سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

سعودیہ اب لبنان میں اپنے حلیف جماعت کو حریف بنانے کی راہ پر گامزن

 اردو مقالات سیاسی سعودی عرب لبنان

سعودیہ اب لبنان میں اپنے حلیف جماعت کو حریف بنانے کی راہ پر گامزن

لبنان کے وزیر اعظم کی پارٹی پر سعودی روزنامے ایلاف کا حملہ ؛

سعودیہ اب لبنان میں اپنے حلیف جماعت کو حریف بنانے کی راہ پر گامزن

نیوزنور:لبنان کے وزیر اعظم کی حالیہ نقل وحرکت سے روزنامہء ایلاف کے دریچے سے ریاض کے خشم کے پھوٹنے کے بعد سعد الحریری کی قیادت والی پارٹی حزب المستقبل نے اس خبر پر رد عمل ظاہر کیا تا کہ بیروت میں ریاض کا اتحادی روزنامہ ایلاف اس پر شدید حملہ کرے ۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی امور کے ایک ماہر تجزیہ نگار  وحید صمدی  نے لبنانی وزیر اعظم کی مقاومت محور حالیہ  سرگرمی کے حوالے سعودیہ کی ناراضگی   کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ؛روزنامہ ایلاف پورے وجود کے ساتھ سعودی عرب اور لبنان کے درمیان نئی کھینچاتانی اور چپقلش ایجاد کرنے کی کوشش میں ہے ۔ یہ ایک فتنہ پرور روزنامہ ہے جس نے کئی صہیونی حکام کے انٹرویو لے رکھے ہیں اور حال ہی میں وہ شراب نوشی کی تشویق کر رہا ہے ۔

سوموار ۵ فروری کو ایک عربی نیوزپورٹل " ایلاف "نے کہ جو لندن سے اپ ڈیٹ ہوتا ہے اور وہ سعودی نواز ہونے کے لیے معروف ہے اس نے باخبر ذرائع کے حوالے  سے  ایک خصوصی خبر میں دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب سعد الحریری اور اس کی حالیہ نقل و حرکت سے راضی نہیں ہے لبنان کا وزیر اعظم ، اور حزب المستقبل ، اور گروہ ۱۴ مارچ کا رہبر سعد الحریری سعودی عرب کے سیاسی اتحادیوں میں شمار ہوتا ہے لیکن ریاض کے ساتھ اس کے روابط حالیہ چند مہینوں میں کشیدگی کا شکار ہو گئے ہیں ۔

ایلاف نے یہ بھی لکھا ہے کہ ایک اہم  عہدیدار نے ایک لبنانی وزیر کے ساتھ رابطہ کیا اور ایک سعودی عہدیدار کے حوالے سے اس سے کہا کہ سعد جو تیزی کے ساتھ ترکی کے قریب ہو رہا ہے اس کا اسے بھاری تاوان دینا پڑے گا اس لیے کہ سعودی عرب نے اس کے اور لبنان کے حق میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہے ۔

روزنامہ المستقبل : یہ خبریں با مقصد طریقے سے حریری کو تباہ کرنے کے لیے ہیں ،

ایک دن بعد منگلوار کے دن6فروری کو لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری  کی پارٹی  حزب المستقبل سے وابستہ روزنامے المستقبل نے اس خبر پر رد عمل ظاہر کیا اور ایک مضمون میں اس عنوان کے تحت کہ ایلاف کہ جو سعودی عرب میں فیلٹر ہے اب کیسے اس کا ترجمان بن گیا ہے ، لکھا ہے ، ایلاف نے ایک خبر کو سعودی عرب میں ایک منبع کی طرف منسوب کیا ہے اور لکھا ہے کہ ایک سعودی عہدیدار نے ایک لبنانی وزیر سے کہا ہے کہ سعد الحریری  کا تیزی کے ساتھ ترکی کے قریب ہونا سنگین تاوان کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس خبر کا مقصد ، با مقصد طریقے سے سعد الحریری کو کچلنا ہے ۔

المستقبل نے مزید لکھا : دلچسپ بات یہ ہے کہ دوسری سایٹوں نے اس خبر کو نقل کیا ہے اس اعتبار سے کہ ایلاف کی سایٹ کہ جو سعودی حکومتی محافل کے قریب ہے جب کہ یہ سایٹ سعودی عرب میں فیلٹر کی گئی ہے ، چونکہ اس سایٹ کی پالیسیوں اور سعودی عرب کی پالیسیوں میں تضاد ہے اور کبھی کبھی وہ اسلامی تعلیمات کا مذاق اڑاتی ہے ۔ المستقبل نے اپنے اس مضمون کو بغیر نام کے اور خود روزنامے کے نام سے منتشر کیا ہے اور لکھا ہے کہ ایلاف کی خبر لکھنے والا مجدی الحلفی وہ شخص ہے جو اسرائیل کی پالیسیوں کی ترویج کے لیے مشہور ہے ۔ وہ مقبوضہ قدس میں ایک سایٹ کا خبر نگار ہے اور اس نے زیادہ تر اسرائیلی حکام سے انٹرویو لیے ہیں ۔ المستقبل نے آخر میں یہ سوال پوچھا ہے کہ وہ سایٹ کہ جو سعودی عرب میں فیلٹر ہے کیسے اس کی ترجمان ہو سکتی ہے ، یا وہ اس کی حکومتی محافل کے کیوں کر نزدیک ہو سکتی ہے یا اس کی خبروں کو سعودی سرکاری ذرائع کے حوالے سے نقل کر سکتی ہے ؟

ایلاف کا جواب ،

ایک دن بعد یعنی  بدھ کے دن ایلاف کی سایٹ نے ایک مضمون میں کہ جس کا عنوان ہے ، ایلاف کے ذرائع بحث کے قابل نہیں ہیں ، غصے کے ساتھ اس نے تمام عربوں پر تنقید کی اور ایک مشہور قول ، عرب کتاب نہیں پڑھتے کو دوہرایا اور لکھا ، عرب کچھ نہیں پڑھتے ، مگر یہ کہ اس ماں کی طرح کہ جو اپنے بچے کو چمچ سے  کھانا کھلاتی ہے اسی طرح تم ان کے مونہہ میں باتیں ڈالو ۔۔وہ کچھ نہیں پڑھتے صرف یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ کچھ پڑھ رہے ہیں ، وہ اصل میں اپنی خیالی دنیا میں بہے چلے جاتے ہیں لیکن حقیقت اور واقعیت سے بہت دور رہ کر ۔

ایلاف نے پچھلے ہفتے کئی بار اس بات کو دوہرایا کہ ہم نے اپنی ولادت کے دن سے ہی اعلان کیا تھا کہ  ایلاف سعودی نہیں ہے بلکہ عربی سایٹ ہے ۔ یعنی نہ سعودی ہے نہ غیر سعودی ، اس نے کبھی بھی دعوی نہیں کیا کہ وہ سعودی حکومت یا اس کے نظام کے نزدیک ہے ، لیکن اس نے تاکید  کی ہے کہ وہ خبری ذرائع کے نزدیک ہے چاہے اس خبر کا منبع کوئی بھی ہو ۔

اس سایٹ نے کہ جس کا بانی سعودی ہے مزید لکھا ہے : آج ایلاف نے لبنان کے عمومی افکار کو مشغول کر رکھا ہےاس خبر میں کہ جو ایک سعودی منبع کی طرف منسوب تھی ۔ یہ وہ چیز تھی کہ جو اس منبع نے کہی ہے اور ایلاف کے منابع قابل اطمئنان ہیں اس شناخت کے بر خلاف کہ آل مستقبل یعنی سعد الحریری کی پارٹی جس کا دعوی کرتی ہے ۔ اس خبر کا جائزہ انہوں نے سعد الحریری کو با مقصد طریقے سے بدنام کرنے کے دائرے میں رکھ کر لیا ہے ۔

ایلاف نے سعد الحریری کہ جو  سعودی عرب کا سیاسی اتحادی ہے  کی رہبری والے روزنامے کو جو لبنان کی المستقبل پارٹی کا سرکاری روزنامہ ہے ، اس کو زرد روزنامے سے تعبیر کیا اور اشارتا یہ کہا کہ سعد الحریری اس راستے پر چل رہا ہے جو حقیقت کے  اور اس کے باپ کے راستے کے خلاف ہے ۔ اور لکھا ہے کہ کچھ تو شرم کرو ۔ آج بیت المستقبل  کے سوفسطائی کہ جو اس کے باپ کے راستے سے منحرف ہو چکے ہیں اور اس کے قتل کی سچائی سے بھاگتے ہیں ۔ اور ان کے قاتلوں کے ساتھ مل گئے ہیں ،یہ عجیب نہیں ہے ، ایلاف کو جھوٹوں سے اس کے علاوہ کی توقع نہیں ہے کہ وہ اپنے تعصب پر باقی رہیں اور گدلے پانی سے مچھلیاں پکڑتے رہیں ۔

اس روزنامے نے آگے چل کر ایک بار پھر اپنے سعودی نہ ہونے کی تاکید کی ہے اور لکھا ہے : ایلاف عربی سایٹ ہے نہ کہ سعودی ، اپنے منابع سے وہ خبر نقل کرنے میں اپنے روزنامہ نگاری کے اصول کے مطابق  تردید کا شکار نہیں ہوتی چاہے یہ منابع ریاض میں ہوں یا تہران میں یا تل ابیب میں ، یہ تفسیریں اور تعجب کی علامتیں اور سوال روزنامہ زرد کا کام ہے جس کا ایلاف سے کوئی ربط نہیں ہے ۔ ہم پر یہ الزام لگانا کہ ہم جھوٹے ذرائع سے خبر نقل کرتے ہیں ، اس کو ہم مضبوط دلیلوں کے ساتھ جو کچھ سعد الحریری کے بارے میں کہا گیا ہے اس کو پیش کرتے ہیں ۔

نیوزپورٹل ایلاف ،

نیوزپورٹل ایلاف نے ۲۱ مئی ۲۰۰۱ کو اپنا کام شروع کیا ۔ سعودی روزنامہ نگار عثمان العمیر اس کا بانی ہے ۔ وہ پہلے روزنامہ الشرق الاوسط کا جنرل ڈائریکٹر تھا  جس نے اس روزنامے میں مکمل طور پر لیبرل سیاست اختیار کر رکھی ہے ، یہ سیاست لندن سے اپڈیٹ ہوتی ہے اس کے باوجود اس کو عرف میں ایک سعودی روزنامے اور سعودی سیاست کے مروج کے طور پر پہچانا جاتا ہے ۔

ایلاف پہلا  عرب روزنامہ ہے جس نے اسرائیلی حکمرانوں کا انٹرویو کیا ہے ۔ ایلاف نے سال ۲۰۱۵ میں اسرائیل کی وزارت خارجہ کے مدیر کل کا  انٹرویو لیا تھا ۔ سال ۲۰۱۷ میں اسرائیل کے چیف آف آرمی اسٹاف گاڈی آیزنکوٹ کا انٹرویو لیا تھا اور تازہ ترین انٹرویو اس نے اسی سال جنوری میں پارلیمنٹ میں اسرائیل کی اپوزیشن کے رہنما سے انٹرویو لیا تھا ۔

ایلاف کے یہ اقدامات ریاض کے صہیونی حکومت کے ساتھ روابط کو معمول پر لانے کے ساتھ انجام پائے ہیں جس کا ایک نمونہ سال ۲۰۱۷ میں انور عشقی کا مقبوضہ قدس کا دورہ تھا یہ اس کوشش کی علامت ہے کہ جو سعودی ذرائع ابلاغ اسرائیل کے ذرائع ابلاغ کے ساتھ روابط کو معمول پر لانے کی خاطر اور عربی اور اسلامی دنیا میں اسرائیل  کی مکروہیت کو ختم کرنے کی خاطر کر رہے ہیں ۔

ایلاف کے جنجالی اقدامات یہیں پر ختم نہیں ہوتے ، گذشتہ مہینے کے جنجال کے بعد کہ بعض ذرائع ابلاغ نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان  کے امریکی نشریے بلومبرگ کو نئون شہر کے بارے میں انٹرویو کو سند بناتے ہوئے کہ بن سلمان جسے سعودی عرب کے شمال مغرب میں بنانا چاہتا ہے ، کہا کہ محمد بن سلمان کے حکم سے مستقبل میں الکحل والے مشروبات کی سعودی عرب میں آمد آزاد ہو جائے گی ، ایلاف نے منگلوار5فروری کے دن ایک عجیب اقدام کے تحت روزانہ الکحل والے مشروب  کے دوگھونٹ پینے کے فوائد کےبارے میں خبر منتشر کی ۔ اس روزامے نے بعض خبری محققین کے حوالے سے اس عنوان کے تحت  منتشر کیا ہے کہ  روزانہ دو گھونٹ شراب پینا انسان کے مغز کے لیے مفید ہے ۔

سعد الحریری کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات خراب ہونے  اور اس کے سعودی عرب میں گرفتار کیے جانے کے بعد کہ جس کو بیروت اور پیریس کے دباو کے بعد آزاد کیا گیا تھا ، اب یہ سعودی عرب اور بیروت میں اس کے دیرینہ اتحادی حزب المستقبل کے ساتھ تازہ ترین اختلاف ہے ، اور یہ اس لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کہ یہ کھینچا تانی لبنان کے پارلیمانی انتخابات کے موقعے پر رونما ہوئی ہے اور اب اس کے نتیجے کا انتظار کرنا ہو گا ۔          

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی