سایت شخصی ابوفاطمہ موسوی عبدالحسینی

جستجو

ممتاز عناوین

بایگانی

پربازديدها

تازہ ترین تبصرے

۰

قوہ مجریہ(انتظامیہ) میں غیر صالح بیوروکریٹوں کا خطرہ اور مسلمان ممالک کے اقوام کے نام وصیت

 اردو مقالات انقلاب اسلامی ایران مذھبی سیاسی محضر امام خمینی رہ

 امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط11

قوہ مجریہ(انتظامیہ) میں غیر صالح بیوروکریٹوں کا خطرہ /مسلمان ممالک کے اقوام کے نام وصیت

نیوزنور: امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کا الہی سیاسی وصیت نامہ /قسط11/ مسلمان ممالک کے اقوام کے نام وصیت/اور اسلامی ممالک کے اقوام سے میری وصیت ہے کہ اس بات کے منتظر نہ رہیں کہ اسلام اور اسلامی احکام کے نفاذ کیلئے کوئی باہر سے آکر آپ کی مدد کرنےآئے گا؛بلکہ آپ اس حیات بخش نظام کیلئے جو آزادی و خود مختاری کی ضمانت فراہم کرتا ہے کیلئے خود قیام  کریں ۔اور اسلامی ممالک کے علمای اعلام اور خطبای محترم حکومتوں کو بڑی بیرونی طاقتوں پر انحصار کرنے کے بجاے اپنی قوم سے مفاہمت کرنے کی دعوت دیں؛ایسا کرنے سے کامیابی اپنے آغوش میں سما لے جائے گی۔نیز لوگوں کواتحاد و یکجہتی کی دعوت دیں؛اور نسل پرستی جو کہ اسلامی احکام کے خلاف ہے سے پرہیز کریں؛ اوراپنے ایمانی بھائیوں کہ جو  جس کسی ملک  یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں کی طرف بھائی چارے کا ہاتھ بڑھائیں کہ اسلام بزرگ نے انہیں بھائی کہا ہے۔ اگر یہ ایمانی بھائی چارہ حکومتوں اورملتوں کی ہمت اور خداوند متعال کی تائید سے وجود میں آتی ہے، دیکھیں گے  کہ دنیا کے سب سے بڑی طاقت (سپرطاقت)مسلمین تشکیل دیں گے۔امیدہے کہ پروردگار عالم کی عنایت سے یہ برادری اور برابری ایک دن حاصل ہوجائے گی۔

عالمی اردو خبررساں ادارے نیوزنور ؛گذشتہ سے پیوست امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کے الہی سیاسی وصیت نامے کی  گیارہویں قسط اگلے سے پیوست ملاحظہ فرمائیں:

قوہ مجریہ(انتظامیہ) میں غیر صالح بیوروکریٹوں کا خطرہ

ی:

جن امور کی اصلاح وتصفیہ اور انکی مراقبت و نگرانی لازمی امر ہے وہ قوہ اجراییہ (انتظامیہ) ہے۔کبھی یہ بھی ممکن ہے کہ مجلس( پارلمنٹ/اسمبلی) سماج کیلئے مفید و مترقی قوانین کو پاس کرے،شورائی نگہبان بھی اس کی تائید کرے اور وزیر مسئول بھی انہیں نافذ کرنے کا اعلان کردے ، لیکن جب غیر صالح بیوروکریٹوں کے ہاتھوں لگ جائے  وہ قانون کا حلیہ بگاڑکر اور  قواعد و ضوابط کے برخلاف یا کاغذبازی یا پیچ و خم  کے سہارے کہ  جس کے وہ عادی ہو چکے ہیں یا  دانستہ طور لوگوںمیں اس حوالے سے تشویش پیدا کرکے ایسے قانون کے نفاذ کی اہمیت کو عوام کے نظروں سے کم کریں  تاکہ آہستہ آہستہ لاپرواہی کی فضا قائم ہو جائے اور انکے لئے لوٹ مار کا بازار کھلا رہے ۔

دور حاضر اور مستقبل کے ادوار کے مسئول وزراء سے میری وصیت یہ ہے کہ آپ لوگ اور محکموں کے ملازمین جس بجٹ سے روزی حاصل کرتے ہیں وہ  لوگوں کا  ہے ، اسلئے سب کو لوگوں کا خاص کر مستضعفین کا خدمت گزار  ہونا چاہئے،اور عوام  کیلئے مشکل پیدا  کرنا اور فریضہ کے خلاف عمل کرنا حرام ہے اور خدانخواستہ کبھی ایسا کرنا غضب الہی کا سبب بنتا ہے، آپ سب عوام کی حمایت کے محتاج ہیں۔یہ عوام بالخصوص محروم طبقات کی حمایت کا نتیجہ تھا کہ کامیابی نصیب ہو گئی اور ستم شاہی  کے چنگل سےملک اور ملکی ذخائر  کونجات حاصل ہوئی۔اور اگر کبھی آپ بھی ان کی حمایت سے محروم ہو گئے ،تو آپ سب کو بھی ہٹایا جائے گا اور اسی طرح آپ کی جگہ ظالم شاہی حکومت  جیسے ستمگر آئیں گےاورآپ جیسے ظالموں کے عہدوں پر قابض ہو جائیں گے۔لہذا اس واضح حقیقت کو مد نظر رکھتے ہوئے، عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہیں اور غیر اسلامی –انسانی سلوک روا رکھنے سے پرہیز کریں۔

اوراسی جذبے کے ساتھ ملک کے تمام وزرائے داخلہ سے جو مستقبل میں منتخب کئے جائیں گے سے میری یہی وصیت ہے کہ کمشنروں کے انتخاب میں پوری توجہ اور دقت نظر سے کام لیں ، لائق ، متدین، پابند عہد، فہیم اور عوام سے ہم آہنگ لوگوں کا تقرر کریں تاکہ ملک میں پوری طرح امن و امان قائم رہے ۔

سفارتخانوں میں طاغوتیت ختم کرنے کی ضرورت

اور معلوم ہونا چاہئے کہ اگرچہ  تمام وزیروں اور محکموں پر اپنے اپنے دائرے کار کو اسلامی بنانے اور اس کے مطابق نظم بخشنے کی ذمہ داری عائد ہے لیکن ان میں بعض محکموں کو خاص اہمیت حاصل ہے؛ جیسے وزارت خارجہ کہ جس پرملک سے باہر سفارتخانوں کی ذمہ داری عائد ہے۔میں نے انقلاب کی کامیابی کے آغاز سے ہی وزرائے خارجہ کو سفارتخانوں کے طاغوتی رنگ سے خبردار کیا اور انہیں اسلامی جمہوریہ کے شایان شان سفارتخانوں میں تبدیل کرنے کی نصیحت کی ہے، مگر ان میں سے بعض یا مثبت کام نہ کرسکے یا انہوں نے کرنا نہیں چاہا اب جبکہ کامیابی کو تین سال ہو رہے ہیں، اگرچہ موجودہ وزیر خارجہ نے اس سلسلے میں اقدام کیا ہے اور امید ہے کہ لگاتار محنت اور وقت صرف کرکے یہ اہم کام انجام دیا جاتا رہے گا۔

اورعصر حاضر  اور مستقبل کے وزرائے خارجہ سے میری وصیت یہ ہے کہ آپ کی ذمہ داریاں انتہائی سنگین ہیں،چاہے وہ وزارت خارجہ اور سفارتخانوں میں اصلاح و بہتری  لانے کے حوالے سے ہو؛اورچاہے خارجہ سیاست میں ملک کے مفادات اور خود مختاری کا تحفظ اور ان ملکوں کے ساتھ اچھے روابط استوار کرنا جو ہمارے ملکی امور میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتے ہوں۔ اور ہر اس کام سے سختی سے پرہیز کریں جس میں کسی بھی پہلو سے سامراجی وابستگی کا شائبہ ہو۔ اورآپ کو  معلوم ہونا چاہئے کہ بعض امور میں وابستگی اگر چہ ممکن ہے بظاہر پر فریب ہو یا فوری کسی فائدے کا باعث ہو، لیکن آخر کار ملک کی بنیاد کو کھوکھلا کردے ۔اور آپ کو اسلامی ملکوں کے ساتھ روابط بہتر بنانے ، حکام کو بیدار کرنے اور اتحاد و وحدت کی دعوت دینے کی کوشش میں رہنا چاہئے ،کہ خدا آپ کے ساتھ ہے۔

مسلمان ممالک کے اقوام کے نام وصیت

اور اسلامی ممالک کے اقوام سے میری وصیت ہے کہ اس بات کے منتظر نہ رہیں کہ اسلام اور اسلامی احکام کے نفاذ کیلئے کوئی باہر سے آکر آپ کی مدد کرنےآئے گا؛بلکہ آپ اس حیات بخش نظام کیلئے جو آزادی و خود مختاری کی ضمانت فراہم کرتا ہے کیلئے خود قیام  کریں ۔اور اسلامی ممالک کے علمای اعلام اور خطبای محترم حکومتوں کو بڑی بیرونی طاقتوں پر انحصار کرنے کے بجاے اپنی قوم سے مفاہمت کرنے کی دعوت دیں؛ایسا کرنے سے کامیابی اپنے آغوش میں سما لے جائے گی۔نیز لوگوں کواتحاد و یکجہتی کی دعوت دیں؛اور نسل پرستی جو کہ اسلامی احکام کے خلاف ہے سے پرہیز کریں؛ اوراپنے ایمانی بھائیوں کہ جو  جس کسی ملک  یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں کی طرف بھائی چارے کا ہاتھ بڑھائیں کہ اسلام بزرگ نے انہیں بھائی کہا ہے۔ اگر یہ ایمانی بھائی چارہ حکومتوں اورملتوں کی ہمت اور خداوند متعال کی تائید سے وجود میں آتی ہے، دیکھیں گے  کہ دنیا کے سب سے بڑی طاقت (سپرطاقت)مسلمین تشکیل دیں گے۔امیدہے کہ پروردگار عالم کی عنایت سے یہ برادری اور برابری ایک دن حاصل ہوجائے گی۔

تبصرے (۰)
ابھی کوئی تبصرہ درج نہیں ہوا ہے

اپنا تبصرہ ارسال کریں

ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی