سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

داعش کے خلاف ایران کی تادیبی کاروائی اسرائیل اور امریکہ کیلئے کھلا چلینج

 اردو مقالات مکالمات سیاسی ایران سعودی عرب شام قطر ھدایت ٹی وی کے ساتھ

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی؛

داعش کے خلاف ایران کی تادیبی کاروائی اسرائیل اور امریکہ کیلئے کھلا چلینج/داعش کے خلاف شیعہ سنی متحد/آل سعود  آل پہلوی کا جیسا ہوگا/قطر اسلامی بیداری کی کڑی/اس سال یوم قدس پر شور ہوگا

ایران نے اُس جگہ کو ہدف بنایا جو داعش کا نیا نام نہاد دارالخلافہ بننے جا رہا ہے جسے "رقہ" سے دیرازور منتقل کیا جا رہا تھا اور جن کے بغل میں امریکی ائیر بیس بھی ہے  کو نشانہ بنایا۔اور ایسی کاروائی جس کی ابھی تک کوئی مثال نہیں ملتی وہ یوں  کہ ایک ملک دوسرے ملک کے آسمان کو استعمال کر کے تیسرے ملک میں اپنے دشمن کے ٹھکانے کو نشانہ بناتا ہے اور بالکل انیس بیس کے فرق کے بغیر ٹھیک نشانہ بنانا ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی کے "صبح ہدایت" پروگرام کے عالمی منظر  میں"اسلامی بیداری کی روشن کڑیکے عنوان کے تحت میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کے بانی چیف ایڈیٹر حجت الاسلام حاج سید عبدالحسین موسوی [قلمی نام؛ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی] سےآنلاین مکالمے میں داعش کے خلاف ایران کی کاروائی اور خلیج فارس ممالک میں جاری رویداد کے سلسلے میں مندرجہ ذیل انٹرویو لیا جسے قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے۔

س) ایران کی طرف سے داعش دہشتگردوں کے خلاف شام میں انتقامی کاروائی کی اہمیت اور پیغام کیا تھے؟

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ. اللَّهُمَّ ‌و‌ أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، ‌و‌ أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، ‌و‌ وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى۔

جی؛ دہشتگردوں کیلئے اسلامی جمہوریہ ایران نے کئی پیغام دیئے، از جملہ یہ کہ اگر تم لوگوں نے لندن میں،، پیرس میں ، انکارا  میں دہشتگردانہ کاروائیاں کیں اور تمہارے خلاف کوئی موثر تادیبی کاروائی نہیں گئی یا تم لوگوں کو ایسی امید نہیں تھی کہ وہاں سے انتقامی کاروائی ہوگی لیکن ایران نے مؤثر تادیبی کاروائی کر کے دشمنوں کو ہوش کے ناخن لینے کو کہا۔ تہران حملےکہ جسے بقول امام خامنہ ای کے دہشتگردوں کی پٹاخہ بازی کہ اب دہشتگرد ایسی پٹاخہ بازی کرنے سے پرہیز کرینگے۔یا کم سے کم ہر حماقت سے پہلے ہزاروں بار سوچیں گے کہ طرف جمہوریہ اسلامی ایران ہے۔

اس کاروائی میں کئی زاویے  اورکئی پیغامات موجود  ہیں۔ میں ایک پہلو کو لے لیتا ہوں وہ یہ کہ ایران نے اپنی سرزمین  کو ہی کیوں انتخاب کیا جبکہ ایران شام میں موجود ہے اُس کے فوجی مستشار وہاں پر موجود ہیں ، اُس کے اتحادی اور دست و پا وہاں پر موجود ہیں لیکن نہ خود شام سے کہا ، نہ حزب اللہ ، نہ روس سے کہا، نہ خود وہاں پر جو فوجیں موجود تھیں ان سے کہا کہ آپ تادیبی کاروائی کریں، بلکہ اپنی سرزمین کو استعمال کر کے وہاں اُس جگہ کو ہدف بنایا جو داعش کا نیا نام نہاد دارالخلافہ بننے جا رہا ہے جسے "رقہ" سے دیرازور منتقل کیا جا رہا تھا اور جن کے بغل میں امریکی ائیر بیس بھی ہے  کو نشانہ بنایا۔اور ایسی کاروائی جس کی ابھی تک کوئی مثال نہیں ملتی وہ یوں کہ ایک ملک دوسرے ملک کے آسمان کو استعمال کر کے تیسرے ملک میں اپنے دشمن کے ٹھکانے کو نشانہ بناتا ہے اور بالکل انیس بیس کے فرق کے بغیر ٹھیک نشانہ بنانا ہے۔

س) ایران کا میزائل داغنے کیلئے دو جگہوں کردستان اور کرمانشاہ  کا انتخاب کرنا۔ کیا کوئی خاص وجہ ؟

ج)ان دو مقامات کا انتخاب کرنا بھی ایک پیغام یہ تھا کہ جو ابھی تک اسرائیل اور امریکہ کی کوشش رہی ہے کہ  ایران کی داعش کے ساتھ شیعہ سنی جنگ ثابت کرے۔ یہ اس کا جواب تھا۔  کردستان سے جو میزائل داغے گئے یعنی سنیوں کے دل کی ترجمانی اور کرمانشاہ سے جو میزائل داغے گئے وہ  شیعوں کے دل کی ترجمانی تھی۔اسطرح پیغام یہ تھا کہ دہشتگردی کےخلاف سبھی سنی شیعہ مسلمان متحد ہیں۔ اگر امریکہ اور اسرائیل کے یہ کرائے کے ٹٹو اگرچہ مسلمانی لبادے میں ظاہر  ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں یہ لوگ صرف مسلمانوں کا خون بہانے کے بغیر اور کوئی کام  نہیں جانتے ۔ اسی لئے پیغام یہ تھا کہ داعش کے ساتھ کوئی مذہبی جنگ نہیں ہے بلکہ جنگ انسانیت کے دشمن دہشتگردی کے خلاف ہے۔

س)میزائیلوں کے دقیق نشانہ سادہنے کے حوالے سے جو دفاعی مبصرین و ماہرین نے اس کو بہت ہی کامیاب  کاروائی قرار دیا کیا اس کے ذریعہ بڑی طاقتوں کے لئے بھی کوئی پیغام تھا؟

ج)جی؛ جس طرح امام خامنہ ای نے فرمایا کہ ہمارا طمانچہ ۔تو یہ طمانچہ تھا پہلے امریکہ کیلئے کہ جس  نے تین دن پہلے ان ہی میزائل پر پابندی عائد کئے جانی کی بل پاس کی تھی،اور ایران نے تین دن بعد ہی اسی میزائل کو استعمال میں لاکر اس کی دقیق ترین سائنسی صلاحیت کا مظاہرہ کیا اور ایسان نمونہ دکھا یا جو اپنی مثال آپ  ہے ۔کیونکہ معمولا ایسے میزائلوں کا دس گز تک چوکنا بھی صحیح نشانہ تسلیم کیا جاتا ہے ۔ مگر یہ ایرانی میزائل  بالکل اپنے ہدف پہ جا لگے اور کوئی انیس بیس کا فرق نہیں ہوا۔ یہ میزائل اسی ایران کے ہاتھوں بنے ہیں کہ جب اس پر بڑی طاقتوں کے ایما پر حملہ کرایا گیا ۔امریکہ نے صدام کی پیٹ تھپتھپائی کہ ایران پر چڑھائی کر لو اور پوری  دنیا اکھٹی ہوگئی ایران کے خلاف اور ایران کو  کوئی ملک اپنے دفاع کیلئے ایک معمولی گولی تو کیا خاردار تاریں بیچنے کیلئے تیار نہیں ہوے۔اور صاف انکار کیا کہ نہیں جناب ہم آپ کو نہیں بیچ سکتے ہیں۔ اُسی ایران نے تمام تر پابندیوں کے باوجوداپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر اپنے پیروں پر کھڑا ہوکر آج سپر طاقت کی شکل میں ابھر رہا ہے اور مسلمانوں کی اپنی طاقت کا مظاہرہ کر دکھایا ۔ جس طرح آپ نے بالکل صحیح فرمایا کہ یہ حقیقت میں اسلامی بیداری کی روشن کڑی ہے کہ اگر مسلمان اپنی علمی صلاحیتوں ، اپنی مادی صلاحیتوں اور اپنی ایمانی صلاحیتوں کو اکھٹا کریں تو جمہوری اسلامی ایران بن جاتا ہے۔

س)اللہ نے اکثر خزانے مسلمانوں کے پیروں کے نیچے رکھے ہیں لیکن پھر بھی وہ دشمنوں کے دست نگر بنے ہوئے ہیں اور خود غفلت کی نیند میں غرق ہیں ، عوام میں اس حوالے سے کس حد تک بیداری دیکھنے کو ملتی ہے؟

ج) ایران کی خودمختاری اور خود اعتمادی آئے دن  عوام میں سیاسی شعور پیدا کرکے دعوت فکر دے رہا ہے ۔ آپ دیکھیں عرب ممالک میں قطر  اقتصادی اعتبار سے بڑا ہی طاقتور ملک مانا جا رہا ہے  مگر آپ دیکھئے جب اس ملک قطر پر پابندیاں عائد ہوئیں تو اس کی نظریں اس ملک پر پڑی اور اس ملک سے مدد طلب کی جس پر تقریبا چالیس سالوں سے پابندیاں عائد ہیں ۔ ایران پہ تقریباً چالیس سالوں سے  بین الاقوامی پابندیاں عائد ہیں اور جو ممالک استعماری طاقتوں پر اعتماد کر کے اور بڑا اقتصادی  طاقتور ملک وہ پابندیاں عائد ہونے کے ساتھ ہی ایسے ملک ایران کی طرف دست تعاون دراز کر رہا ہے جس پر پوری دنیا نے قریب چالیس سالوں سے پابندیاں عائد کی ہوئی ہیں ۔

 تو یہ بھی ایک مثال ہے تمام اسلامی ممالک کیلئے کہ آپ دیکھئے کہ آپ اگر دشمن پہ اعتماد کرتے ہیں، امریکہ پہ اعتماد کرتے ہیں ، اسرائیل  پہ اعتماد کرتے ہیں آپ گھاٹے کا سودا کررہے ہیں ۔ جوہم علی مرتضی علیہ السلام اور اہلبیت علیہھم السلام کی محبت کی بات کرتے ہیں یہ محبت  ان ہی اصولوں پر عمل کرنا سکھاتے ، سمجھاتے ہیں کہ  جس سے صرف اسلامی اقدار و قدرت کا مظاہرہ ہوتا ہے اور اسلام کے دشمنوں کا سب سے بڑا حریف بن کر میدان میں رہنا ہے۔ جبکہ اکثر مسلمان ممالک پر  حاکم چونکہ اسلام اور مسلمین کے نمایندے نہیں ہیں اسلام دشمن طاقتوں کی مدد کرنے میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں ۔ آپ دیکھئے کہ  سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ چار سو بلین ڈالر کا جو معاملہ کیا ہے آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ وہ ہتھیار بنا کون رہا ہے! اسرائیل کو وہ ٹھیکہ دیا گیا ہے یعنی اسرائیل کی اکونامی کو مستحکم بنانے کیلئے مسلمانوں کے خزانوں کو استعمال میں لایا گیا  ما بقی امریکہ نے  اپنے اقتصاد کو مضبوط کرنے کیلئے رکھا ۔اسلام دشمن طاقتوں نے مسلمانوں سے اپنی اقتصاد کو مضبوط کرنے کا منصوبہ بنایا اور بدلے میں مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کا خون بہانے کے ابزار دے دیے۔

اگرچہ بظاہر مسلمان کے ہاتھوں ہی مسلمان کا خون بہایا جاتا ہے لیکن اس کے حقیقی سرکردہ خود مغربی اسلام دشمن طاقتیں ہیں۔ جس طرح میں نے پہلے بھی اشارہ کیا کہ دہشتگردوں کا سرکردہ ایک ہی ہے  اصلی غنڈہ  ایک ہی ہے، یہی وجہ ہے کہ  لندن میں پیرس میں یا استنبول میں انہوں نے دہشتگردوں کی کاروائی کے خلاف کوئی موثر کاروائی نہیں کی  ۔اور اگر کوئی دہشتگردوں کے خلاف موثر کاروائی کرنا چاہے تو امریکہ اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہو جاتا ہے۔ جسطرح کہ ابھی مغربی میڈیا میں بھی دبے الفاظوں میں یہ بات سامنے آنے لگی جس میں سوال کیا گیا کہ ایران دہشتگروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے جبکہ امریکہ شام میں بیٹھ کر داعش کے خلاف  ایکشن کرنے والے جنگی طیاروں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ تو وہاں سے بھی پتہ چلتا ہے کہ عالم اسلام دشمن کے شکنجے میں ہے اور ایسے میں جمہوری اسلامی  ایران نے ایسی کاروائی کر کے  مسلمانوں  کی خود داری اور خود مختاری کا نمونہ پیش کر کے دوست و دشمن کیلئے پیغام دیا کہ مسلمان اگر اپنے پیروں پہ کھڑے ہوجائینگے تو دشمن مسلمان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اورتابناک مستقبل مسلمانوں کا مقدر ہے ۔

س )سعودی عرب میں شاہ سلمان کو  اچانک اپنے ولیعہد بھتیجےکو  ہٹا کر جوان بیٹے کو ولیعہد بنانے کی کیا ضرورت آن پڑی؟

ج)اس حوالے عربی سوشل میڈیا پر گرم بحث دیکھنے کو مل رہی ہے بعض عربی ٹویٹ میں یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ بن سلمان کی بیعت بندوق کی نوک پر لی گئی ، جبکہ یہ شاہ کے بھتیجے کو ولی عہدی سے ہٹانے کا معاملہ مجتہد نام سے مشہور  شاہی خاندان کے داخلی اسرار فاش کرنے والے شخص نے دو سال پہلے فاش کر دیا تھا تو ابھی اس کی حقیقت اب سامنے آ گئی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ  اندر  اقتدار کی جنگ بڑے اوج پر ہے ۔ اب جبکہ شاہ سلمان نے اپنے  بیٹے کو اتنے سارے اختیارات دئے ہیں جس سے بہت سارے دیگر سینئرشہزادے شاید اپنی خاموشی توڑیں گے ۔ تو یہ تقریباً وہی حالت ہے جو ایران کی رہی کہ جب پہلوی خاندان زوال کے دہانے پر پہنچا تو عقل گھاس کھانے گئی امریکہ کے ایما پر باپ سے بادشاہت چھین لی گئی اور بیٹے کو بادشاہ بنایا گیا ۔اور  وہ خود صحیح فیصلہ لینے سے ناکام رہے۔ تو ایسا ہی لگتا کہ اب یہی کچھ سعودی عرب میں ہونے جا رہا ہے کہ جو ایران میں شاہی سلسلے کا حشرہوا سعودی عرب میں بھی آل سعود کا وہی حشر  ہونے جارہا ہے۔ 

س) سعودی عرب نے قطر کے خلاف کیسا  فیصلہ لیا ؟  کیا اس سے سعودیہ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ جائے گا؟

ج) قطعاً اگر سعودیہ میں اپنے بل بوتے کی حکومت ہوتی تو سوال ایسا کچھ پیدا  ہوتا ۔ لیکن یہاں وہی  کچھ کہا، کیا  جاتا ہے جو اُسے امریکہ کرنے کو کہے ۔ قطر کو اس لئے سزا دی گئی کہ اُس نے فور ی طور پہ  اعتماد نفس اور خودمختاری کا مظاہر ہ کیا  تھا کہ جی نہیں ہم بھی اپنے پیروں پر کھڑے ہیں۔ تو یہ وہی بیداری کی لہر کی کڑی ہے۔مسلمان ممالک جو خود اعتمادی کھو چکے تھے اور بڑے طاقتوں کے آشیرواد کے بغیر ہر کام ناممکن تصور کرتے تھے تو جوامام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ نے نعرہ دیا کہ"لا شرقیہ ولا غربیہ اسلامیہ اسلامیہ"(نہ مشرق کا سویت یونین، نہ مغرب کا امریکہ  بلکہ صرف  اسلام اور صرف اسلام) ۔ تو اُس وقت یقین کرنا اکثر لوگوں کیلئےحتی سیاستدانوں کیلئے مشکل کام تھا مگر امام خمینی  رضوان اللہ تعالی علیہ نے جب کر کے دکھایا کہ وہی ایران جو کل سعودی عرب  کی طرح ایک ذلیل ملک تھا آج یہ طاقتور ترین ملک بن کر ابھرا ہے۔ جس طرح امام خامنہ ای نے پرسوں امریکہ سے مخاطب ہوکر فرمایا کہ :جب ایران ایک معمولی بوٹی تھی  اور وہ معمولی ہوا سے بھی ہل سکتی تھی آپ  اُس وقت اُس کا کچھ نہیں بگاڑسکے تو آج تو یہ تنومند درخت بن چکا ہے آپ اس کا کیا بگاڑ سکتیں ہیں۔ تو یہی پیغام آہستہ آہستہ مسلم ممالک کو ملتا  جارہا ہے  اور وہ سوچنے پر مجبور ہو رہے ہیں کہ جب یہ امریکہ ایران کا کچھ نہیں بگاڑ سکا تو میرا کیا بگاڑے گا۔ اسی کو اسلامی بیداری کہا جاتا ہے۔

ایسے میں دشمن نےجو مذہبی تعصب کو ہتھیار بنا رکھا ہے اور مسلمانوں کو شیعہ وسنی کے نام پر دست بہ گریباں رکھنا چاہتا ہے تو سنی ملک قطر نے  شیعہ ملک ایران کو اپنا حامی بتاکر اس کا بہترین توڑ کیا یا ایران و ترکی دو غیر عرب ملک یعنی دو عجم ملکوں کو اپنا حامی ہونے کا اعلان کرنا ، ابھی ایران سے مدد کی درخواست کی اور بہت سارا اقلام ایران نے قطر کیلئے روانہ کئے، تو یہ ایک بڑی پیشرفت ہے اور بڑی کامیابی کی علامت ہے کہ مسلمانوں کے اندر خود اعتمادی کی ایک جھلک شروع ہوگئی  کہ ہمیں اپنے پیروں پہ کھڑا ہونا چاہئے اور دوست و دشمن میں صحیح پہچان کرنی ہے۔

س) ایک آخری سوال کر کے میں جو آپ سے اجازت چاہوں گا کہ یوم قدس آرہا ہے ، جمعۃ الوداع ہے اس بارے میں کیا جوش و خروش دیکھنے میں آرہا ہے اور پوری امت کیلئے اس کا کیا پیغام ہے؟

ج) آپ نے دیکھا کہ خود آپ لوگوں نے ہی لندن میں کس طریقے سے پہلے ہی یعنی جمعۃ الوداع سے پہلے ہی چھٹی کے پیش نظر کن شرائط میں کتنی شاندار تقریب منائی اور دنیا دیکھتی رہ گئی کہ نہ صرف اس میں مسلمان تھے بلکہ غیر مسلمان بھی  امام خمینی  رضوان اللہ تعالی علیہ  کے اُس نعرے پہ لبیک کہتے نظر آئے ۔ تو آج کل جو ہمیں بہت ساری نوید ملی ہیں کہ  مستقبل مسلمانوں کا ہے اور فلسطین زیادہ دیر تک اس طرح مظلوم نہیں رہے گا باقی کے مسائل بھی چاہے بحرین ، یمن ، شام وغیرہ ہوں یہ ایک ایک کر کے حل ہونے جارہے ہیں تو اس حوالے سے قطعاً اس سال جو یوم قدس ہوگا وہ آج اپنی مثال آپ ہوگا۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی