہئے۔اور اگر چیک اپ  سے معلوم ہوگا کہ  آپ ایسے وائرس کے شکار ہوئے ہیں جس کا ویکسین صرف امریکی ملٹری ہسپتالوں میں دستیاب ہے تو آپ شکار ہو چکے ہیں ۔

س) اچھا اب صرف ایک دو سوالات اور ہیں تو آپ نے یہ کہا کہ ان کا علاج بھی ان ہی کے پاس ہے اور اگر ایک آدمی شکار ہوگیا تو اس کو کسی صورت سے شفا مل سکتی ہے کیا ؟

ج) کیوں نہیں مل سکتی  ، صرف بیداری کی ضرورت ہے۔ اگر ایران بیدار نہیں ہوتا اورمالکیولر بیولوجی (Molecular biology)کےسائنسی میدان میں بہت زیادہ کام نہیں کرتا ایران  یہ دعویٰ نہیں کر سکتا تھا کہ وہ 90 فیصد  سے زائد عوام کو ایسے وائرس سے محفوظ بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے۔ اس لئے ایسے ہی مالیکیولر بیولوجی میں مسلمانوں کو سنجیدگی کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بیوٹرریزم(Bioterrorism)کو کنٹرول کرسکیں۔

س) جی ایک اور آخری سوال کہ آپ نے اس کا ذکر کیا ایک ڈاکومینٹری کا جو کہ یہاں کے ایک نشریاتی ادارے(بی بی سی) نے بھی چلائی اور اس کے بعد ایران میں بھی اس کے اوپر کام ہوا اور انہوں نے بھی اس کے اوپر بات کی۔ وہ آپ نے اس دن کون سے ٹی وی کا نام لیا تھا جس پر فارسی ڈاکومینٹریز موجود ہیں؟

ج) اس کا نام ایارٹ ڈاٹ کام (aparat.com)ہے  اس پہ جس طرح آپ کے پاس یوٹیوب ہے ایران نے ایسی سائٹ لانچ کر رکھی ہے جس کا نام ایارٹ ڈاٹ کام ہے  اس پر ویڈیوز اپلوڈ کئے جاتے ہیں۔اس میں اگر آپ پروفیسر علی کرمی یا صرف علی کرمی لکھیں یاڈاکٹر علی کرمی لکھیں وہ اس میدان کے صف اول کے سائنسدان ہیں جنہوں نے اس میدان میں انتہائی زیادہ کام کیا ہے۔ وہ بہت سارے ویڈیوز اور کانفرنسیں جو انہوں نے پرزنٹ کئے ہوئے ہیں یا سائنٹفک ڈاکمنٹریز تیار کی ہیں اس پہ اپلوڈ کی ہوئی ہیں۔ اور جو یہاں ایران میں افق ٹی نامی سٹلائٹ چینل ہے اس پر تو مسلسل اس حوالے سے اور اسلامی بیداری کے حوالے سے مستند پروگرامز ہوتے ہیں ۔ مگر یہ جو ایارٹ ڈاٹ کام  ہے اس پہ آپ اس سے بھی زیادہ موضوعات پہ بہت سارے ویڈیوز اور مستند پروگرامز  دیکھ سکتے ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر علی کرمی نے اس حوالے سے بہت سارا کام کیا ہے اور ان کے ویڈیوز اور پروگرامز کو بھی وہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے ۔ اس میں بہت سارے مستند سائنٹیفک مواد موجود ہے۔

ضروری لیکس کو شامل کیا جا چکا ہے نیز اس حوالے سے مندرجہ ذیل لینک سے بھی استفادہ کیا جاسکتا :نیوزنور

FunVax: Fundamentalist Vaccine

Pentagon Video, Document Reveal Aerial Vaccination Plan

The God Gene | Oct. 25, 2004

Faith in God is down to your genes, says Researcher

CIA defends running vaccine program to find bin Laden

Quarterly FunVax Review

DOD VIRUS 'FUNVAX' - DENATURES DNA to REMOVE THE GOD GENE - CHEMTRAIL AEROSOLS & VACCINE PROJECT

Vmat2, or the God Gene: Reading Spirituality in the Human Genome

The Evolution of the God Gene

THE GOD GENE CONSPIRACY


تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی