سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

معزول صدر مرسی کا انجام انقلابیوں کیلئے عبرت

 اردو مقالات سیاسی مصر

معزول صدر مرسی کا انجام انقلابیوں کیلئے عبرت

از قلم:عبدالحسین 
بسمہ تعالی
مصری معزول  صدر"مرسی" کا عوامی مخالفت اور فوجی مداخلت سے اقتدار سے بے دخل کیا جانے والا واقعہ ہر مکتب فکر،ہر دین و مذہب  خاص کر سیاستداں وہ بھی ایسے جو اپنے آپ کو انقلابی تصور کرتے ہوں کیلئیانتہائی  مفید سیاسی سبق ہے  کہ جس اصول کو رعایت کرنے کی اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاکید فرمائی اور قرآن میں اسکی سند موجود ہے وہ یہ کہ انسان کو عملی طور کامیابی حاصل کرنے کیلئے اعتدال  اور میانہ روی  جو کہ امت اسلامی کا نام ہی ہے(درمیانی امت )میں رہنا  لازمی ہے۔مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے حاصل کرنے کیلئے مجاہدت کرتے رہنا ہے اور ایسے میں اپنے مقصد کی برتری کو اجاگر کرنا نہ کہ اپنی یا تنظیمی برتی دبدبہ قائم کرنا۔اور اخوان المسلمین مصر یہی غلطی کی کہ  اپنے مقصد کا تعین نہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کی برتری ثابت کرنے میں اپنی صلاحیتوں کو بروی کار لایا ہے جس کا انجام یہی ہونا تھا جس کا دنیا اسوقت نظارہ گر ہے۔

    ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی سے عالم سیاست میں ایک زبردست بھونچال آیا جس نے دنیا میں قائم کردہ سیاسی معیار کو للکارتے ہوئے سیاست اور سیاستمداری کے اصول و ضوابط پر تجدید نظر کرنے کیلئے مجبور کردیا اور فرسودہ بے معیار سیکولر نظام کیلئے مقابلے کی دعوت دیتے ہوئے ہر دیندار انسان کو اپنے دین اور عقیدے پر قائم رہنے میں ہی حقیقی علمی ،اجتماعی ،اقتصادی اور سیاسی ترقی کی ضمانت کا مثالی نمونہ  پیش کیا نیز عالم اسلام میں بالعموم اور عرب دنیا میں بالخصوص اسلامی بیداری کی تحریک پیدا کی۔اسلامی انقلاب میں سبھی خوبیاں تبھی پیدا ہوئی جب انہوں نے مقصد کا تعین کیا وہ  یہ کہ انسان پر صرف خالق انسان کی حاکمیت کا حق ہے یعنی اسلامی حکومت۔مسلکی حکومت نہیں،قومی حکومت نہیں،فلسفی حکومت نہیں،بے دین حکومت نہیں،بلکہ اسلامی حکومت اوروہ بھی اسلامی جمہوری جس میں جملہ حقوق مساوی ہوں برابر ہوں وہ بھی نہ صرف ملک کے مذہبی اکثریت کیلئے بلکہ ہر دین، مذہب اور  مسلک کے شہری کو برابر کے جملہ حقوق حاصل ہیں۔ایسے میں ہر اسلامی تحریک کیلئیاسلامی جمہوری ایران سے تجربہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے جو کوئی اسلامی جمہوری ایران سے تجربہ حاصل کرے گا یقینا کامیاب رہے گا اور جو اخوان المسلمین مصر کی طرح اسلامی جمہوری ایران کے بجائے  نامشروع اسرائیل کی کٹھ پتلی قطر کے اشارے پر ناچنا شروع کرے گا تو اسکا حشر "معذول صدرمرسی اورا خوان المسلمین"کا ہوگا۔ کہ جس سے مصر جیسے عظیم تاریخی اور اسلامی ملک پر انتہائی شدید قسم کا کاری ضرب لگایا گیا اگر چہ اس میں علامہ قرضاوی کی نا عاقبت اندیشی اور متعصبانہ سوچ کا اخوان المسلمین پر اثر کا عمل دخل ہے۔اسطرح مصر نہ صرف عالم اسلام کیلئے ایران کے بعد مثالی اسلامی نمونہ پیش کرنے سے قاصر رہا بلکہ فلسطین اور شام مسئلے کے حوالے سے راہ حل  پیش کرنے اور اسلام کا ترجمان بننے  کے بجائے قطر کا ترجمان بن بیٹھا۔بعض شواہد کے اعتبار سے قطر نے اخوان المسلمین کے سرکردہ کارکنوں کے لئے موٹی موٹی تنخواہیں بھی مقرر کی ہوئی تھیں۔اسطرح اخوان المسلمین مصری عوام سے جڑنے کے بجائے سلفی اور تکفیریوں کی حامی بھرنے لگے۔

    یہ بات غور طلب ہے کہ 2005 سے2010 تک سلفیوں نے مصر میں اپنی جگہ بنانے کی بڑی کوشش کی لیکن اپنی انتہا پسندی اور اخوان المسلمین کے اعتدال اور میانہ روی کی سیاست کے سامنے عوام میں کوئی جگہ نہ بنا سکے اور مصر میں آمریت اور کا تختہ پلٹنے اور جمہوریت کا سفر آغاز ہونے سے اخوان المسلمین نے اکثریت حاصل اورسلفیوں نے اخوان کے ساتھ مراسم نزدیک کرلئے اور اعتدال کا دامن ہاتھ چھوڑ گئے اورمغربی اسلام دشمن طاقتوں کیلئے میدان تیار کر گئے کہ اسلام میں نعوذ بااللہ جوڑنے کی صلاحیت نہیں یہ دہشتگرد دین ہے صرف تباہی مچاسکتا ہے انصاف اور ترقی کی ضمانت فراہم نہیں کرسکتا۔

اخوان المسلمین صدارتی دوڑ میں نہ پچاس سے زائد فیصد رائے حاصل کرنے کی اہمیت اور افادیت کو سمجھ سکے نہ ہی اکثرعوامی افکار کی قیمت اور وزن کو جانا بلکہ  امریکا اور اسرائیل کو خوش کرنے کی کوشش میں لگ گئے۔اس سے بے خبر کہ اگر امریکا اور اسرائیل کو خوش کرنے سے اقتدار باقی رہتا تو حسنی مبارک جیسیکٹراسرائیل امریکا نواز  اسوقت اقتدار سے بے دخل جیل کی سلاخوں کے پیچھے نہیں ہوتا۔ اخوان المسلمین امریکا اور اسرائیل کے سامنے تیرے پاس تیرا میرے پاس میرا بن کر پیش آیا اور عوام کیلئے جھوٹے ثابت ہوتے  ہوئے اور اسطرح نہ گھر کے  رہے نہ گھاٹ کے۔اخوان المسلمین نے مصر میں اسرائیلی سفارتخانے کو بند اور اسرائ?ل سفیر کو نکال باہر کرنے کے بجائے اسرائیل دشمن عرب ملک شام کے سفارتخانے کو بند کرنے کا حکم صادر کرکے شام کے سفیر کو مصر نے نکال باہر کیا۔اس سے پہلے مصر کے صدر مرسی  نے صہیونی صدر شیمون پیرس کے نام خط لکھ کر انہیں اپنا مخلص دوست کے طور خطاب کیا۔اخوان المسلمین اگر ایکطرف ایک استعماری آلہ کار قطر کا کھلونہ بنا تو دوسری طرف دوسرے استعماری آلہ کار ترکی کا کھلونہ بنا۔اردوغان  نے مرسی کو بہکاوے میں لایا کہ تم حماس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال میں لا کر اسرائ?ل کے خلاف حملوں کو رکواو اور اسطرح حماس نے اپنی مقاومت کو روکا اور غزہ پٹی کی حفاظت کیلئے مخصوص رکھا تاکہ فلسطینی اسرائیل میں داخل نہ ہو سکیں مگر افسوس اس معاہدے کے بدلے میں مرسی اسرائیل سے غزہ پٹی سے محاصرہ توڑنے کی درخواست بھی نہ کرسکا۔

    ایسے میں اللہ کا شکر کرنا چاہئے کہ اخوان المسلمین کی حکومت کو عوام نے جلدی چلتا کیا ورنہ ایک اور بھیانک اسلامی تاریخ رقم ہونے جارہی تھی جس سے لوگ نہ صرف مسلمانوں سے بلکہ اسلام کے نام سے بیزار ہوجاتے۔

    اسلام پسند مجاہدوں اورسیاستدانوں کو چاہئے مسلکی ، قومی و لسانی تعصب کو چھوڑ کرجمہوری اسلامی ایران کے مثالی کردار سے سبق سیکھنے کیلئے زانوی ادب تہہ کریں اوررسول رحمت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین مبین اسلام کی حقیقی تصویر پیش کرنے میں ایکدوسرے کا تعاون کریں اور اسلام دشمن طاقتوں کی اسلام کو مسخ کرنے کی سازشوں سے نجات دلانے کیلئے اتحاد اور تقریب کا عملی مظاہرہ کریں۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی