سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عالمی خطرات کے بہانے ایران کے بارے میں امریکی انفارمیشن سوسائٹی کیا کہتی ہیں؟

 اردو مقالات سیاسی ایران امریکہ/اسرائیل

عالمی خطرات  کے بہانے ایران کے بارے میں امریکی انفارمیشن سوسائٹی کیا کہتی ہیں؟

عالمی خطرات  کے بہانے ایران کے بارے میں امریکی انفارمیشن سوسائٹی کیا کہتی ہیں؟

نیوزنور: امریکی انفارمیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر نے منگل کو "عالمی خطرات" کے عنوان سے اس ملک کے  انفارمیشن سوسائٹی کی سالانہ رپورٹ شائع کر دی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق    منگل12فروری کو امریکی انفارمیشن سوسائٹی کے ڈائریکٹر  "دانیل کوٹیس "نے ملک کی انفارمیشن سوسائٹی کی سالانہ رپورٹ شائع کی، جس میں "عالمی خطرات" کا جائزہ لیا گیاہے۔

اس رپورٹ میں اس کے ساتھ کہ آیندہ سال میں ممالک کے درمیان رقابت میں اضافہ ہوگا آیا ہے: "سرد جنگ کے اختتام کے بعد سے بڑی طاقتوں سمیت، ممالک کے درمیان تنازعہ کا خطرہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے."

امریکی انفارمیشن سوسائٹی کی سالانہ رپورٹ میں اسی طرح  شمالی کوریا کے ساتھ ٹکراو کے معاملات اورخطے میں ایران اور سعودی عرب کی طرف سے اپنے  پراکسی/فوج کو علاقائی رقابت کیلئے استعمال  میں لانے کو"فوری ترین خطرہ" قرار دیا ہے ۔

اس رپورٹ کے دوسرے حصے میں پیشین گوئی   کی گئی ہے : "بہت سے ممالک میں کشیدگی بڑھ جائے گی، اور ان کی طرف سے خطرے میں اضافہ ہو جائے گا کیونکہ سنی انتہا پسند  گروہوں کے مشرق وسطی میں شکست کے بعد  ان کی طرف سے خطرے میں اضافہ ہوگا۔

سائیبری خطرہ

سائیبری خطرات میں روس ، چین ، ایران اور شمالی کوریا کا نام ان بڑے ممالک میں ہے جو آئیندہ سال میں امریکہ کو بہت بڑے سائیبری خطرے سے دو چار کریں گے۔

اس رپورٹ میں ایران کے بارے میں آیا ہے: "ہماری تشخیص یہ ہے کہ ایران امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے نیٹ ورک پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرے گا ایران کا مقصد مستقبل میں سائبرٹیکس کے صحیح مقامات پر جاسوسی کرنا ہے ، تاہم اس کی انٹیلی جنس خدمات مشرق وسطی، خاص طور پر سعودی عرب اور اسرائیل میں اپنے حریفوں پر زیادہ توجہ مرکوز کر رہے ہیں"۔

بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیار

اس حصے میں ،  ممالک کی  امریکہ کے خطرے سے نمٹنے کے لئے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تولید ، ان کی تعداد میں اضافہ اور اپنے بنیادی ڈھانچے میں مضبوطی لانا شامل ہے۔ 

ایران اور جوہری معاہدے برنامہ جامع ایکشن پلان [برجام] والے حصے میں آیا ہے :

تہران کے واضح بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں  ایران اپنی پابندیوں کے خلاف برنامہ جامع ایکشن پلان کو  ہتھیار بنانے کے ساتھ ساتھ  اپنے ایٹمی نظام کو باقی رکھنا چاہتا ہے۔ ایران اس معاہدے کے بارے میں امریکی حکومت کے خدشات سے آگاہ ہے لیکن وہ انتظار میں ہے کہ  باقی شرکا جیسے چین ، یورپی اتحاد ، فرانس ، جرمنی ، روس اور انگلستان اپنے وعدوں پر پابند رہیں ۔ ایٹمی معاہدے کا اجرا باعث بنا کہ  ایک ایٹمی ہتھیار بنانے کے لئے ایران  کے پاس موجودہ وقت میں چند مہینوں سے ایک سال کا اضافہ ہوا ہے۔

ایران کے بیلسٹک میزائیل کا نظام اسے سراسر علاقے  کو نشانہ بنانے کی اجازت دیتا ہے ۔  اس وقت تہران کے پاس مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا  بیلسٹک میزائیل کا ذخیرہ ہے۔  ایران کی امریکہ کو نشانہ بنانے کی خواہش اسے بین بر اعظمی میزائیل بنانے کی سمت میں  اسے لے جا سکتی ہے ۔ ایران کی فضائی پروگرام میں دلچسپی اس کے میزائیلوں کے متعلق توجہ کو کم کر سکتی ہے۔

دہشت گردی

اس حصے میں  داعش ، القاعدہ ، ایران اور حزب اللہ کو امریکہ کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ بتایا گیا ہے۔

عالمی خطرات کی رپورٹ  ایران اور حزب اللہ کے  سلسلے میں ایک غیر ثابت شدہ دعویٰ کے ساتھ مدعی ہے: 

ایران ریاستی دہشتگردی کا سب سے بڑا حامی ہے کہ جو  علاقے کے دہشتگرد گروہوں کی مالی، ہتھیاری ، اور پیشرفتہ ٹیکنیکی مدد کرتا ہے۔  حزب اللہ لبنان  نے شام میں ہزاروں جنگجووں کو تعینات کر کے ، اور  عسکری  گروہوں  کی مالی اور تکنیکی مدد کرنے علاقے میں بد امنی پھیلانے  کے عزائم رکھنے کا ثبوت پیش کیا ہے۔  حزب اللہ اپنی طاقت کی بنیاد پر امریکہ ، اسرائیل اور سعودی  عرب کے منافع کو نقصان پہنچانے کے عزائم رکھتا ہے۔

علاقائی خطرات

اس رپورٹ نے ایران کو علاقے میں امریکہ کے لئے ایک خطرہ بتاتے ہوئے لکھا: ایران ، عراق ، شام اور یمن میں جاری جنگ کے تناظر میں اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے۔  تہران داعش کے ساتھ مقابلے میں اپنی شراکت کو مضبوط بناتے ہوئے اس چیز کو اپنی سیاسی ، امنیتی اور اقتصادی کامیابی میں تبدیل کرے گا۔

عوامی متحرک کمیٹی  اور شیعہ ملیشیا کے لئے ایران کی حمایت عراق میں امریکی فورسز کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے. ہماری تشخیص یہ ہے کہ  داعش کے خطرے کے کم ہونے کے ساتھ ساتھ یہ خطرہ خاص طور پر ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کی جانب سے عراق سے امریکہ کے انخلا کے متعلق بیانات کے مسئلے میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گا۔

  شام میں ایران اپنے نفوذ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہوئے  امریکہ کے اثر و رسوخ کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔  احتمالا  مجلس شورای اسلامی ایران (پارلیمنٹ) پر حملے کے بعد ایران کا شام میں داعش کے اڈوں کو میزائیل کا نشانہ بنانا در اصل امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو اپنی طاقت میں اضافے کے متعلق خبردار کرنا تھا۔

ایران شام میں ایک مستقل فوجی محاذ بنانے کے در پے ہے  اور احتمالا اس کی نظر آنے والے خطروں سے نمٹنے کے لئے ایک مضبوط خارجی نیٹورک بنانے پر ہے۔ ایران بھی مختلف شعبوں میں دمشق کے ساتھ اقتصادی معاہدے کرنے کی کوشش میں ہے ، بشمول ٹیلی مواصلات، کان کنی اور پاور پلانٹس کی مرمت۔

         یمن میں، ہتھیاروں کے لئے ایران کی معاونت نے تنازعات کو فروغ دیا اور خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کے لئے ایک بڑا خطرہ کھڑا کر دیا ہے۔

·         ایران ایسی فوجی طاقت حاصل کر لے گا کہ جو امریکی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے لئے خطرہ ہو سکتی ہے۔  دریں اثنا، ملک کا غیر جانبدار اور غیر منافعانہ محاصرہ خلیج فارس  میں امریکی نیوی آپریشنز کے لئے ایک خطرہ ہوگا.

·         ایران امریکی  فوج اور اس کے اتحادیوں کو خطے میں نشانہ بنانے کے لئے اپنی فوجی صلاحیتوں کی ترقی اور ان کو  اپ گریڈ کرنا جاری رکھے گا. ان  صلاحتیوں میں  بیلسٹک میزائل، اعلی درجے کی بحریہ، غیر  فضائی بمبار،  اور مخالف جہاز کروز میزائل جیسے ہتھیار شامل ہیں ۔

·         ایران کے اعتدال پسند  اور  انتہا پسند سیاست دان ایران کے روشن مستقبل کے لئے خاطر خواہ جد و جہد جاری رکھیں گے۔ یہ رقابت  اس بات کا تعین کرنے میں اہم عنصر ثابت ہوگی کہ آیا ایران امریکہ کے متعلق اپنی حالیہ پالیسی میں تبدیلی لائے گا یا نہیں ۔

·         اس وقت ایران اور روس شام کے ساتھ تیل اور گیس کی تجارت کے معاہدوں کے لئے ایک بلند مدت فوجی محاذ بنانے کی کوشش میں ہیں ۔ ایران چاہتا ہے کہ شام کے راستے لبنان تک ایک زمینی محاذ تیار کیا جائے۔

 

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی