سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

تعلیمی و تربیتی مراکز میں تخریبی عنصرسے خبردار

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

 امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط12

تعلیمی و تربیتی  مراکز میں  تخریبی عنصرسے خبردار

نیوزنور: امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط11/ تعلیمی و تربیتی مراکز میں تخریبی عنصرسے خبردار/ میری وصیت اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کے عزیز جوانوں سے یہ ہے کہ وہ خود انحرافات کا شجاعت کے ساتھ مقابلہ کریں تاکہ اپنےاستقلال و آزادی  کواور اپنے ملک و ملت   کومحفوظ و مصون بنائیں۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور ؛گذشتہ سے پیوست امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کی  بارہویں قسط اگلے سے پیوست ملاحظہ فرمائیں:

تبلیغات اور وزارت ارشاد اسلامی کی ذمہ داریاں

اور میری وصیت وزارت ارشاد اسلامی کے تمام ادوار بالخصوص دور حاضر کہ  جو خاصی اہمیت کا حامل ہے ، وہ یہ ہے کہ باطل کے مقابلے میں حق کی تبلیغ اور اسلامی جمہوریہ کے حقیقی خدو خال پیش کرنے کی کوشش کرے۔ہم اسوقت،ایسے دور سے گزر رہے ہیں کہ جب ہم نے اپنے ملک سے سپرطاقتوں کے ہاتھوں کو کاٹ پھینکا ہے،اسلئے سپرطاقتوں اور ان سے وابستہ تمام ذرائع ابلاغ کے تشہیراتی جارحیت کا سامنا ہے۔وہ کون سا جھوٹ اور تہمت نہیں کہ بڑی طاقتوں سے وابستہ قلمکاروں اور مقررین  نے اس نوخیز اسلامی جمہوریہ پر نہ لگائے ہوں۔

مع الاسف خطے کی اکثر اسلامی حکومتیں جنہیں حکم اسلام کے رو سے ہماری طرف بھائی چارے کا ہاتھ بڑھانا چاہئے، (اسکے برخلاف) یہ ہمارے اور اسلام کے ساتھ دشمنی پر اتر آئے ہیں اور  عالمی لٹیروں کی خدمت کرتے ہوئے ہر طرف سے ہم پر حملہ کررہے ہیں۔ اور ہماری ذرائع ابلاغی طاقت بہت ہی کمزور اور ناتواں ہے اور آپ جانتے ہیں کہ آج کل کی دنیا ذرائع ابلاغ پر چلتی ہے۔اور انتہائی افسوس کا مقام ہے قلمکار کہ جو روشن خیال کہلاتے ہیں کا جھکاو دو بلاکوں کی طرف ہے،بجائے اس کے کہ ملک و ملت کے استقلال اور آزادی کیلئے فکر مند ہوں،انہیں خودغرضی ، موقع پرستی اور انحصار پسندی اس بات کی اجازت نہیں  دیتی کہ  ایک لمحہ کیلئے بھی ملک و ملت کی مصلحتوں کو ملحوظ نظر رکھیں،اور اس جمہوریت میں استقلال اور آزادی کو سابقہ ظالم حکومت کے ساتھ موازنہ کریں اوراس باوقار شرافتمندانہ زندگی میں کچھ کھونے کے ساتھ کہ جو  تھوڑی سی آسائش اور عیش پرستی سے عبارت ہےکو، جو کچھ ستمشاہی حکومت میں گزاررہے تھے  جو انحصار پسندی،نوکر مآبی ، چاپلوسی اور  فساد کے جراثیم  کے پھیلاو اور ظلم و فحشا کے بول بالے سے عبارت تھی کے ساتھ موازنہ کریں؛ اور اس نوخیز اسلامی جمہوریہ پر ناروا الزامات لگانے سے دستبردار ہو جائیں اور حکومت و ملت کے ساتھ ایک صف میں آکر اپنی زبان اور قلم کو طاغوتوں اور ستمگروں کے خلاف استعمال کریں۔

اورتبلیغ صرف وزارت ارشاد ہی کی ذمہ داری نہیں ہے ، بلکہ تمام دانشوروں ، مقررین ، قلمکاروں اور فنکاروں کا فریضہ ہے ۔ وزارت خارجہ کو کوشش کرنی چاہئے کہ سفارتخانے تبلیغی جرائد شائع کرتے رہیں اور دنیا والوں پر اسلام کا نورانی چہرہ آشکارا کریں۔ اگر اس کا وہ حسین و جمیل چہرہ ، جس کے تمام پہلوؤں کی قرآن و سنت نے دعوت دی ہے، دوستوں کی کج فہمی اور مخالفین اسلام کے محاصرے سے باہر آجائے تو اسلام عالم گیر ہو جائے گا اور اس کا پر افتخار پرچم ہر جگہ لہرا اٹھے گا ۔ کتنی اندوہناک اور غم انگیز بات ہے کہ مسلمانوں کے پاس ایسی متاع ہے جو ابتدائے عالم سے اختتام عالم تک کوئی نظیر نہیں رکھتی لیکن نہ صرف یہ کہ اس گوہر گراں بہا کو جس کا ہر انسان اپنی آزاد فطرت کے تحت طالب ہے ، پیش نہ کرسکے، بلکہ خود بھی اس سے غافل اور ناواقف ہیں اور کبھی اس سے بھاگتے بھی ہیں!

تعلیمی و تربیتی  مراکز میں  تخریبی عنصر

ک:

انتہائی اہم  اور سرنوشت سازمسائل میں سے بچوں کے ابتدائی مدارس سے لے کر یونیورسٹیوں تک کےتعلیم و تربیتی مراکز کا مسئلہ ہے جس کی غیر معمولی اہمیت کے پیش نظر دوہراتا رہا ہوں اور یہاں پر صرف  اشار کر رہا ہوں۔وہ یہ کہ  دشمن کی غارتگری کا نشانہ بننے والی اس قوم کو معلوم ہونا چاہئے کہ گذشتہ(انقلاب اسلامی کی کامیابی سے پہلے) آدھی صدی کے عرصے میں جس قدر ایران اور اسلام پر مہلک حملات کئے گئے ہیں اس کے بڑے حصے کا تعلق یونیورسٹیوں سے ہے ۔ اگر دانشگاہیں اور تعلم و تربیت کے دوسرے مراکز اسلامی اور قومی پروگراموں کے ساتھ ساتھ ملکی مفادات کی راہ میں بچوں ، نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور تہذیب کا کام انجام دیتے رہتے، تو ہرگز ہمارا وطن برطانیہ اور اس کے بعد امریکہ اور سویت یونین کے چنگل میں  نہ جاتا  اور ہرگز تباہ کن معاہدے  غارتزدہ محروم ملت پر تھوپے نہیں جاتے اور ہرگز غیر ملکی استعماری مشیروں کیلئے ایران میں راہ ہموار نہیں ہوتی اور ہرگز ایران کے ذخائر اور اس ملت رنجدیدہ کا  کالا سونا(تیل) شیطانی طاقتوں کی تجوریوں میں نہیں چلا جاتا اور ہرگز پہلوی خاندان اور اس سے وابستہ افراد اس قوم کی دولت و ثروت کونہیں لوٹتے اور ملک اور ملک سے باہر مظلوموں کی لاشوں پر محل وباغات تعمیر نہیں کرتے اور غیر ملکی بینکوں کو ان مظلوموں کی محنت کی کمائی سےبھرکر اپنی اور اپنے رشتہ داروں کی عیاشی اور ہرزگی پر خرچ نہیں کرتے۔ اگر مجلس(پارلمنٹ)، حکومت ، عدلیہ اور دوسرے سبھی اداروں کا منبع اسلامی اور قومی دانشگاہیں ہوتیں تو آج ہماری قوم تباہ کن مشکلات میں مبتلا نہ ہوتی۔اور اگر اسلامی و قومی جذبات رکھنے والی پاکدامن ہستیاں،(وہ بھی) حقیقی معنی  رکھنے والی  نہ کہ جو آج کل(اسی اصطلاح کے ساتھ) اسلام کا توڑ کرنے کیلئے قد بلند کرتے  ہیں،دانشگاہوں سے  سہ گانہ مراکز(مقننہ،عدلیہ اور انتظامیہ)میں جاتیں ،تو ہمارا آج آج سے مختلف اور ہمارا وطن اس  آج کےوطن سے مختلف ہوتا،اور ہمارے پسماندگان پسماندگی کی قید سے رہا ،اور ظلم و ستم شاہی کی بساط الٹی ہوتی اور فحاشی و منشیات کے اڈے   اور عشرتکدے  جو کہ فعال  ہونہار جوان نسل کو تباہ کرنے کیلئے کافی ہیں ویران ہو‏ئے ہوتے،درہم پیچیدہ  اور ملک کو تباہی و بربادی کے دہانے پر پہنچانے والی اور انسان برانداز یہ میراث ملت کو نہیں پہنچنی تھی۔اگر دانشگاہیں اسلامی-انسانی-قومی ہوتیں،تو سینکڑوں اور ہزاروں مدارس کو سماج کے حوالے کرتیں؛ اورہمارے عزیز مجبور اور مظلوم جوان ان بڑی استعماری طاقتوں سے وابستہ ان بھیڑیوں  کے دامن میں پروان چڑ گئے اور قانونگذاری، حکومت اور عدلیہ کی کرسیوں پر بیٹھ  گئے ، اور انکی مرضی کے مطابق، یعنی  ستمگر پہلوی رژیم کے حکم پر عمل کرتے تھے۔

اب بحمدللہ تعالی دانشگاہ بیرونی مجرمین کے چنگل سے آزاد ہو چکی ہے اور ہر دور میں عوام اور اسلامی جمہوریہ حکومت کا فریضہ ہے، کہ گمراہ مکاتب یا مشرقی و مغربی رجحان رکھنے والے فاسد عناصر کو کالجوں اور یونیورسٹیوں  اورتعلیم و تربیت کے دیگر مراکز میں اثر و رسوخ پیدا کرنے نہ دیں اور پہلے ہی مرحلے میں روک تھام کریں تاکہ مشکل پیش نہ آئے اور اختیار ہاتھ سے جاتا نہ رہے۔

اور میری وصیت اسکولوں ،کالجوں اور یونیورسٹیوں کے عزیز جوانوں سے یہ ہے کہ وہ خود انحرافات کا شجاعت کے ساتھ مقابلہ کریں تاکہ اپنےاستقلال و آزادی  کواور اپنے ملک و ملت   کومحفوظ و مصون بنائیں۔

 

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی