سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ کی ذمہ داریاں

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

 امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط14

عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ کی ذمہ داریاں

نیوزنور: امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط14/ عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ کی ذمہ داریاں/ اسلام میں ملک کے مفاد اور عفت و پاکدامنی کے خلاف کی جانے والی تشہیرات ، مضامین ، تقاریر، کتب اور جرائد حرام ہیں اور ہم سب پر اور تمام مسلمانوں پر ان کی روک تھام واجب ہے۔مخرب اخلاق آزادی پر پابندی ہونی چاہئےاور جو چیزیں اسلامی ملک و ملت کے راستے کے خلاف اور اسلامی جمہوریہ کی حیثیت و عظمت کے منافی ہیں اگر انہیں سختی سے نہ روکا گیا تو ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔ حزب الہی نوجوان اور عوام اگر مذکورہ باتوں میں سے کوئی بات دیکھیں تو متعلقہ اداروں سے رجوع کریں اور اگر وہ کوتاہی کریں تو خود اپنے تئیں روکنے کی کوشش کریں۔ خداوند عالم سب کا حامی و مدد گار رہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور ؛گذشتہ سے پیوست امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کی  چودہویں قسط اگلے سے پیوست ملاحظہ فرمائیں:

عصر حاضر میں ذرائع ابلاغ کی ذمہ داریاں

م:

ریڈیو،ٹی وی،مطبوعات،سینما اورتھیٹر اقوام کو خاص کر نوجواں نسل کو لاپرواہی کے پروان چڑھانے اور منحرف کرنے کیلئے موثر  وسائل  رہے ہیں۔حالیہ ایک صدی خاص کر پچھلی آدھی صدی میں ان وسائل سے کیسے کیسے منصوبوں کو نہیں عملایا گیا ، چاہے  اسلام اور خدمتگزار مذہبی قیادت کے خلاف ، چاہے مشرق و مغرب کی استعماری طاقتوں  کی حمایت کیلئے  اور ان وسائل کو تجارتی منڈی بناکرمصنوعات کی فروخت خاص کر ہر طرح کے تجملاتی اور آرائشی ہائی فائی مصنوعات کی تشہیر،تعمیراتی ڈیزائن اور اندرونی سجاوٹ میں ان کی تقلید کرانے کیلئے،حتی خوردونوش کے مصنوعات استعمال کرنے اور ضابطہ لباس میں انکی تقلید کرنے کیلئے استعمال میں لایا گیا، اسطرح کہ بڑے یا متوسط امیر طبقے کی خواتین کیلئے سب سے بڑا فخر زندگی کی ہر ادا کو، بول چال اور رہن سہن کو فرنگی چال ڈھال میں ڈالنا تھا اور آداب معاشرت میں بات کرنے ، لکھنے اور بیان کرنے میں مغربی اصطلاحات کو اس قدراستعمال میں لایا جاتا کہ اکثر لوگوں کیلئے سمجھنا نا ممکن   اور خود ان کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے والوں کیلئے بھی مشکل تھا!ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والی فلمیں چونکہ مشرق  یا مغرب کی پیداوار تھیں جنہوں نے نوجوان خواتین و مردوں کو زندگی کے عام راستے ، کام کاج، صنعتی پیداوار بڑھانے اور خود علم و دانش کی راہ پر گامزن ہونے  سے ہٹا کر ان کے اندر اپنی ذات اور شخصیت سے بیگانگی اور اپنی نیز اپنے ملک کی ہر چیز ادب و ثقافت حتی گرانقدر علمی و ثقافتی تخلیقات سے بھی بد ظن بنادیا تھا۔ ہمارے ان گرانقدر آثار میں سے کچھ مفاد پرست خائنوں کے ذریعے مشرق و مغرب کے میوزیم اور کتب خانوں میں پہنچ چکے ہیں۔ اسی طرح جرائد کی حالت افسوسناک تھی ، وہ اخلاق سے گرے مقالات اور افتضاح بار اور اسف انگیز تصویروں سے بھرے تھے، نیز اخبارات اپنی ثقافت کے خلاف اور اسلام کی مخالفت میں مضامین شائع کرکے فخر کے ساتھ عوام خصوصا موثر نوجوان طبقے میں تقسیم کرتے اور اسلام کی مخالفت میں مضامین شائع کرکے فخر کے ساتھ عوام خصوصا موثر نوجوان طبقے میں تقسیم کرتے اور اس طرح انہیں مغرب یا مشرق کا دلدادہ بناتے تھے۔ ان جرائد میں اخلاقی بدعنوانی کے اڈوں ، عیش و عشرت کی جگہوں ، قمار خانوں اور لاٹری کے مراکز ، لگژری کی اشیاء آرائش کے سامان کھیل کود کے وسائل کی دکانوں ، شراب خانوں بالخصوص مغرب سے وارد کی جانے والی اشیاکی وسیع پیمانے پر ترویج کی جاتی اور پٹرول گیس ، نیز دیگر زیر زمینی ذخائر کی برآمد کے بدلے میں گڑیاں ، کھیل کود کے سامان اور آرائشی اشیا اور اسی قسم کی سینکڑوں چیزیں در آمد کی جاتی تھیں جن سے ہم جیسے لوگ بے خبر ہیں۔اگر خدانخواستہ یہ تباہ کن پٹھو پہلوی حکومت باقی رہتی تو ہمارے بلند اقبال جوان جو اسلام و وطن کے مستقبل کا سرمایہ ہیں، جن سے ملت کی امیدیں وابستہ ہیں ، فاسد حکومت ، اس کے ذرائع ابلاغ اور مشرق پرست و مغرب پرست روشن خیالوں کے شیطانی منصوبوں اور سازشوں کے ذریعے ملت اور اسلام کے دامن سے نکل گئے تھے۔ یہ جوان خود کو یا اخلاقی بدعنوانی کے مراکز میں تباہ و برباد کردیتے یا عالم خوار طاقتوں کے خدمتگار بن کر ملک کو تباہ کر ڈالتے۔خداوند عالم نے ہم پر اور ان پر رحم کیا اور سب کو لٹیروں اور مفسدین کے شر سے بچایا۔

اب موجودہ و آئندہ کی مجلس شورائے اسلامی(پارلمنٹ) ، صدر جمہوریہ اور بعد میں آنے والے جمہوری سربراہوں نگہبان کونسل، عدالتی کونسل اور ہر دور کی حکومت سے میری وصیت ہے کہ ان اخبارات ، پریس اور جرائد کو اسلام اور ملک کے مفادات سے منحرف نہ ہونے دیں۔ہم سب کو معلوم ہونا چاہئے کہ مغربی طرز کی آزادی ، نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی تباہی کا موجب اور اسلام و عقل کےنزدیک قابل مذمت ہے۔ اسلام میں ملک کے مفاد اور عفت و پاکدامنی کے خلاف کی جانے والی تشہیرات ، مضامین ، تقاریر، کتب اور جرائد حرام ہیں اور ہم سب پر اور تمام مسلمانوں پر ان کی روک تھام واجب ہے۔مخرب اخلاق آزادی پر پابندی ہونی چاہئےاور جو چیزیں اسلامی ملک و ملت کے راستے کے خلاف اور اسلامی جمہوریہ کی حیثیت و عظمت کے منافی ہیں اگر انہیں سختی سے نہ روکا گیا تو ہم سب ذمہ دار ہوں گے۔ حزب الہی نوجوان اور عوام اگر مذکورہ باتوں میں سے کوئی بات دیکھیں تو متعلقہ اداروں سے رجوع کریں اور اگر وہ کوتاہی کریں تو خود اپنے تئیں روکنے کی کوشش کریں۔ خداوند عالم سب کا حامی و مدد گار رہے۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی