سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

آل سعودی اور وہابیت زوال کی دہلیز پر

 مکالمات سیاسی ایران سعودی عرب ھدایت ٹی وی کے ساتھ

ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی کی ہدایت ٹی وی کے ساتھ گفتگو:

آل سعودی اور وہابیت زوال کی دہلیز پر

آل سعود کی شباہت بالکل ویسی ہی ہے کہ جیسی ایران کے شاہ کی تھی وہ یوں کہ اُن کا نہ اللہ پر بھروسہ تھا اور نہ اپنے عوام پر بلکہ اسی امریکہ اور دوسرے اس کے ناجائز اولاد اسرائیل پر اور یہی حشر ہے اسی سعودی عرب کے ناپختہ ولیعہد کا اُس کو نہ اللہ پر یقین ہے نہ بھروسہ اور نہ ہی اپنے عوام پر ، عوام کا تو سر پھوڑتا رہتا ہے اور اس کو صرف یقین ہے امریکہ کے دبدبے پر اور اس کے ناجائز اولاد اسرائیل کی سازشوں پر اور جو حشر شاہ ایران کا ہوا اور اسے بھی کئی بدتر آل سعود کا ہونے جارہا ہے اور یہ اس کی واضح علامت ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنورکی رپورٹ کےمطابق لندن میں دائرہدایت ٹی کے "صبح ہدایت" پروگرام کے عالمی منظر  میں میزبان سید علی مصطفی موسوی نے بین الاقوامی تجزیہ نگار اور نیوزنور کےبانی چیف ایڈیٹر حجت الاسلام سید عبدالحسین موسوی[قلمی نام ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی] سےآنلاین مکالمے کے دوران " سعودی عرب میں جاری داخلی اقتدار کی جنگ " کے حوالے سے لیے گئے انٹرویو کو مندرجہ ذیل قارئین کے نذر کیا جا رہا ہے:

س) قبلہ کہنے کو ایک کہاوت ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے؟مقبوضہ حجاز کی سرزمین جہاں پہ آل سعود جیسے نابکار ، فاسق و فاجر حکمرانوں نے اس ارض مقدس کے اوپر جو کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور  وحی کی سرزمین ہے اس کے اوپر قابض ہوئے اور اس کو مقبوضہ حجاز کو اپنے خاندانی نام آل سعود سے تعبیر کیا۔ اور بے تحاشا ظلم و جنایات جو کہ دشمنان اسلام کے بس کی نہیں تھی وہ آل سعود سے سرزد ہوئی اور اسلام کی ایک عجیب و غریب شبیہ بنا کے دنیا  کے سامنے پیش کردی ۔ اب اتنا جب ظلم حد سے بڑھ گیا تو پروردگار نے ظالم پر ظالم کو مسلط کیا اور جو اندرونی کہانی ہے وہ ہم آپ کی زبانی سنیں گے کہ کیا ماجرا ہے جو آج تک آل سعود میں گھمسان کی جنگ ہورہی ہے ؟

ج) بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِاللَّهُمَّ و أَنْطِقْنِی بِالْهُدَى ، و أَلْهِمْنِی التَّقْوَى ، و وَفِّقْنِی لِلَّتِی هِیَ أَزْکَى۔

آج اس بابرکت مہینے میں پہلے تمام دیکھنے والوں اور سننے والوں(اور پڑھنے والوں) کی خدمت میں بالعموم  مبارکباد عرض کرنا چاہوں گا کہ ہم میلاد النبی  کے مہینے میں داخل ہوئے ہیں اور یہ ہجری کا پہلا سال ہے ، پہلی ربیع الاول ہی تھی کہ جب آنحضور  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کی اور  مسلمانوں کا نیا سال بھی یہی ربیع الاول ہے ۔اور انشاء اللہ جو اس مہینے کے آغاز میں ہی ہمیں خوشخبری ملنے کا سلسلہ شروع ہوا ، داعش کا خاتمہ ہوا ہے یہ بہت بڑی جیت ہے مسلمانوں کی ،تو اس حوالے سے بھی میں مبارکبادی عرض کرتا چلوں اور اب امید ہے کہ جہاں کی آپ بات کررہے ہیں یعنی سعودی عرب میں وہاں کے حوالے سے بھی اب مسلمانوں کو ایک عظیم جشن اور عید منانے کی فرصت ملے گی جب یہ آل سعود نابود ہوجائے اور وہابیت کا خاتمہ ہوجائے گا ۔ان شاءاللہ اسلام مسلمانی کی اصلی شکل میں واپس آجائے گا اور جس میں قالو؛"سَلَامًا سَلَامًا"«[1]»سلاماً سلاماحاکم ہوگا وہ حاکم ہوجائے۔

اور اس کی واضح دلیلیں ہمیں ملتی ہیں کہ جس طریقے سے اسلام دشمن طاقتوں نے حرمین شریفین پر قابض بنانے کیلئے کہ انہوں نے یہ سوچ کے چلا تھا کہ اگر ہمیں مسلمانوں کے دل و اذہان پہ قبضہ کرنا ہے تو ہمیں حرمین شریفین پہ قبضہ جمانا ہوگا ان کو تو اسی لئے انہوں نے خلافت عثمانیہ کو ختم کر کے وہابیت کو اقتدار میں لایا اور انہوں نے  اپنی یہ کھیل ایک صدی تک کھیلی ، اور  انہوں نے اس کا  اپنا فائدہ اٹھایا اور اس بیچ ان وہابیوں نے آل سعود نے ہوش کے ناخن ابھی تک نہیں لئے اورایسا احمق اور نادان شخص بادشاہت  کی کرسی پہ بیٹھنے کی طرف دوڑ پڑا ہے جو اس کو لے ڈوبے گا ان شاء اللہ۔ اور جس طرح آپ نے صحیح اشارہ کیا ہے کہ عنوان کے طور پر بھی بجا ہے کہ جب ظلم بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتا ہے اور اسی مصداق کے تحت  اب یہ آل سعود والے مٹنے کی طرف چل رہے ہیں۔ 

س) کیا  پھر اس نادان  کی نادانی کو بہت اچھا سائن  سمجھا جائے ؟

ج) جی صحیح ؛بالکل اس کی شباہت بالکل ویسی ہی ہے کہ جیسی ایران کے شاہ کی تھی وہ یوں کہ اُن کا نہ اللہ پر بھروسہ تھا اور نہ اپنے عوام پر بلکہ اسی امریکہ اور دوسرے اس کے ناجائز اولاد اسرائیل پر اور یہی حشر ہے اسی سعودی عرب کے ناپختہ ولیعہد کا اُس کو نہ اللہ پر یقین ہے نہ بھروسہ اور نہ ہی اپنے عوام پر ، عوام کا تو سر پھوڑتا رہتا ہے اور اس کو صرف یقین ہے امریکہ کے دبدبے پر اور اس کے ناجائز اولاد اسرائیل کی سازشوں پر اور جو حشر شاہ ایران کا ہوا اور اسے بھی کئی بدتر آل سعود کا ہونے جارہا ہے اور یہ اس کی واضح علامت ہے۔

س) کیاجو شہزادے گرفتار کئے ہیں ان سے ایک معاہدہ سائن کیا جارہا ہے ایک اطلاعات ہے کہ اُن کی ستر فیصدی دولت ہتھیا لی جائے اور پھر اس کے بعد اُن کو چھوڑ دیا جائے تو اُن کا چھوڑنا اس کیلئے خطرناک نہیں ہوگا؟جب وہ رہا ہونگے جو نیشنل گارڈ کا سربراہ رہا ہے ، کوئی کسی ادارے کا سربراہ رہا ہے وہ اس کے اوپر قاتلانہ حملے نہیں کرینگے؟

ج) نہ صرف قاتلانہ حملہ کرینگے یہ بالکل جو اپنی قبر جسے کہے کھودنا ہےوہ خود کھود رہا ہے ۔ کیونکہ اگر تجربہ کار سیاستدان ہوتا، اگر اس میں وہ ظرفیت ہوتی تو جس طرح اُن کے گذشتہ بادشاہ گزرے ہیں جس سیاست کے ساتھ انہوں نے اپنی شیطانی اہداف کو حاصل کیا ۔مگر اس میں نہ وہ حکمت ہے نہ وہ بالغ نظری ہے۔ وہ اس طریقے سے اپنی قبر خود کھود رہا ہے یہ شہزادے اس کو جینے نہیں دینگے اگر وہ ان کی پوری کی پوری پراپرٹی  بھی اُن سے ہتھیا لے اُس کے باوجود بھی یہ چین کی سانس نہیں لے سکے گا ۔

آپ دیکھئے کہ ان کے ہاتھ میں اب  کچھ ہے ہی نہیں، آپ چھہ سال پیچھے جائیے کہ جب امریکہ نے داعش کے نام پر داعش یعنی (دولت اسلامیہ عراق و شامات) اسی لئے اس کو داعش کہتے ہیں۔ یعنی ان کو اسلامی اسٹیٹ بنانا تھا ، اسلامی امپائر بنانا تھا وہابیت کو نئے رنگ و روپ کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں پر مسلط کرنے کیلئے اس منصوبے کو ناکام بناکر اس داعش نامی نام نہاد اسلامی حکومت کا حاتمہ ہوگیا۔

س) گویا وہابیوں کا بھوت نکل گیا۔شیعوں نے وہابیوں کو ایسا سبق سکھایا کہ اگلے سو سال تک کیلئے خلافت کا بھوت فی الحال بھاگ گیا ہے؟

ج) جی الحمد اللہ؛ اگر آپ چاہیں تو میں اس سلسلے میں (جو  آج مورخہ 21نومبر2017کو) سر لشکر قاسم سلیمانی نے امام خامنہ ای اور امت اسلامی کے نام جو داعش کے خاتمے کیلئے مبارکبادی کا پیغام دیا ہے اُس کو میں آج صبح ترجمہ کیا ہے کو پڑھ کر سناؤں کہ کیا ہوا ہے، کتنی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے یعنی ان کربلائیوں نے اسلام کو بچانے کیلئے جس طرح کربلا میں بہتر آدمیوں نے اسلام کو بچایا امام حسین علیہ السلام کی قیادت میں اور آج اسی اسلام کو ولی فقیہ کی قیادت میں ان گنے چُنے کربلائیوں نے کس طرح بچایااسلام کو اور اسلام دشمن طاقتوں نے کیا گیم پلان بنایا تھا اور کس طرح اس کو ناکام بنایا گیا۔ تو کیا آپ کے پاس وقت ہے کہ میں پورا پیغام پڑھ  کے سنا سکوں۔

س)بالکل بصد شوق سنیں گے

ج) یہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ سر لشکر قاسم سلیمانی نے امام امت ولی فقیہ حضرت امام خامنہ ای اورامت اسلامی کی خدمت میں داعش  حکومت کا شام اور عراق میں مکمل صفایا کرنے کا رسمی اعلان کرتے ہوئے مندرجہ ذیل تحریری بیان مبارکبادی ارسال کیا ہے جس کا میں نے ترجمہ بھی کیا ہے اور شائع بھی ہوچکا ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ :

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

انّافَتَحنا لَکَ فتحاً مُبینا

محضر مبارک رہبر عزیز شجاع انقلاب اسلامی

حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مدظلہ العالی

سلام علیکم

چھے سال پہلے امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کے زمانے کے مانند خطرناک فتنہ  پرپا کیا گیا کہ جس نے خالص محمدی(صلی اللہ علیہ وآلہ) اسلام کی حقیقت سمجھنے کی  فرصت اورمٹھاس کو چھینا اور اس بار زیادہ پیچیدہ اور صہیونی  اور استکباری زہر سے آغشتہ  تباہ کن طوفان کے مانند عالم اسلام کو اپنے لپیٹ میں لیا۔

عالم اسلام میں وسیع آگ بھڑکانے کی غرض سے اور مسلمانوں کو آپس میں لڑانے  کیلئے یہ خطرناک  اور زہر آلود فتنہ اسلام دشمن طاقتوں کی طرف سے وجود میں لایا گیا۔ دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کے نام سے ایسی خبیثانہ تحریک پہلے ہی مہینے میں ہزاروں مسلمان جوانوں کو بہکانے اورعراق  و شام جیسے دو تاثیر گذار اور سرنوشت ساز ملکوں میں خطرناک بحران پیدا کرنے   اوران ممالک کی ہزاروں کلومیٹر مربع سرزمین  سینکڑوں گاؤں ، دیہاتوں ،شہروں اور ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹروں کو اپنے قبضے میں لینے میں کامیاب ہوئی اور ہزاروں بڑے کارخانوں اور ڈیپووں نیز انفراسٹکچر جیسے پلوں،اویل ریفاینری،گیس پائپ نیٹ ورک، پاور گرڈ سٹیشنوں اور دیگر ضروری مراکز کو تباہ کردیا  اور اسی کے ساتھ تاریخی اور تمدنی  عظیم سرمایے  آثار قدیمہ کویا بموں سے اڑا یا  یا آگ لگا کر زمین بوس کردیا۔

اگرچہ ان نقصانات کا احاطہ انتہائی مشکل ہے لیکن ابتدایی بررسی کے مطابق  پانچ سو ارب ڈالرکا نقصان ہوا ہے۔

ان حوادث میں غیر قابل نمایش اور  انتہائی درناک جنایات کے مرتکب ہوئے؛ از جملہ :بچوں کا سر قلم کرنا ، یا مردوں کی اپنے گھروالوں کے سامنے زندہ زندہ کھال اتارنا،بے گناہ بیٹیوں اور خواتین  کو اسیربنانا اور ان کی عزت تار تار کرنا، زندہ زندہ لوگوں کو جلانا اور سینکڑوں جوانوں کوایک ساتھ ذبح کرنا۔

ان ممالک کے مسلمان ایسے زہر آلود طوفان سے پریشان ،کچھ تو تکفیری جنایتکاروں کے تیز دھار خنجروں کے شکار ہوئے  اور دوسرے لاکھوں افراد گھربار کو چھوڑ کر شہروں اور ملکوں میں آوارہ ہو گئے ۔

اس کالے فتنے میں ہزاروں مساجد  اور مسلمانوں کے مقدس مقامات تباہ و ویران ہو گئے اور کئی مساجد کو امام جماعت اور نماز گزاروں کے ساتھ دھماکوں سے اڑا دیا گیا۔

چھے ہزار سے زائد جوانوں نے اسلام کا دفاع کرنے  کےنام پر دھوکہ کھا کر خودکش حملوں میں شرکت کرکے مساجد، مدارس یہاں تک کہ ہسپتالوں اور مسلمانوں کے عمومی مراکز کو خود کش کاروائی میں اڑا دیا ؛ جس سے ہزاروں بے گناہ مردو زنان، بچے اور بوڑھے شہید ہوئے۔

یہ سبھی جرم و جنایات امریکہ کے سب سے اعلی سرکاری عہدہ دار کے اعتراف کے مطابق کہ جو اسوقت اس ملک کا صدر بھی ہے  امریکہ کے  لیڈروں اور امریکہ سے وابستہ اداروں کی طرف سے منصوبہ بندی اور اجرا ہوا ہے  جس طرح کی ابھی بھی یہ سلسلہ امریکی سربراہ کی طرف سے منصوبہ بندی اور اجرا ہو رہا ہے۔

جو  کچھ اللہ سبحان و تعالی کی مہربانی اور رسول معظم اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آنحضور کے اہلبیت کی خاص عنایت شامل ہونے سے یہ کالی اور خطرناک سازش ناکام ہوئی  اس کےبعد آپ  حضرت مستطاب عالی یعنی امام خامنہ ای  اور مرجع عالیقدر حضرت آیت اللہ العظمی سیستانی  کی خردمندانہ رہبری اور حکیمانہ رہنمائی  تھی کہ جس سے اس زہریلے طوفان کا مقابلہ کرنے کیلئے تمام وسائل رضاکارانہ طور پر بروکار آئے۔

یقیناً حکومت عراق اور شام  کی پایداری  اوران دو ممالک کے  افواج  اور جوانوں کی  استقامت خاص کر حشدالشعبی مقدس اور دیگر ممالک کے جوانوں کی مقتدرانہ حاضری اور جناب سید حسن نصراللہ (حفظہ اللہ تعالی) کی پر افتخار سربراہی  میں حزب اللہ کا  اس خطرناک حادثے کو شکست فاش دینے میں کلیدی کردار رہا ہے۔

قطعا  جمہوریہ اسلامی کی  قوم اورخادم حکومت  خاص کر محترم صدر جمہوریہ ، مجلس شورای اسلامی (پارلیمنٹ)، وزارت دفاع، ملک کے نظامی ، انتظامی اور امنیتی اداروں کا حکومتوں اور فوق الذکر   ممالک    کے اقوام کی حمایت کرنا قابل تقدیر ہے۔

ناچیز اس میدان میں یعنی جنرل سلیمانی

 حضرتعالی(امام خامنہ ای ) کی طرف سے مکلف شدہ سپاہی کے عنوان سے داعش کے قلعہ"ابوکمالآزاد کرنے کی عملیات کو مکمل کرنے اور اس امریکی صہیونی جماعت کا پرچم اتارنے اور شام کا پرچم چڑھانے کے ساتھ اسشجرہ خبیثہ ملعونہ کے خاتمے کا اعلان کررہا ہوں اور  اس میدان کے سبھی کمانڈروں اور گمنام مجاہدوں  کی طرف سے نیز  ہزاروں ایرانی ،عراقی ، شامی ، لبنانی ، افغانستانی اور پاکستانی مدافع حرم شہیدوں کہ جنہوں نے مسلمانوں کے نوامیس اور جان نیز انکے مقدسات کا دفاع کرنے کیلئے اپنی جان قربان کردی کی نمایندگی کرتے ہوئے حضرت عالی اور ایران اسلامی کی بزرگوار ملت اور عراق و شام کی مظلوم ملت نیز دنیا بھر کے مسلمانوں کومبارک بادی اور تہنیت عرض کرتا ہوں  اور خداوند قادر کی بارگاہ میں اس عظیم کامیابی کیلئے اس سرزمین پر سجدہ شکر بجا لاتا ہوں۔

وَ مَا النَّصرالّا مِن عِندِالله العَزِیزِ الحَکِیم

آپ کا  بیٹا اور سپاہی

قاسم سلیمانی

س) جزاک اللہ جزاک اللہ لبیک یاحسین ؑ ۔

 بات کو آگے بڑھائیں گے قبلہ یہ تو معرکے کا میدانی صورتحال تھی جو کہحیدر کرار امیر المومنین ؑ کے سپاہیوں نے ،ان کے جانبازوں نے جو سر کیا اور ایک مرتبہ پھر عمر سعد کو ، عمر عاص کو برہنہ بھاگنے پر مجبور کیا۔ یہ تو تھا میدانی حال ۔ اب بات کرینگے کہ ایک چیز اور جو ہے وہ مقبوضہ حجاز سےسامنے آرہی ہے کہ کیا آپ اس کو کنفرم کرینگے کہ پھر میں اس پر مزید سوالات کروں گا کہ سننے میں آیا ہے کہ انہوں نے باقاعدہ وہابیت کے خلاف محمد بن سلیمان نے اسٹینڈ لیا ہے اور جو اصل جو پہلے کے معاملات تھے جو سنی المذہب لوگ تھے اس عقیدے کو انہوں حمایت کی ہے اور عید میلاد النبی ؐ کی باضابطہ طور پہ اجازت دی ہے کیا یہ سچ ہے؟

ج) جی ؛میں نے قاسم سلیمانی پیغام  کواسی لئے سنایاکہ آپ نے دیکھا کہ جس پہ پوری دنیا اُن کے پشت پر تھی کہ کتنا بڑا گیم پلان تھا عالم اسلام کے خلاف ۔ان چھہ سال میں انہوں نے کیا کیا اور الحمد للہ کربلائیوں نے اُن کا ڈٹ کر مقابلہ کر کے ان کے منصوبے کو خاک میں ملایا اور یہ اب ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔ اب یہ سنی بھی شاید قبول نہ کرینگے وہابی یہ رسمی طور پر  وہابیت کو چھوڑنے کی کوشش کرینگے مگر اب ان کی موت آچکی ہے۔ انہوں نے میلادالنبی ؐ کی اجازت بھی دی ہے اور یہ اب سنی عقیدے کااحترام بھی کرینگے ، اب یہ تکفیر کرنا بھی چھوڑ دیں مگر وہابیوں کے آخری دن آگئے ہیں اور ان کا خاتمہ بہت قریب ہے۔

س) وہابیوں کا کیا ہوگا وہ جو انہوں نے اب تک نماز یں پڑھی ہیں اور اب ان کو معلوم ہو رہا ہے کہ  ان کا مذہب کوئی مذہب نہیں تھا بلکہ یہ تو آل سعود کے چار بادشاہوں نے پیسہ لگا کے بنایا تھا ،اور یہ لوگ آج تک اس دین پر مر چکے ہیں، آج تک یہ لوگ خوب روزے ووزے رکھ رہے تھے ۔ ان کا کیا ہوگا؟  

ج) یہی  کہ  ان میں بصیرت دین نہیں ہے۔ بصیرت یعنی کربلائیوں کا کام کیا ہے، ہم کیوں ہر سال سر پیٹتے رہتے ہیں کیونکہ یہ بیچارے معصوم فکر کے لوگ ہیں کہ ان کو معصوم کہنا تو شاید عصمت کی توہین ہوگی ، یہ سادہ لوح افراد ہیں جو ظاہر کو دیکھتے ہیں ، ان کو کربلا میں بھی حالت یہی ہوگئی انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو خلیفہ امیر المومنین یزید ہے اور اسکے خلاف کچھ کہنا تو غلط ہے ، تو انہوں نے امام حسین ؑ کو اُس وقت کافر کہنا قبول کیا مگر یزید کو امیر المومنین کہنا پسند کیا۔ اور اسی لئے شیعہ ہر سال  سر پیٹ پیٹ کر ان کو سمجھانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ میں وہ بصیرت آجائے اور الحمد للہ کربلائی ہر زمانےمیں ادا کرتے آئے ہیں اور اس بار بھی داعش کا خاتمہ کرکے اور وہابیت کی قلعی کھول کے کربلائیوں نے اُن کو دعوت فکر کا درواز کھول دیا اور امید ہے کہ ان کی آنکھیں کھلی ہونگے اور یہ اپنے اندر وہ اصلاح لانے کی کوشش کرینگے۔

س) آپ جس بصیرت کی بات کررہے ہیں  کیا جناب زہیر قین والی بصیرت کی بات ہورہی ہے ان شاء اللہ ۔

ج) جزاک اللہ بالکل یعنی آپ نے مذہب اپنا عقیدہ نہیں بدلنا ہے جسے زہیر قین نے کیا۔  صحیح فرمایا آپ نے۔ وہ سنی تھے نہ انہوں نے امام حسین ؑ کو اپنا امام قبول کیا تھا نہ امام حسن مجتبیٰ ؑ کواپنا امام قبول کیا تھا مگر پھر بھی وہ حق کے جو ترجمان نکلے اور ایسے ہی سنی دنیا میں زہیر قین نکلنے کی بابصیرت مسلمان نکلنے کی توقع کی جاتی ہے۔

س) جزاک اللہ قبلہ یہ تو بہت ہی خوش آئندہ خبریں ہیں جو آپ نے دی کہ آل سعود جیسے ملعون قابض خاندان کا ، فاسق و فاجر خاندان کا خاتمہ عنقریب اور حتمی ہے۔ تو ان شاء اللہ ہم اس حوالے سے آپ سے رابطے میں رہیں گے اور اپڈیٹ لیتے رہینگے جیسے جیسے ہی مقبوضہ حجاز کے اندر جو تبدیلی آئے گی ہم اپنے ناظرین کو اس سے آگاہ کریں گے کہ ابھی شہزادے رہا ہونے ہیں اسکے بعد معاملات اور خراب ہونے ہیں اور ان شاء اللہ وہاں پر جناب زہرا سلام اللہ علیہا کی جو تربت کے ساتھ گستاخی کی گئی ہے، ان کے حرم کو گرایا گیا ،وہ کب تعمیر ہوتا ہے اس کے اوپر نظریں جمائے پوری دنیا سے مومنین بیٹھے ہوئے ہیں ان شاء اللہ ایک ایک لمحے بہ لمحے کی خبر کو اپڈیٹ کرینگے اور اس منحوس خاندان کے جانے کا انتظار ہم آپ کے ساتھ کرتے رہینگے انشاء اللہ ۔ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ۔



[1] الواقعة آیه:26

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی